خواتین کے خلاف جرائم

ہم ایک جنگل میں رہتے ہیں جہاں درندے دندناتے ہیں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

قانتہ رابعہ :

رات موٹروے پر ایک نہتی عورت کے ساتھ پیش آنے والا سانحہ ، صبح سے سوشل میڈیا پر موضوع گفتگو ہے ۔ ایک جوان عورت اپنے دوکم سن بچوں کے ہمراہ موٹروے پر سفر کر رہی تھی . گاڑی میں پٹرول ختم ہونے کی وجہ سے گاڑی اسے موٹروے لنک پر روکنا پڑی کہ اس کا اپنے شوہر سے رابطہ ہوچکا تھا اور شوہر اس کی مدد کے لیے پہنچنے والا تھا۔

اس کی عزت کا محافظ اس کے پاس پہنچنے سے پہلے ہی اس کے پاس وہ اسفل السافلین پہنچ گئے ، جن کو درندہ کہنے سے درندوں کی توہین ہوتی ہے ۔ اس کے مال اس کے ضروری کاغذات کے ساتھ ساتھ وہ چیز بھی لوٹ لی گئی جسے عزت کہتے ہیں ۔

اس کی عصمت کی چادر اس کے کم سن بچوں کے سامنے تار تار کردی گئی . جنہیں چادر اور چار دیواری کی اہمیت کا معلوم ہے ، جنہیں عفت و عصمت کی قیمت پتہ ہے ، ان کے نزدیک عورت صنف نازک نہیں اللہ کی صفت خلاقیت سے نوازی گئی ہے ۔ جو ماں ہو تو برکت ہے، بیٹی ہو تو رحمت ہے، بیوی ہو تو سکینت ہے، بہن ہو تو راحت ہے. ان کے لیے یہ یوم سیاہ ہے !!!!

آج ان کے گھر میں دبی دبی سسکیوں پر قابو پانا مشکل ہے ، یہ وہ دن ہے جس کی وجہ سے لوگ بیٹی کو پیدا ہوتے ہی گلا گھونٹ کر مار دیتے تھے . اس کی پیدائش کی خبر سن کر چہروں پر کلونس چھا جاتی تھی .

اس کی پیدائش کی درد برداشت کرتے ہوئے ماں کو ایک اور درد درپیش ہوتا تھا کہ بیٹی ہوئی تو ساتھ ہی کھودے گئے گھڑے میں زندہ دفنا دی جائے گی مگر وہ تو دور جاہلیت تھا۔ ہاں ! آج بھی دور جاہلیت ہے۔ ڈگریاں ، ترقی کے نام پر اپنی اخلاقی حدود کو پار کرنا ، بڑے بڑے بنگلے بنوالینا ترقی نہیں ۔ یہ بھی جاہلیت ہے ۔

درندے جنگل میں پائے جاتے ہیں، اسلام کی پیروی کے بغیر ساری روئے زمین جنگل ہے. ہاں ! ہم جنگل میں رہتے ہیں، یہاں درندے دندناتے ہیں ۔ یہاں قانون ہاتھ میں لینے والوں کا راج ہے ۔۔

کاش ! کاش !! کاش !!! یہ ملک اسلامی ہوتا، اس کے قوانین اسلامی ہوتے، یہاں دین محمدی پر عمل ہوتا، ترقی مادیت پرستی کو نہیں اسلام پر عمل کو سمجھا جاتا ۔ کاش ! میری بیٹی اپنے محرم کے بغیر گھر سے نہ نکلتی ۔ کاش ! ان جنگلی درندوں کو اسلام اور آخرت کا علم ہوتا .
دریائے فرات کے کنارے پیاسے کتے کی مثالیں دینے والے مدینہ کی ریاست کے دعویدار کو اپنی اہلیہ کے حجاب کی حرمت کے ساتھ قوم کی بیٹیوں کی حرمت کا معلوم ہوتا

اور کاش ماؤں نے ان جنگلی درندوں کو نہ جنا ہوتا جن کی پیدائش پر وہ منوں لڈو بانٹ چکے ہوں گے . اے کاش ! سورہ النور جس کو قرآن کی ایک سو چودہ سورتوں میں یہ اعزاز حاصل ہے کہ اللہ نے اسے نازل ہی نہیں کیا ۔ اس کے تمام احکامات کو نماز روزے کی طرح فرض قرار دے دیا ہے ۔

میری مائوں ، بہنو ، بیٹیو !! میری بچیوں اپنی عزت کی حفاظت خود کرو ۔ پناہ حجاب میں ہے ، حفاظت دین پر عمل میں ہے ، یہی راہ نجات ہے اور یہی باعث نجات …..ِ!


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “ہم ایک جنگل میں رہتے ہیں جہاں درندے دندناتے ہیں”

  1. عشرت زاہد Avatar
    عشرت زاہد

    بےحد درد بھری تحریر۔۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہر لفظ سے آنسو ٹپک رہے ہیں ۔ اللہ اس خاتون کو صبر و قرار دے۔ اللہ اس کے بچوں کے یادداشت سے یہ واقعہ کھرچ دے۔ اللہ ان حیوانوں کو اپنی جانب سے عبرت ناک سزا دے۔۔ کیونکہ اس زمین پر ان کو حکمران تو چھوڑ ہی دینگے۔۔۔ آمین