دو ہاتھ چاولوں کا پیالہ

تین حکایات ہجویری

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

کوئی سائل حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور گزارش کی کہ اے فرزند رسول! میں مقروض ہوں، میری مدد فرمایے۔ آپ نے سائل کی ضرورت پوری کی اور گھر میں داخل ہو کر آب دیدہ ہو گئے۔

آپ سے سوال کیا گیا کہ اے فرزند رسول! آپ ضرورت مندوں کی مدد کرتے ہیں اور غم کے ماروں کی غم گساری کرتے ہیں۔ آپ کیوں دکھی ہیں؟

آپ نے فرمایا:

‘ آج ایک سائل میرے پاس آیا اور سوالی ہوا۔ مجھے دکھ اس بات کا ہے کہ اس کے سوال کرنے سے قبل میں نے خود اس کا حال کیوں دریافت نہ کیا۔ میں خبر گیری کر لیتا تو اسے دست سوال دراز ہی نہ کرنا پڑتا۔

مفہوم: قرآن حکیم میں ارشاد ہوا ہے کہ بندگان خدا وہ ہیں جو اگرچہ خود حاجت مند ہوتے ہیں لیکن دوسروں کے لیے ایثار کرتے ہیں۔

اس حکایت میں حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کے مزاج کے اس پہلو سے پردہ اٹھتا ہے کہ سائل کے سوال کرنے سے پہلے ہی اس کی ضرورت پوری کر دی جائے تاکہ وہ سوال کرنے کی شرمندگی سے بچ جائے۔ یہ ایثار کا اعلیٰ ترین درجہ ہے۔

چرواہے نے دائیں بائیں نگاہ دوڑائی، اس کا ریوڑ منظم تھا۔ بکریاں گھاس پھوس چر چگ رہی تھیں اور اس کی دسترس میں تھیں لہٰذا اس نے اطمینان سے پوٹلی کھولی اور کھانا کھانے لگا۔ اسی اثنا میں ایک کتا کہیں سے آ نکلا اور چرواہے کی طرف امید بھری نگاہوں سے تکنے لگا۔ چرواہے کو اندازہ ہو گیا کہ کتا بھوکا ہے۔ اس نے روٹی اسے ڈال دی۔ دیکھتے ہی دیکھتے کتا روٹی چٹ کر گیا اور پھر اس کی طرف للچائی ہوئی نگاہ ڈالی۔ چرواہے نے دوسری روٹی بھی کتے کے سامنے ڈال دی۔ کتا دوسری روٹی کھا کر بھی سیر نہ ہوا تو چرواہے نے اپنی تیسری اور آخری روٹی بھی کتے کے سامنے ڈال دی۔

ایک بزرگ یہ منظر دیکھ رہے تھے۔ انھوں نے چرواہے سے پوچھا:

‘ تم نے تینوں روٹیاں کتے کو ڈال دیں۔’

‘ جی میں نے تینوں روٹیاں کتے کو ڈال دیں۔’

چرواہے نے جواب دیا تو انھوں سوال کیا کہ خود بھوکے رہے؟

چرواہے نے جواب دیا:

‘ جی میں بھوکا رہا۔’

‘ تم نے ایسا کیوں کیا؟:

چرواہے نے کہا:

‘ میں بھوکا اس لیے رہا کہ کتے اس قریے میں نہیں ہوتے۔ یہ کتا کہیں سے بھٹک کر آ گیا اور میں نے دیکھا کہ وہ بھوکا تھا لہٰذا میری غیرت نے گوارا نہ کیا کہ میں اپنا پیٹ بھر لوں اور وہ بے زبان بھوکا رہے۔

وہ بزرگ صاحب ثروت تھے۔ انھوں نے مالک سے خرید کر اس چرواہے کو آزاد کیا اور تمام تر ریوڑ بھی خرید کر اسے بخش دیا۔ چرواہے نے اسی وقت یہ ریوڑ راہ خدا میں تقسیم کر دیا اور ہاتھ جھاڑ کر وہاں سے روانہ ہو گیا۔

وہ صاحب ثروت بزرگ جو یہ سارا منظر دیکھ رہے تھے، خود کلامی کرتے ہوئے کہا:

‘ اسے کہتے ہیں استغنا۔ اللہ اس پر اپنا کرم فرمائے، ایسا توکل میں نے کم لوگوں میں دیکھا ہے۔’

مفہوم : اس حکایت میں ایثار اور اللہ تعالیٰ پر توکل اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ کشف المحجوب کے مطابق وہ صاحب ثروت بزرگ معروف صحابی رسول حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ تھے جنھوں نے یہ واقعہ دیکھا، اس غلام کے توکل کی داد دی اور اس کے حق میں دعائے خیر کی۔

کوئی بزرگ اپنے کسی عقیدت مند کے گھر پہنچے تو معلوم ہوا کہ وہ اور اس کے اہل خانہ گھر پر نہیں ہیں۔ گھر کے حالات اور رکھ رکھاؤ دیکھ کر بزرگ کو اندازہ ہو گیا کہ اللہ کا دیا عقیدت مند کے پاس کافی ہے بلکہ ضرورت سے زاید ہے۔ پس، انھوں نے اشیائے خانہ کا جائزہ لیا اور بہت کچھ نکلوا کر ایک طرف رکھ دیا پھر اسے فروخت کر کے حاصل ہونے والی رقم مستحقین میں تقسیم کر دی۔

کچھ دیر کے بعد عقیدت مند نے واپس پہنچ کر گھر کی کیفیت دیکھی تو اس کے ہوش اڑ گئے لیکن شیخ کو دیکھ کر اس کی جان میں جان آئی۔ اسے جب معلوم ہوا کہ یہ سب کچھ اُن کی وجہ سے ہی ہوا ہے تو مزید مطمئن ہوا، اس نے کہا:

‘ میں غفلت میں تھا، شیخ نے مجھے تباہی سے بچا لیا۔’

یہ گفتگو ابھی جاری تھی کہ مرید کی اہلیہ نے گھر کا کچھ مزید سامان باہر بھجوا دیا اور کہلوایا کہ یہ سب بھی ضرورت سے زاید ہے، اسے بھی حق داروں تک پہنچا دیجیے۔

یہ دیکھ کر بزرگ نے تبسم فرمایا اور کہا کہ یہ نیک روحیں اللہ کی خوش نودی کی حق دار بن گئیں۔

مفہوم: سلسلہ ہائے تصوف میں بزرگ اپنے عقیدت مندوں سے ان کی جان اور مال کا امتحان لیا کرتے ہیں۔ اس حکایت میں بھی اسی جانب اشارہ کیا گیا ہے۔ اسلام میں نہ غربت کو معیار قرار دیا گیا اور نہ امارت کی مذمت کی گئی ہے بلکہ غنا اور جود و سخا کو پسند کیا گیا ہے یعنی پسندیدہ یہ ہے کہ مسلمان اور خاص طور پر صوفی کھلے دل کا ہو اور اپنے مال کو اللہ کی امانت سمجھے۔ اسی لیے راہ سلوک کے مسافروں کے لیے کہا جاتا ہے کہ صوفی وہ ہے جس کے پاس کوئی مال و متاع نہ ہو اور وہ صرف اللہ پر توکل کرتا ہو۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “تین حکایات ہجویری”

  1. جاوید اصغر Avatar
    جاوید اصغر

    سبق آموز حکایات ۔۔۔۔ مختصر اور جامع ۔۔۔جزاک آللہ