مندیپ-کور-ڈاکو-حسینہ-اور-شوہر-جسوندر-سنگھ

بھارت: ساڑھے 8 کروڑ روپے لوٹنے والی ڈاکو حسینہ کیسے ہوئی گرفتار؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

آج کل بھارت میں ایک ایسی ڈاکو حسینہ کی کہانی زد عام ہے جس نے ایک ہی رات میں کروڑپتی بننے کا خواب دیکھا اور اسے شرمندہ تعبیر بھی کرلیا لیکن پھر کچھ ایسا ہوا کہ ساری زندگی کا سب سے بڑا خواب پورا ہوکر بھی چکنا چور ہوگیا۔ ڈاکو حسینہ نے جس طرح یہ واردات انجام دی اور اس کے لیے اس نے جیسا قدم اٹھایا کہ بڑے بڑے ڈان بھی اس کے سامنے پانی بھرتے پھریں گے۔

یہ لیڈی ڈان ہیں مندیپ کور عرف مونا۔ لدھیانہ کے راج گورو نگر میں 9جون 2023 کی آدھی رات، اے ٹی ایم میں کیش بھرنے والی کمپنی سی ایم ایس میں ساڑھے 8 کروڑ روپے کا ڈاکہ ڈالنے والی ماسٹر مائند یہی مونا ہیں۔ پولیس کے مطابق یہ واردات مجموعی طور پر 10 لوگوں نے کی، جس کی قیادت مونا کے پاس تھی۔

مونا نے یہ واردات کیسے کی؟ اور پھر وہ پولیس کے قابو کیسے آئی؟ یہی ایک نہایت دلچسپ کہانی ہے۔

مندیپ کور ڈاکو حسینہ اور شوہر جسوندر سنگھ( تصویر: سوشل میڈیا)

پہلے مونا کے پس منظر کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ بھارت کے ضلع لدھیانہ کے ایک قصبے میں ایک غریب محنت کش خاندان کے ہاں پیدا ہوئی تھیں۔ مندیپ کور کی والدہ بھی یومیہ اجرت پر کام کرتی ہیں۔ سنہ 2020 تک مندیپ کور کی زندگی ایک عام گھریلو لڑکی کی طرح گزر رہی تھی۔ اس دوران مونا نے لاک ڈاؤن کے دوران لدھیانہ پولیس کے ساتھ ’رضاکار‘ کے طور پر بھی کام کیا۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس کے بعد لاک ڈاؤن کے دوران انڈین پنجاب میں پولیس کی مدد کے لیے رضاکاروں کو بھرتی کیا گیا تھا۔ لدھیانہ پولیس کی جانب سے رضاکاروں کی بھرتی ہوئی تو مندیپ کور بھی ان میں شامل ہو گئیں۔ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد مندیپ کور نے کچھ عرصہ تک ایک انشورنس کمپنی میں کام کیا۔ اس کے بعد انھوں نے دو تین اور نوکریاں کیں لیکن پچھلے تین سالوں میں ان کی زندگی میں بڑی تبدیلیاں آئیں۔

انڈین ایکسپریس اخبار کے مطابق مندیپ کور مقامی عدالت میں خود کو وکیل بتاتی تھیں اور چھوٹے موٹے کاموں میں سائلوں کی مدد کرتی تھیں حالانکہ انھوں نے صرف 12 جماعتیں پڑھ رکھی تھیں۔

مونا نے 4 ماہ قبل ہی برنالہ کے رہنے والے جسوندر سنگھ عرف جسا سے شادی کی۔ اس کی گزشتہ سال ہی جسوندر سے سوشل میڈیا کے ذریعے دوستی ہوئی تھی۔دوستی کے کچھ ہی عرصہ بعد فروری 2023 میں ان کی شادی ہو گئی۔ انڈین ایکسپریس اخبار کے مطابق یہ مندیپ کور کی دوسری شادی تھی۔

جسوندر کا تعلق ایک غریب خاندان سے تھا۔ ان کے والد مہندر سنگھ مستری کا کام کرتے ہیں۔ شادی سے پہلے جسوندر سنگھ ایک شراب ساز کمپنی میں کام کرتا تھا۔ پھر اس نے ایک کیٹرنگ کمپنی کے ساتھ کام شروع کردیا۔ تاہم مونا کو جسا کے چھوٹے موٹے کام کرنا پسند نہیں تھا۔ وہ ایسا بڑا ہاتھ مارنے کے چکر میں تھی کہ راتوں رات امیر بن جائے۔ بالآخر ایک روز اس نے بیوی کے کہنے پر کام چھوڑ دیا۔ وہ پچھلے 2ماہ سے کوئی کام نہیں کر رہا تھا اور وہ سب کو بتاتا تھا کہ اس کی بیوی وکیل ہے جو اچھی نوکری کرتی ہے۔

مندیپ کور اور جسوندر سنگھ

مندیپ کور اور ان کے شوہر جسوندر سنگھ کے قریبی افراد بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ وہ دونوں ’شارٹ کٹ‘ راستے سے راتوں رات امیر بننا چاہتے تھے۔

ایک روز عدالت جاتے ہوئے مونا کی ملاقات منجندر سنگھ نامی ایک شخص سے ہوئی۔ وہ اے ٹی ایم میں کیش بھرنے والی ایک کمپنی سی ایم ایس میں پچھلے 4 سال سے کام کرتا تھا۔کیش بھرنے والی کمپنی کی گاڑی کو منجندر سنگھ ہی چلاتا تھا۔ وہ اپنی نوکری سے خوش نہیں تھا اور ہر وقت کسی دوسرے ملک جاکر بسنے کے خواب دیکھتا تھا۔ بس! پھر کیا تھا، اس کی مالی کمزوری اور خواب کو بنیاد بنا کر مونا نے واردات کا منصوبہ بنانا شروع کردیا۔

مونا نے دیکھا کہ جب منجندر سنگھ اے ٹی ایم میں کیش بھرنے آتا ہے تو اس کے حفاظتی اقدامات کیسے ہوتے ہیں۔ اس کے بعد اس نے منجندر سنگھ سے آہستہ آہستہ دوستی بڑھائی۔ اور اسے بیرون ملک بھیجنے کا جھانسہ دے کر ڈکیتی کی واردات میں ساتھ دینے پر تیار کرلیا۔ اس نے منجندر سنگھ سے کمپنی کے بارے میں ساری معلومات حاصل کیں۔ اور اسے کہا کہ اس کے پاس ایسے لوگ ہیں جو ڈکیتی کی واردات میں حصہ لینے کو تیار ہیں۔

اس کے بعد مونا نے اپنے شوہر جسوندر سنگھ اور بھائی ہرپریت سنگھ اور 7دیگر افراد کو واردات میں شامل ہونے کے لیے تیار کیا۔ منجندر سنگھ نے سی ایم ایس کمپنی کے پورے سیکورٹی سسٹم کی ریکی کی۔ اس نے پتہ چلایا کہ الارم سسینسر کہاں ہے؟ سی سی ٹی وی ڈی وی آر کہاں ہیں؟ اس نے مونا کو بتایا کہ یہاں لگا ہوا الارم سینسر سسٹم جگاڑو ہے۔ جب بجلی جاتی ہے یا پاور سپلائی بند کر دی جاتی ہے تو یہ کام نہیں کرتا۔

اس کے بعد مونا اور اس کا گینگ ڈکیتی کے لیے ایسے دن کا انتخاب کرنے میں لگ گیا جس دن آفس میں رقم زیادہ اور ملازمین کم ہوں۔ 9 جون 2023 ایسا ہی دن تھا۔ اس روز کمپنی میں 11 کروڑ روپے کی نقدی موجود تھی جبکہ دفتر میں 3 سیکورٹی گارڈز اور نقدی گننے والے 2 ملازمین ہی موجود تھے۔ گینگ نے اس واردات کے لیے 2 بائیکس اور ایک کار کا استعمال کیا۔

دونوں بائیکس پر منجندر سنگھ سمیت 5 لوگ تھے۔ جبکہ کار میں مونا، اس کا شوہر جسوندر سنگھ اور بھائی ہرپریت سنگھ تھے۔ یوں یہ سب کمپنی کے دفتر پہنچے۔ وہ دفتر میں پچھلے راستے سے اندر داخل ہوئے اور اس کے لیے انھوں نے ایک فولڈنگ سیڑھی استعمال کی۔

سب سے پہلے انھوں نے سینسر سسٹم کو ناکارہ کرنے کے لیے پلاس سے تار کاٹی۔ اس کے بعد انھوں نے کمپنی کے تینوں سیکورٹی گارڈز اور کیش گننے والے 2 ملازمین پر تشدد کرکے قابو پالیا۔ ان کے ہاتھ پاؤں رسی سے باندھ دیے۔ اور پھر منہ پر ٹیپ لگاکر ایک کمرے میں بند کردیا۔ انھیں شور مچانے پر گولی مارنے کی دھمکی بھی دیدی۔

انھوں نے کیمروں کے ذریعے ریکارڈنگ کرنے والے سسٹم اور ایسے ہی دیگر انتظامات کو بھی اکھاڑ کر پھینک دیا گیا۔ پھر ڈاکوؤں نے کیش 2 بیگز میں بھرا اور کیش وین ہی میں رکھ کر فرار ہوگئے، ان کی اپنی کار بھی اس کیشن وین کے ساتھ ہی چلتی رہی، راستے میں ایک گاؤں میں رک کر انھوں نے کیش اپنی کار میں منتقل کیا۔ادھر ہی انھوں نے کچھ کیش آپس میں بانٹ لیا۔

گینگ اس قدر ہوشیار تھا کہ اس پوری واردات میں اس کے تمام ارکان نے ایک بھی موبائل ساتھ نہیں رکھا کہ کہیں پولیس موبائل ٹاور سے ان کی لوکیشن نہ ٹریس کرلے۔

ڈکیتی کے بعد جب پولیس نے اردگرد کے سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے موقع واردات کا جائزہ لیا تو اسے کیش وین جاتے ہوئے نظر آئی۔ اور اس کے اوپر والی فلکر لائٹ جل رہی تھی۔ یہ لائٹ ہر کوئی نہیں جلا سکتا، کوئی ماہر ہی اسے جلا سکتا ہے۔ اس سے پولیس کا یہ شک پختہ ہوگیا کہ اس واردات میں کمپنی کا کوئی اندر کا بندہ بھی شامل ہے۔ وہ ڈرائیور ہی ہوسکتا ہے۔ یوں شک کی سوئی منجندر سنگھ کی طرف مڑ گئی۔

مندیپ کور عرف مونا اور جسوندر سنگھ عرف جسا

پولیس نے ایک جگہ ٹریپ لگایا، اور جھاڑیوں میں چھپے منجندر سنگھ سمیت 3مجرموں کو گرفتار کرلیا۔ پہلے انھوں نے پولیس سے کہا کہ وہ یہاں بھنگ رگڑ رہے ہیں۔ تاہم جب پولیس نے سختی برتی تو انھوں نے تسلیم کیا کہ وہاں کیش چھپا کر رکھا گیا تھا، وہ اٹھانے کے لیے آئے تھے۔ یوں پولیس نے کیش کا بیگ برآمد کرلیا۔ اس کے بعد پولیس نے مندیپ کور اور ان کے شوہر جسوندر سنگھ کی گرفتاری کے لیے ایک خصوصی آپریشن کا منصوبہ تیار کیا۔

پولیس کمشنر مندیپ سنگھ سدھو کے مطابق منجندر سنگھ اور 2ساتھیوں نے دوران تفتیش بتایا، واردات سے پہلے مندیپ کور اور دیگر ملزمان نے طے کیا تھا کہ اگر ان کی یہ واردات کامیاب ہوئی تو وہ ماتھا ٹیکنے کے لیے سری ہیم کنٹ صاحب، کیدارناتھ اور ہریدوار جائیں گے۔

جب جھاڑیوں میں چھپے منجندر سنگھ سمیت تین مجرموں کو گرفتار کیا گیا

مندیپ کور اور ان کے شوہر جسوندر سنگھ اترکھنڈ کے سری ہیم کنٹ صاحب سے واپسی پر گرفتار ہوئے۔ پولیس کے مطابق مندیپ کور کے سکوٹر سے 12 لاکھ روپے اور ان کے شوہر کے قبضے سے 9لاکھ روپے برآمد ہوئے۔

ان کی گرفتاری کا قصہ بھی خاصا دلچسپ پے۔

اتراکھنڈ میں سکھ یاتریوں کی جگہ پر آنے والے عقیدت مندوں کی بڑے ہجوم کے درمیان پولیس کو ان دونوں کی شناخت کرنا مشکل تھا چنانچہ پولیس نے یاتریوں کے لیے مفت مشروبات تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اسی دوران ملزم جوڑا وہاں پہنچ گیا۔ دونوں میاں بیوی نے اپنے چہروں کو ڈھانپ رکھا تھا لیکن جوس پینے کے لیے جیسے ہی انہوں نے اپنے چہرے کو کھولا، سادہ لباس پولیس اہلکاروں نے ان کی شناخت کی اور انھیں فوری طور پر حراست میں لے لیا۔

مندیپ کور اور جسوندر سنگھ جوس کا پیکٹ لیتے ہوئے جس نے ان کے سارے کے سارے خواب چکنا چور کردئیے۔

بعض دیگر میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزمان کی شناخت ہونے کے فوری طور پر گرفتار نہیں کیا گیا تھا بلکہ پولیس نے انہیں درگاہ میں عبادت کے لیے جانے دیا۔ بہرحال جو بھی تھا، پولیس نے ڈاکو حسینہ کا شوہر سمیت نیپال جانے کا منصوبہ ناکام بنادیا۔

مونا کے بھائی ہرپریت نے ڈکیتی کے بعد انسٹاگرام پر ایک ریل اپ لوڈ کی تھی جس میں کار کے سامنے والے شیشے کےپاس پانچ، پانچ سو روپے کی گڈیاں نظر آرہی تھیں۔ اور وہ انھیں کیمرے کی طرف دکھا رہا تھا۔ یہ بھی ان کڑیوں میں سے ایک کڑی تھی جو پولیس کے بہت کام آئی۔

مندیپ کور عرف مونا نے جس طرح اس واقعہ کو انجام دیا اس نے سب کو ہی حیران کر دیا ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں