مسلمان باحجاب نوجوان خاتون دعا مانگ رہی ہے

رمضان المبارک میں احتساب اور اصلاح کیسے ہو ؟ (5)

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ڈاکٹر بشریٰ تسنیم :

پہلے یہ پڑھیے
رمضان المبارک میں احتساب اور اصلاح کیسے ہو ؟ ( 1 )

رمضان المبارک میں احتساب اور اصلاح کیسے ہو ؟ (2 )

رمضان المبارک میں احتساب اور اصلاح کیسے ہو ؟ ( 3 )

رمضان المبارک میں احتساب اور اصلاح کیسے ہو ؟ ( 4 )

رمضان المبارک میں مغفرت اور جنت کی بشارت ان روزے داروں کے لیے ہے جنہوں نے ایمان اور احتساب کے ساتھ روزے رکھے. ایمان جتنا مضبوط اور خالص ہوگا مومن کے باطنی شعور میں اللہ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوکر اپنے اعمال کی جواب دہی کا احساس بھی اسی قدر زندہ رہے گا اور جس کو رب کے سامنے جواب دہی کا خیال رہتا ہو وہ اپنا محاسبہ کرنے سے غافل نہیں ہو سکتا. محاسبہ کرنے کے لیے یہ علم ہونا ضروری ہے کہ اللہ کی نظر میں اچھا کیا ہے اور برا کیا ہے؟ اس کے لیے قرآن مجید کا علم حاصل کرنا فرض ہے.

اللہ رب العزت نے قرآن پاک اور اپنے نبی اکرم محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے ذریعے ہر چیز کی وضاحت کر دی ہے۔ وہ سب سوال اور ان کے جواب بتا دیے ہیں جو بندوں سے پوچھے جائیں گے. قرآن مجید میں حقوق اللہ اور حقوق العباد کی مکمل تفصیلات موجود ہیں.

حقوق اللہ کے بارے میں ہمارا کیا رویہ ہے؟ سوچنا اور غوروفکر کرنا ہے. .عبادات میں کہاں کہاں جھول ہے. بندے پہ کوشش اور خالص نیت واجب ہے..” اتقوا اللہ مااستطعتم “..اور وہ استطاعت مؤمن کو تلاش کرنا ہے. اس لئے کہ جب اللہ رب السموات والأرض کے سامنے حاضر ہونا ہے تو اس نے جو استطاعت عطا کی ہے اس کو سامنے رکھ کر حساب لیا جائے گا.

اس دن انسان کو وہ ساری صلاحیتیں، وقت، مال یاد آئے گا کہ اتنے وافر وسائل کو نیکیوں کے لیے استعمال نہ کیا. لیکن اس وقت یہ سوچنے کا کوئی فائدہ نہ ہوگا. رب کو راضی کرنے کے لئے سارے وسائل استعمال کریں گے تو ہی اتقوا اللہ مااستطعتم کے پیمانے پہ پورا اترنے کی کوشش ہو سکتی ہے..اللہ الخالق کی شایانِ شان عبادت بندے کے بس کی بات نہیں وہ رحمان و رحیم ذات صدق دل سے کی گئی کوشش کی قدر کرنے والی ہے ذرے کو ماہتاب بنانے پہ قادر ہے۔ مومن کا کام خالص نیت سے کوشش کرنا ہے۔

آج سے ہر عبادت کو نئی تازگی عطا کریں کہ گزشتہ زندگی میں کی گئی عبادتوں کی کمزوریوں پہ اللہ سے معافی مانگی جائے اور آئندہ کے لئے استطاعت کا پیمانہ بڑھایا جائے۔ ہر نماز کی ادائیگی پہ یہی التجا ہو ۔ گزشتہ روزوں، صدقہ خیرات عمرہ حج زکوة غرض ہر نیکی کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کی جائے کہ پچھلی کی گئی عبادت اور نیکی کی کمزوریوں اور خطاؤں کو معاف کرکے اسے قبول کر لیجیے اور اس بار میری پہلے سے بہتر کوشش کو برکت عطا کرکے اپنی رضامندی کا پروانہ عطا کر دیجیے. .اور یہ بھی دعا کی جائے کہ اے اللہ ! زندگی میں میری جو بھی نیکی آپ نے پسند فرما لی ہے اس کی برکت سے میرے باقی اعمال صالحہ کو بھی پسند فرما لیجیے.

قرآن پاک میں آمنوا اور عملوا الصالحات کو لازم و ملزوم کیا گیا ہے. .آمنوا حقوق اللہ ہیں تو عملوا الصالحت حقوق العباد ہیں.(جاری ہے)


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں