محبت

روح کے رشتے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ڈاکٹر شائستہ جبیں :

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کچھ لوگ اچھے کیوں لگنے لگتے ہیں اور کچھ لوگوں سے خواہ مخواہ دوری محسوس ہوتی ہے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ارواح کے گروہوں اور مخالف گروہوں کا ذکر کیا کہ جن ارواح کے ساتھ ہمیں مماثلت ہوتی ہے، عادات و اطوار کے لحاظ سے ایک دوسرے سے میل کھاتی ہیں، وہ دنیا میں بھی کسی نہ کسی طرح رابطہ قائم کر لیتی ہیں.

روح ہمیشہ سے حالت سفر میں ہے، کبھی آسمان سے زمین پر تو کبھی زمین سے آسمان پر. روح کی فطرت میں اپنے بچھڑے حصوں کی تلاش اور خود کو اس تلاش کے ذریعے مکمل کرنے کی خواہش ہے. روح سنگت پہچان لیتی ہے.

دو انسانوں میں سنگت مل جائے تو روح وہاں تک پہنچنے کے لیے بے قرار ہو جاتی ہے. جن ارواح میں مماثلت اور اشتراک ہوتا ہے وہ ایک دوسرے سے ملتے ہی ایک عجیب کشش اور اُنس محسوس کرنے لگتے ہیں. روحوں کا یہ باہمی تعلق صرف اس دنیا کے ملاپ تک محدود نہیں ہے بلکہ وہ ارواح جنہیں حیات بعد از موت گروہوں کی شکل میں اکٹھا ہونا ہے، وہ بھی دنیا میں ہی ایک دوسرے سے اپنائیت اور اُنس محسوس کرنے لگتی ہیں. روح امر ربی ہے اور رب کی کوئی صفت دو انسانوں میں حیران کن مماثلت کے ساتھ پیدا ہو جائے تو روحانی کشش یقینی ہے.

روح کا اصل رشتہ تو روح دینے والے کے ساتھ ہے اور اللہ تعالیٰ کے محبوب کے ساتھ ، جن کے لیے یہ زمین و آسمان وجود میں آئے. پھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ خونی رشتے جن کے ساتھ اللہ نے ہمارا خاندان کا تعلق بنایا، ہمارے دلوں میں ان خونی اور رحم کے رشتوں کی محبت رکھ دی.

والدین، اولاد ، بہن بھائی یہ سب اللہ تعالیٰ کی پسند کے مطابق ہماری زندگی کا حصہ بنتے ہیں اور ان سے محبت بھی مالک کی طرف سے ودیعت کردہ ہوتی ہے. حالات کی گردشیں اس محبت کو جتنا مرضی دھندلا دیں، وقت کے جتنے فاصلے ان رشتوں کے درمیان حائل ہو جائیں، وہ خون کی طرح رگوں میں دوڑتے ان روحانی رشتوں میں محبت کی روانی کو روک نہیں سکتے. زمانے کی صعوبتوں کی جُھلسا دینے والی بے رحم دھوپ میں سایہ انہی رحم کے رشتوں کے گھنیرے درخت عطا کرتے ہیں.

خونی رشتوں کے بعد جو وہ رشتے محبت، اپنائیت اور روحانی تعلق میں منسلک ہوتے ہیں جو اللہ کے حکم اور رضا سے ایک دوسرے کے ساتھ رشتہ ازدواج میں بندھتے ہیں. اس رشتے کی بنیاد اللہ تعالیٰ نے محبت و مودت کی بناء پر رکھی ہے، یہاں کوئی رحم کا رشتہ نہیں، لیکن ایک ایسا اٹوٹ بندھن ہے، جس کے شراکت دار اللہ تعالیٰ کی طرف سے منتخب کردہ ہوتے ہیں، جس کا وقت اُسی کا طے شدہ ہوتا ہے اور اس بندھن میں بندھنے والوں کے دل محبت کی تال کی لے پر دھڑکنا شروع کر دیتے ہیں، جس کے بارے میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے کہ وہ اس عہد میں فریقین کے دلوں میں محبت اس کے بولوں کے ساتھ ہی القا کر دیتے ہیں اور دو مکمل انجان ایک روح بن کر تاحیات مؤدت و رحمت کے رشتے میں پرو دئیے جاتے ہیں، اور جہاں روحوں کا ملاپ نہیں ہوتا، وہاں یہ مضبوط اور اٹوٹ رشتہ بھی ریت کی دیوار ثابت ہوتا ہے.

دنیا میں محبت اور روح کے مقدس رشتوں کے حوالے سے تیسرے نمبر پر دوستی کے رشتے ہیں، جو محبت بھرے رشتوں کا حسن دوبالا کرتے ہیں. دوست وہ خدائی تحفہ ہیں، جن کے ساتھ خالصتاً روح کا رشتہ ہوتا ہے. یہ وہ انمول خزانہ ہوتے ہیں جن کے ساتھ دکھ سکھ ، خوشی غم اور جذبات و احساسات کی سانجھ بعض اوقات خونی رشتوں سے بھی بڑھ کر ہوتی ہے جن پر اعتماد ، یقین اور بھروسہ سب رشتوں سے بڑھ کر ہوتا ہے.

مخلص، نیک نیت اور کھرے دوست آپ کی خوش نصیبی ہوتے ہیں جو آپ کی زندگی کی کٹھنائیوں کو راحتوں میں بدلنے کی کوشش کرتے ہیں. ایسی دوستی ہر ایک کا مقدر نہیں ہوتی اور نہ ذاتی کوشش و کاوش سے حاصل کی جا سکتی ہے. یہ روحوں کے ربط اور رشتے ہوتے ہیں، جو خود بخود استوار ہو جاتے ہیں.
اردو کے مشہور نظم گو شاعر جناب نصیر احمد ناصر اپنی ایک خوبصورت نظم میں روحوں کے تعلق کا اس طرح ذکر کرتے ہیں.
میں ان پودوں کو سلام پیش کرتا ہوں
جن سے مجھے
ان کھلے پھولوں کی خوشبو آتی ہے
اور ان جسموں کو
جن کی اُجلی روحیں
کہیں بھی، کسی بھی زمانے میں
اپنے جیسی روحوں کو اچانک پہچان لیتی ہیں
اور ان راستوں کو
جن پر محبت کرنے والے
ہاتھ میں ہاتھ ڈالے
بظاہر سایوں کی طرح خاموش
مگر باتیں کرتے ہوئے
ساتھ ساتھ چلتے ہیں
اور ان پرندوں کو
کو آتش دان کی چمنی میں
ہر سال نیا گھونسلا بناتے ہیں
اور ان عمارتوں کو
کو زمین پر پھیلی ہوئی
اور آسمان سے چپکی ہوتی ہیں
اور ان شاعروں کو
جن کی نظمیں پڑھتے ہوئے
اداس ہوئے بغیر نہیں رہا جا سکتا۔

ایسے شخص کی خوش بختی میں کوئی شک نہیں کیا جا سکتا جسے محبت کرنے والے بہن بھائی، والدین اور اولاد دی گئی ہو، جسے محبت نچھاور کرنے والا، زندگی کی اونچ نیچ میں ساتھ دینے والا رفیق سفر نصیب ہوا ہو اور جسے جان لُٹانے والے، ہمت بندھانے والے، زندگی کی تمام خوبصورتیوں اور رعنائیوں کا حصہ بننے والے، تمام مشکلات اور رکاوٹوں کو ساتھ عبور کرانے والے دوستوں کا ساتھ میسر ہو. یہ ساتھ ، یہ سنگتیں ، یہ روحوں کے ملاپ قسمت والوں کو ملتے ہیں اور اعلیٰ ظرف لوگ ہی انہیں نبھانے اور لے کے چلنے کی ذمہ داری نبھاتے ہیں.

جناب واصف علی واصف نے لکھا ہے : ” سب سے پیارا انسان وہ ہوتا ہے جس کو پہلی دفعہ دیکھنے پر دل کہے کہ میں نے اسے پہلی بار سے پہلے بھی دیکھا ہوا ہے.“

یہ روح کے رشتوں کی نہ سمجھ میں آنے والی کیمسٹری ہے کہ بعض لوگوں کے ساتھ عمر گزار کے بھی یہ احساسات جنم نہیں لے پاتے اور کچھ لوگوں سے پہلی ملاقات میں ہی صدیوں کی اپنائیت اور شناسائی کا احساس ہوتا ہے. یہ خالقِ کائنات کی جانب سے عطا کردہ انمول بندھن ہیں، جو اعلیٰ ظرف، وسیع القلب اور خوش بخت روحوں کے مقدر میں ہوتے ہیں. ورنہ اکثر کی عمر تو یہ خواہش کرتے گزر جاتی ہے کہ

خاک اور روح کے رشتے کو بنانے والے.
مجھ کو اک شخص عطا ہو جو مجھے جانتا ہو.


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

7 پر “روح کے رشتے” جوابات

  1. Ramsha Raza Avatar
    Ramsha Raza

    Intehae khubsoort tehreer …ap ny sch me boht hi khubsoort alfaaz likhy hen jesy ky rohaani rishto ky bary me moti piroye hon… Allah ap ko jaza e kher dy or qalam me ravani ly ay.. Ameen Jazakallah 💓💓

  2. Kalsoom razaaq Avatar
    Kalsoom razaaq

    One of the best writings…..itni khobsorat. Tehreer. Tbyat khush ho gaii…brillient. Dr shaibaa. MashAllah

  3. حفظہ علی.. Avatar
    حفظہ علی..

    Bhttt bhttt awlaaa likha ap ny.. Jzak Allah…

  4. Neelam sial Avatar
    Neelam sial

    Buhhhtttt hi khubsurat tehreer likhii ap ny..proud of u sister❣️❣️ Allah apko hmesha kamyab kry.. ameenn

  5. Uzma Sajid Avatar
    Uzma Sajid

    Very nice
    🌸🌸🌸

  6. Iqra kabir Avatar
    Iqra kabir

    The heart has been scented by your words and the soul has quenched it’s thirst . Beautiful Article❤️

  7. Rubina Jannat Avatar
    Rubina Jannat

    Bht aala tehreer…rooh k rishty bnaye ni jaty rab ki traf sy bnty hn phr insan k zimmy unko nibhana h achy tareeky sy..