مسلمان دوست لڑکیاں

ہم مضبوط اور موثر شخصیت کے مالک کیسے بن سکتے ہیں؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

جویریہ ریاض :

دنیا میں بہت سے ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو بظاہر تو خوش نظر آتے ہیں اور اپنی کاروباری زندگی میں کامیاب بھی ہوتے ہیں لیکن یہ لوگ اپنی ذاتی زندگی سے مطمئن نہیں ہوتے۔ ان کے تعلقات انتشار کا شکار رہتے ہیں یہ لوگ اپنے تعلقات کو موثر بنانے کے خواہش مند ہوتے ہیں اور ان میں سے بعض لوگ فوری نسخوں کو تر جیح دیتے ہیں ، فوری نسخوں سے مراد ہے:
کردار کی بجائے اپنی شخصیت کو سنوارنے پہ غور کرنا، یا پھر دوسروں کو متاثر کرنے کی غرض سے تکنیکس استعمال کرنا۔

لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ تکنیکوں تک محدود ہوجانا ایسے ہی ہے جیسے سکول میں سبق کو رٹا لگا لینا ، یا عارضی طور پہ درد سے چھٹکارا پانے کےلئے اسپرین استعمال کر لینا ۔

ایسی فوری نتائج حاصل کرنے والی تدابیر اختیار کرنے سے آپ وقتی طور پہ تو کسی کے سامنے اپنی ساکھ بہتر کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں لیکن اس کے اثرات دائمی نہیں ہوتے، وقت کے ساتھ ساتھ آپ کے نقائص سامنے آنا شروع ہو جاتے ہیں اور آپ کی نام نہاد شخصیت کا بیڑا غرق ہو جاتا ہے ۔

اگر آپ ایسی حکمت عملیاں اور ترکیبیں استعمال کرنے کی کوشش کریں تا کہ وہ لوگ آپ کو پسند کرنے لگیں لیکن بیک وقت آپ کے کردار میں خامیاں بھی موجود ہوں ، دوغلاپن اور ریاکاری ہو تو پھر آپ پائیدار تعلق قائم نہیں کر سکتے، ایسے رشتوں میں کمی رہ جاتی ہے، شاید اعتماد کی ،

اور پھر چاہے آپ کچھ بھی کر لیں ، بہتر تعلقات پیدا کرنے کی کتنی ہی ترکیبیں، کسی کو اپنا اسیر بنانے کی کتنی ہی تکنیکس استعمال کر لیں پھر آپ کا ہر عمل عیاری ہی سمجھا جائے گا ، اس سے قطعاً کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کی باتیں کتنی اچھی ہیں حتی کہ آپ کی نیت کتنی اچھی ہے،

اگر آپ اپنی زندگی میں نسبتاً معمولی تبدیلی کے خواہاں ہیں تو پھر شاید اپنے رویوں پر توجہ دے کر خاطر خواہ نتائج حاصل کر سکتے ہیں لیکن اگر آپ بڑی اور پائیدار تبدیلی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو اپنے بنیادی زاویہ نظر پہ کام کرنا ہوگا کیونکہ برائی کے پتوں کو ہزار مرتبہ کاٹنے سے بہتر ہے کہ اس کی جڑ پر ایک بھر پور وار کیا جائے۔

ہم اپنی زندگی میں بڑے درجے کی بہتری صرف اسی صورت میں لا سکتے ہیں کہ ہم رویوں کی کانٹ چھانٹ بند کر دیں اور اپنے زاویہ نظر کی جڑ پر کام کرنا شروع کریں جس سے ہمارے تمام رجحان اور رویے پھوٹتے ہیں
اب بات کرتے ہیں ان غلطیوں کی ، جو کسی بھی تعلق کو کمزور کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں ، اور جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ کیسے ان کی تصحیح کی جا سکتی ہے۔

سب سے پہلی غلطی ہم لوگوں کو سننے میں کرتے ہیں۔ جب کوئی دوسرا فرد بول رہا ہوتا ہے اس وقت یا تو ہم سے نظر انداز کر رہے ہوتے ہیں ، یا ناچار اسے سن رہے ہوتے ہیں یا سرے سے سن ہی نہیں رہے ہوتے یا پھر سننے کی ایکٹنگ کر رہے ہوتے ہیں لیکن

معزز قارئین!
کانوں سے سن لینا کافی نہیں ہوتا ، کسی دیرپا تعلق کےلئے ضروری ہے کہ دل سے سنا جائے،
کوئی اپنا دکھ شئیر کرے تو اسے محسوس کریں ، کوئی اپنی خوشی بتائے تو اسے بھی محسوس کریں ، جب آپ دوسرے لوگوں کی تکالیف محسوس کرنا شروع کر دیں گے تو غیر معمولی طور پہ لوگ آپ کے قریب ہونے لگتے ہیں۔

دوسری اہم بات
جیسے چھوٹی چھوٹی مہربانیاں اور ادب آداب بہت اہم ہوتے ہیں اسی طرح چھوٹی چھوٹی بے ادبیاں ، نامہربانیاں اور بے قدریاں بھی کسی عزیز رشتے کے ٹوٹ جانے کا باعث بن سکتی ہیں۔

ایک بہت اہم پہلو جسے ہم نظر انداز کر جاتے ہیں
وہ یہ کہ
جب ہم پیار کے بنیادی اصولوں کو پامال کرتے ہیں ، جب ہم پیار کو کسی چیز کے ساتھ مشروط کر دیتے ہیں، جب ہم حدیں قائم کر دیتے ہیں تو ایسی صورت حال میں کسی تعلق کے پائیدار ہونے کی امید سراسر بے وقوفی ہے۔

جب ہم بغیر کسی شرط کے دوسروں سے حقیقی معنوں میں پیار کرتے ہیں تو ہم ان کےلئے زندگی کے قوانین کے مطابق رہنا آسان کر دیتے ہیں
بجائے اس کے کہ وہ ہماری مقرر کردہ حدوں اور احوال کے مطابق رد عمل والی زندگی گزاریں، ہم ان کو یہ آزادی دیتے ہیں کہ وہ اپنی اندرونی آواز کے مطابق عمل کریں ۔

سب سے اہم چیز جو آپ اپنے تعلقات کو دے سکتے ہیں وہ نہ تو وہ ہے جو آپ کہتے ہیں اور نہ ہی وہ ہے جو آپ کرتے ہیں ۔

تعلقات کےلئے سب سے اہم آپ خود ہیں۔ اگر آپ کے الفاظ یا آپ کے کام تکنیکوں سے اخذ شدہ ہوں گے تو آپ تعلقات کو زیادہ دیر تک برقرار نہیں رکھ پائیں گے۔
اس کےلئے آپ کو اپنا بنیادی زاویہ نظر ہی تبدیل کرنا ہوگا۔ ہم جس انداز سے چیزوں کو دیکھتے ہیں اسی طرح کا رد عمل ظاہر کرتے ہیں ،تو ہمارے رویے یعنی ہمارے رویے اور ہمارے زاویہ نظر سے ہی جنم لیتے ہیں ، ہمارے رجحانات ، ہماری پسند نا پسند بھی ہمارے زاویہ نظر کی ہی پیداوار ہے۔

اس کےلئے آپ کو اپنی شخصیت کی بجائے اپنا کردار سنوارنا ہو گا
کیونکہ زاویہ نظر کو کردار سے علیحدہ کرنا ممکن نہیں ۔

انسانی جہت میں” ہونا” ہی "دیکھنا "ہے اور جو کچھ ہم دیکھتے ہیں اس کا ہمارے ہونے کے ساتھ گہرا تعلق ہے ۔

ہم محض اپنے دیکھنے کو تبدیل کر کے بہت دور تک نہیں چل سکتے، اس کےلئے ہمیں اپنے ہونے کو بھی تبدیل کرنا پڑے گا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں