پاکستان سروے رائے عامہ کا جائزہ انتخابات

مڈ ٹرم انتخابات کی صورت میں پی ڈی ایم حکومت بنا سکتی ہے، سروے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

رائے عامہ کے ایک حالیہ جائزے کے مطابق اگر فوری طور پر مڈٹرم انتخابات کروا دیے جائیں اور اگر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل جماعتیں انتخابی اتحاد کی صورت میں حصہ لیتی ہیں تو پاکستان تحریک انساف کو بہت پیچھے چھوڑ دیں گی۔ اس وقت 39 فیصد سے زائد پاکستانیوں نے پی ڈی ایم کی جماعتوں کو ووٹ دینے کا خیال ظاہر کیا ہے جبکہ 25 فیسد نے تحریک انصاف کو۔

انسٹیٹیو ٹ آف پبلک اوپینین ریسرچ کے تحت رائے عامہ کے اس جائزے میں ملک کی 49 فیصد عوام نے اپوزیشن کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی تحریک کو سویلین بالادستی کی تحریک قرار دے دیا جبکہ 32 فیصد عوام سمجھتے ہيں کہ اس تحریک کے ذریعے پی ڈی ایم میں موجود جماعتیں اپنی کرپشن کو چھپانے کی کوشش کررہی ہیں۔

سروے کے مطابق 45 فیصد عوام عوام فوری انتخابات کے پی ڈی ایم کے مطالبے کے حامی ہیں جبکہ 31 فیصد عوام حکومت کی مدت مکمل ہونے کے حامی ہیں۔

اپوزیشن اتحاد پر مبنی پاکستان ڈیموکریٹک الائنس جلد انتخابات کا مطالبہ کررہی ہے لیکن مڈ ٹرم انتخابات کروانے کی صورت میں بھی کوئی سیاسی جماعت اکیلے حکومت تشکیل نہیں دے پائے گی۔ اس بات کا انکشاف انسٹیٹیو ٹ آف پبلک اوپینین ریسرچ کے ملک بھر میں کیےگئے سروے میں ہوا، جس میں 2 ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا۔

عوامی مقبولیت میں مسلم لیگ ن انفرادی طور پر پاکستان تحریک انصاف سے ایک فیصد آگے ہے۔ پی ڈی ایم کی مطالبے کے مطابق فوراً مڈ ٹرم انتخابات ہونے کی صورت میں سروے میں 26 فیصد افراد نے پاکستان مسلم لیگ ن کو ووٹ دینے کا کہا، 25 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف، 9 فیصد نے پاکستان پیپلز پارٹی، 3 فیصد نے جمعیت علمائے اسلام، 2 فیصد نے تحریک لبیک پاکستان ، 1 فیصد نےعوامی نیشنل پارٹی ، 1 فیصد نے آل پاکستان مسلم لیگ ، 1 فیصد نے پاکستان مسلم لیگ ق جبکہ 1 فیصد نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو ووٹ دینے کا کہا۔

12 فیصد نے کہا کہ وہ کسی کو ووٹ نہیں دیں گے۔ 8 فیصد نے کہا انہوں نے ابھی اس بارے میں فیصلہ نہیں کیا جبکہ 3 فیصد نے کہا کے وہ سیاسی جماعتوں کی کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ کریں گے۔ 9 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔

تحریک انصاف کی مقبولیت میں 7 فیصد کمی

انسٹیٹیو ٹ آف پبلک اوپینین ریسرچ کے مطابق الیکشن 2018کے بعد سے موجودہ سروے میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت میں 07 فیصد کمی آئی ہے لیکن پاکستان مسلم لیگ نواز بھی صرف 2 فیصد مقبولیت میں اضافہ کرپائی ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی مقبولیت 4 فیصد کم ہوئی ہے۔

پنجاب میں مسلم لیگ ن زیادہ مقبول

اس سوال سے حاصل عوامی آراء کو صوبائی بنیادوں پر دیکھا جائے تو صوبہ پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ ن سب سے آگے ہے اور اسے ووٹ دینے کا کہنے والوں کی شرح 39 فیصد ہے جبکہ پی ٹی آئی 26 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر موجود ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کو صوبے سے 05 فیصد، ٹی ایل پی کو 2 فیصد، جبکہ 1 فیصد پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ ق کو ووٹ دینا چاہتے ہیں۔

خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف آگے

خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف آگے ہے اور فوری انتخابات کی صورت میں 34 فیصد لوگ اس کےلیے ووٹ کرنا چاہتے ہیں۔ صوبے سے 12 فیصد پاکستان مسلم لیگ نواز، 08 فیصد جے یوآئی ف، 3 فیصد اے این پی،4 فیصد پی پی پی، 3 فیصد جماعت اسلامی اور 2 فیصد ٹی ایل پی کو صوبے میں ووٹ دینے کا ارادہ رکھتےہیں۔ اس اعتبار سے اگر تمام اپوزیشن جماعتیں بشمول جماعت اسلامی مل جائیں تو وہ تحریک انصاف کو مشکل میں ڈال سکتی ہیں۔

سندھ اب بھی پیپلزپارٹی کا

سندھ کو دیکھا جائے تو پاکستان پیپلز پارٹی22 فیصد کے ساتھ سب سے آگے ہے۔ جس کے بعد دوسرے نمبر پر پی ٹی آئی ہے جسے 13 فیصد لوگ ووٹ دینا چاہتے ہیں۔

09 فیصد پاکستان مسلم لیگ نواز، 03 فیصد جماعت اسلامی ، 03 فیصد ہی جمعیت علمائے اسلام، 2 فیصد ٹی ایل پی اور 1 فیصد صوبہ سندھ میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو ووٹ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

45 فیصد افراد ملک میں فوراً انتخابات کروانے کے حامی

سروے میں 45 فیصد افراد پی ڈی ایم کے ملک میں فوراً انتخابات کروانے کے مطالبے کے بھی حامی نظر آئےجبکہ 31 فیصد نے حکومت کو مدت مکمل کرنے کےلیے مکمل سپورٹ کرنے کا ارادہ کیا۔ 24 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔

سروے میں یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ 49 فیصد افراد کا خیال تھا کہ پی ڈی ایم کی تحریک سویلین بالادستی کے لیے ہے جبکہ 32 فیصد کا خیال تھا کے اس تحریک کے ذریعے پی ڈی ایم میں موجود جماعتیں اپنی کرپشن کو چھپانے کی کوشش کررہی ہیں، 19 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔

سروے میں یہ بھی دیکھا گیا کہ 53 فیصد افراد یہ سمجھتے ہیں موجودہ حکومت کرپشن کے خاتمے کی آڑ میں اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنا رہی ہے جبکہ 31 فیصد کا خیال ہے کے حکومت کرپشن کے خاتمے کےلیے خلوص نیت سے کوشش کررہی ہے ۔ 16 فیصد نے اس پر کوئی رائے دینے سے گریز کیا۔

کرپشن کی آڑ میں مخالفین کو نشانہ بنانے کی سوچ صوبہ سندھ میں سب سے زیاد ہ نظر آئی جہاں 72 فیصد اس رائے کے حامی جبکہ 16 فیصد مخالفت میں کھڑے نظر آئے۔

جس کے بعد پنجاب سے 50 فیصد اس رائے کے حامی تو 33 فیصد مخالف نظر آئے۔خیبر پختونخوا سے عوامی رائے بٹی ہوئی نظر آئی اور 43 فیصد نے اس کی حمایت تو 43 فیصد نے رائے کی مخالفت کی۔ بلوچستان سے 35 فیصد رائے کے حامی تو 40 فیصد مخالف تھے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “مڈ ٹرم انتخابات کی صورت میں پی ڈی ایم حکومت بنا سکتی ہے، سروے”

  1. اعجاز بٹ Avatar
    اعجاز بٹ

    عوام کی رائے کے مطابق ہی ہونا چاہئے سب
    ن لیگ اور پی پی کو ضم کر کے ایک پارٹی بن جانا چاہئے چونکہ مقاصد ایک جیسے ہیں عوام کے لئے آسانی رہئے گی ۔ تحریک انصاف کو مزید دس سال ملنے چاہئے تاکہ انتخابی اخراجات کو تو پورا کر سکیں ۔ق لیگ۔ ایم کیو ایم اور لیبک کو بھی کچھ نہ کچھ ملنا چاہئے وہ بھی پاکستانی شہری ہیں اور جماعت اسلامی کی سیاست پہ پابندی لگنی چاہئے