رضوان رانا، اردوکالم نگار

بیس ہزار روپے کی سرمایہ کاری، پچیس ہزار روپے روزانہ منافع

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

رضوان رانا :

میرا ایک بچپن کا دوست بڑے سالوں کے بعد مجھے ملنے آیا۔ کئی سالوں بعد ملنے کی خوشی کے ساتھ گپ شپ کا سلسلہ کافی طویل ہوتا چلا گیا.جبکہ میرے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ جناب کی دو شادیاں اور ماشاءاللہ آٹھ بچے ہیں اور آج کل وہ ایک سیکورٹی ایجنسی میں مینیجر ہے، تنخواہ کچھ کم تو ہے مگر اللہ تعالی کے فضل سے بہترین گزر بسر ہو رہی ہے.

باتوں ہی باتوں میں بچپن کی یادوں کو کھنگالتے ہوئے میں نے اس سے پوچھا تم کوئی اپنا کاروبار کیوں نہیں کرتے کیونکہ جتنا وقت تم نوکری کو دے رہے ہو، اتنا وقت اور محنت تم اپنے کاروبار کے لیے صرف کرو تو چند برسوں میں ایک کامیاب بزنس مین بن سکتے ہو مگر جواب میں اس نے مجھے جو مجبوری بتائی وہ بدقسمتی سے ہمارے ملک کا ایک بہت بڑا المیہ ہے۔

یہاں ہر دوسرا فرد کام یا کاروبار کرنا چاہتا ہے مگر اس کے لیے بہت بڑا سرمایہ چاہتا ہے اور موٹی رقم کی عدم دستیابی کوئی بھی کاروبار نہ کرسکنے کی وجہ بتاتا ہے۔ دوسرا سب سے اہم اور بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہر نوجوان اور پاکستانی بغیر کسی تجربے ، کسی ہوم ورک اور منصوبے کے صرف سرمائے کے بل بوتے پرچند دنوں میں ملک ریاض یا میاں عمر منشاء بننا چاہتا ہے.

بہرحال میں نے اپنے دوست سے پوچھا تمھاری تنخواہ کتنی ہے اور تمھارے کام کی نوعیت کیا ہے تو اس نے مجھے بتایا کہ پچاس ہزار کے قریب اس کی تنخواہ ہے اور مختلف دفاتر، کاروباری مراکز اور دکانوں یا پٹرول اسٹیشن پر اس کی کمپنی کے گارڈز ڈیوٹی انجام دیتے ہیں اور وہ اس شہر میں اس کمپنی کا مینجرہے۔ اس کی بات سن کر میں نے کچھ تفصیل اس کے گھر اور فیملی کے بارے میں پوچھی اور ساتھ ہی اس سے ایک سوال کر دیا کہ کیا تم صرف بیس سے پچیس ہزار کی انوسٹمنٹ کر کے روزانہ بیس ہزار کمانا چاہو گے؟

میری یہ بات سن کر وہ تقریباً صوفے سے اُچھلا کیونکہ کچھ دیر پہلے ہی وہ مجھے اپنی نوکری کےمتبادل کے طور پر ایک ملین کے سرمائے سے کاروبار شروع کرنے کی خواہش کا اظہار کر چکا تھا اب جبکہ اس نے سنا کہ صرف بیس پچیس ہزار کی انوسٹمنٹ سے کوئی ایسا کاروبار بھی شروع کیا جا سکتا ہے جو چند ماہ میں اسے روزانہ بیس ہزار دے سکے بلکہ اسے بڑے پیمانے پر بھی پھیلایا جا سکے تو وہ سیدھا ہو کر بیٹھتے ہوئے مجھ سے مخاطب ہوا :” یار! کیوں مذاق کرتے ہو؟“

میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے جواب دیا:” یہ مذاق نہیں ہے بھائی، اگر واقعی تم کام کرنا چاہتے ہو اور تمھاری فیملی بھی تمھارے ساتھ ہے اور جس طرح سے تم نے مجھے اپنے حلقہ احباب اور ملنے جلنے والوں کے متعلق بتا یا ہے تو تم صرف ایک ماہ کی محنت اور موثر بھرپور پلاننگ سے صرف پچیس ہزار روزانہ کی سرمایہ کاری سے بیس سے پچیس ہزار روزانہ کما ہی نہیں سکتے بلکہ تم اس کاروبار کو ایک یا دو برسوں میں بڑے پیمانے پر پھیلا بھی سکتے ہو.

یہ سنتے ہی اس کی آنکھوں میں چمک اتر آئی اور وہ میرے قریب ہوتے ہوئے بولا :
”مجھے بتاؤ اور سمجھاؤ کہ ایسے کاروبار کو میں کیسے اور کب شروع کر سکتا ہوں؟“

میں نے اسے کہا تم گھر کے بنے کھانے کا کاروبار شروع کرو کیونکہ جن کاروباری عمارتوں ، سرکاری اور غیر سرکاری املاک ، اور دفتروں اور بزنس سنٹر میں تمھارے گارڈز کنٹریکٹ پر ہیں اور تمھارا ایک تعلق موجود ہے تم بہ آسانی وہاں سے ایک سے دو سو تک ممبر چند دنوں میں حاصل کرلو گے۔

تم ہفتہ وار مینیو بناؤ اور گھر پر ان دو سو لوگوں کے لیے کھانا تیار کرو ، انہیں بہترین پیکنگ میں ڈیلیور کرو. کراچی جیسے بڑے شہر میں لوگ ہوٹل اور باہر کے کھانوں سے بہت ڈسٹرب ہیں اور اس پر تمھارا گھر سے بنا صاف ستھرا اور ذائقہ دار کھانا بہت چلے گا.

اگر دو سو لوگوں کے لیے کھانا بنانے، اشیائے ضروت اور سودا سلف سے گیس کے بل تک اور پھر پیکنگ سے ڈیلیور کرنے تک روزانہ بیس سے پچیس ہزار بھی لگیں تو زیادہ نہیں ایک سو روپے فی ممبر روزانہ کی بچت کے حساب سے یومیہ بیس ہزار منافع آرام سے کما لو گے.

یہ سنتے ہی وہ اٹھا اور میرے گلے لگ کر نعرے لگانے لگا. اگر مہینے میں پچیس دن کام ہو تو یہ ماہانہ پانچ لاکھ روپیہ بنتا تھا جو کہ اس کی پچاس ہزار تنخواہ کے حساب سے سال کی تنخواہ ایک ماہ میں کمانے کے مترادف تھا اور جس میں وہ اپنے کاروبار کا مالک بھی ہونے والا تھا.

میں نے اسے مزید کہا :
” میرے دوست جب زندگی میں آپ کو اپنا آئیڈیل شعبہ اور من پسند کام مل جائے یا آپ اس کا انتخاب کر لیں تو پھر اس شعبے ، کاروبار یا کام میں بلندی اور عروج حاصل کرنے کے لیے سات اصول اپنے دل ، دماغ اور شخصیت میں کوٹ کوٹ کر بھر لو، جن پر عمل نہ صرف آپ کی زندگی بدل دے گا بلکہ آپ کو دنیا میں بڑا اور کامیاب انسان بنا دے گا اور وہ اصول ، ضابطے یا کامیابی کے بنچ مارک ہیں :

اول: محنت
دوم: ایمانداری
سوم: وعدے کی پابندی
چہارم : ہر قیمت پر سچ بولنا
پنجم : دیانت داری
ششم : غلطی ماننا اور اسے قبول کرنا
ہفتم : ہنر مندی یا پروفیشنل ازم

یاد رکھو دنیا میں ترقی کرنے اور کامیاب ہونے کے لیے یہ سات رہنما اصول ہیں . آپ دنیا میں کہیں بھی ہیں جو بھی کام کر رہے ہیں اور جو کوئی بھی ہیں اگر آپ صبح ‘ دوپہر اور شام تین اوقات میں محنت کر سکتے ہیں تو آپ کامیابی کے چار حصوں میں سےایک حصہ یقینی طور پر حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے‘

آپ کوئی بھی کام شروع کر دیں آپ کی دکان‘ فیکٹری‘ دفتر یا ٹھیلا صبح سب سے پہلے کھلنا چاہیے اور رات کو آخر میں بند ہونا چاہیے. آپ کی یہ محنت اور لگن سے بھرپور اوقات کار آپ کو سست اور نالائق لوگوں کی لسٹ سے محنتی لوگوں میں شامل کر دے گی اور آپ کا شمار ترقی کے لیے اہل لوگوں میں ہونے لگے گا.

کامیابی کے اگلے دو حصے آپ کو مہیا کریں گے، مزید پانچ رہنما اصول جو ہیں آپ کی ایمانداری ، وعدے کی پابندی‘ جھوٹ سے نفرت ‘ زبان پر قائم رہنا یعنی دیانت داری اوراپنی غلطی کا اعتراف کرنا.

آپ محنت کے بعد ایمانداری کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لو‘ وعدہ کرو تو پورا کرو‘ جھوٹ کسی قیمت پر نہ بولو‘ دیانت داری سے کام لو اور زبان سے اگر ایک بار بات نکل جائے تو آپ اس پر ہمیشہ قائم رہو اور ہمیشہ اپنی غلطی‘ کوتاہی اور خامی کا آگے بڑھ کر اعتراف کرو.

محنت کے بعد یہ وہ پانچ اصول ہیں جو آپ کو ترقی اور کامیابی کی بلندیوں پر لے جائیں گے اور ان اعلیٰ اور شاندار اصولوں کے بعد کامیابی کا آخری حصہ سب سے آخری اصول میں چھپا ہے جسے آپ ہنر ، سکل یا پروفیشنل ازم کہتے ہیں۔

آپ کی سکل اور آپ کا ہنر آپ کو مکمل طور پرسو فیصد کامیاب کر دے گا لیکن یہ سمجھ لیں کہ ہنر‘ پروفیشنل ازم اور سکل کامیابی کی معراج ہیں اور آخری حصہ ہیں، آپ کے پاس اگر ہنر کی کمی ہے تو بھی آپ پہلے چھ اصولوں پر عمل کر کے زندگی کے ہر شعبے میں ہر کاروبار میں اور ہر نوکری میں 75 فیصد کامیاب ہو سکتے ہیں لیکن یہ نہیں ہو سکتا آپ سست ، نالائق، بے ایمان اور فراڈیے بھی ہوں مگر صرف ہنر کے زور پر کامیابی حاصل کر لیں.

ایک اور اہم بات کامیابی کی بلندیوں کو چھونے، زندگی میں کچھ پانے اور دنیا کے کسی بھی شعبے میں نمایاں مقام تک پہنچنے کے لیے بڑا خواب دیکھیں اور پھر بھرپور لگن اور محنت سے اپنے خوابوں کا پیچھا کریں اور وہی کریں جس سے آپ کو تسکین اور خوشی ملتی ہے تو یقین جانیں آپ بہت اچھی زندگی گزاریں گے.

آپ دنیا کے کامیاب ترین لوگوں کی زندگیوں پر نظر ڈالیں، آپ کو نظر آئے گا کہ وہ اپنی زندگی سے اس لیے لطف اندوز ہوتے ہیں کیونکہ وہ وہی کرتے ہیں، جو ان کا شوق ہوتا ہے اور وہ اپنے خوابوں کا پیچھا کررہے ہوتے ہیں.

آپ انٹرپرینیور بنیں یا پھر نوکری کریں، کام وہی کریں جس میں آپ کی دل چسپی ہو، اس کے بعد آپ کو کبھی بھی کام نہیں کرنا پڑے گا.


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “بیس ہزار روپے کی سرمایہ کاری، پچیس ہزار روپے روزانہ منافع”

  1. امداداللہ شاہین Avatar
    امداداللہ شاہین

    بہت خوب