پیپل کا درخت

چلیں اپنے وقت میں ہی وقت کو بدل ڈالیں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

بنت سحر

ہم اس دور میں جا تو نہیں سکتے جب پیپل کے درختوں کے نیچے بیٹھنے والے مرد باعزت اور غیرت مند ہوتے تھے۔ جب ‘بیٹیاں سب کی سانجھی’ ہوتی تھیں۔ جو ‘بیٹی’ یا بہن ہے ، وہ سبھی کی بیٹی اور بہن ہے۔ جوان خود بھی محافظ مرد ہوتے تھے ، جبکہ بڑے بوڑھے نوجوانوں کی بھٹکتی نگاہوں پر نظر بھی رکھتے تھے۔

مرد و عورت کے درمیان کتنے پیارے رشتے ہیں۔ بہن بھائی ، باپ بیٹی، بیوی شوہر، ماموں بھانجی، نانا نواسی، چچا بھتیجی، سبھی میں محبت ہے، حفاظت ہے اور لحاظ ہے

میں نے کبھی اپنے نانا کو اپنی بیٹیوں یا نواسیوں سے بات کرتے وقت ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے نہیں دیکھا۔ اور اسی تربیت کے زیر اثر اپنے باقی محرم مردوں کو بھی ، چاہے ماموں ہوں یا میرے اپنے بھائی ، یوں اپنی بہنوں بیٹیوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتے نہیں دیکھا۔ بلکہ ہمیشہ بات کرنے کے انداز میں ایک لحاظ ہوتا ہے۔ یہ لحاظ ہی دراصل جھجک اور احترام ہے، جو رشتوں میں خوبصورتی پیدا کرتا ہے۔

یقین کریں
ہم پھر سے پیپل والے اس دور کو واپس لا سکتے ہیں جہاں مرد پیپل کی ٹھنڈی چھاؤں کی طرح خواتین کے سر پر عزت اور حفاظت کی چھتری تانے رکھتے تھے!

کچھ عملی باتیں ہیں جو ہمارے گھروں سے شروع ہونی چاہئیں:

باپ اور ماں کو چاہیے کہ بچوں بچیوں کو یہ سکھائیں کہ
📌بڑے ہونے کے ساتھ ساتھ کون سے فاصلے قائم کرنے ہیں۔ 📌کس طرح کا مذاق آپس میں نہیں کرنا۔(تھرڈ کلاس میمز اور لطیفے وغیرہ)
📌عزت سے کیسے پکارنا ہے؟
📌ایک دوسرے کی پرائیویسی کا احترام کیسے کرنا ہے؟
📌آج کل زمانہ ایسا نہیں کہ ساتھ بیٹھ کر کچھ دیکھا جا سکے، بہن بھائیوں کو اکٹھے بیٹھ کر فضول قسم کے ڈرامے اور موویز ہرگز نہ دیکھنے دیں۔ورنہ جھجک ختم ہو جائے گی۔

یقین کریں اگر آپ ہمت کر لیں تو
یہ سب چیزیں انہیں خود سکھادیں گی کہ ایک دوسرے کو بے پناہ محبت کے ساتھ بے پناہ احترام کیسے دینا ہے۔

مائیں بہنیں گھر کے لڑکوں کو سمجھائیں کہ
📌بیٹا! بہن ہو، کزن ، بھابھی ، بہن کی دوست ، کلاس فیلو یا بازار میں چلتی کوئی لڑکی، سبھی ایک جیسی محترم ہیں۔ دیکھتے ہی نگاہ جھکا لو ۔

انہیں یہ gentleman gestures سکھائیں کہ
📌خواتین آپ کی ذمہ داری ہیں۔
📌کسی دروازے سے گزرنا ہو تو پہلے خاتون کو گزرنے دیں۔
📌رش ہو تو خواتین کو راستہ دیں۔
📌کسی خاتون کو مشکل میں دیکھیں تو مدد کی پیشکش کردیں ۔

📌عموما مرد ماں بہن کے معاملے میں غیرت کر بھی لیں تو بیویوں کی کوئی بات ‘بےوقوفی’/ حماقت کہہ کر اپنے کلوز سرکل میں ڈسکس کرلی جاتی ہے۔ ایسے الفاظ استعمال کرنا اس کی بے عزتی کرنے جیسا نہیں؟؟ (بلکہ یہ اپنی ہی بے عزتی ہے کہ آپ "مرد” ہیں لیکں عزت نہیں دے پارہے۔)

اسی طرح بیٹیوں کی تربیت کے لیے مائیں

📌گھروں میں بولے جانے والے جملوں پر نظر رکھیں کہ باتیں حیا کے دائرے میں ہوں۔

📌اپنی اور بیٹیوں کی ڈریسنگ پر نگاہ رکھیں۔

📌گہرے گلے، بغیر آستین کے لباس ، تنگ ٹراؤزر ستر کے خلاف ہیں یہ باپ بھائی کے سامنے بھی پہننے کی اجازت نہیں ہے۔

📌اسی طرح بغیر دوپٹے کے پھرنا بھی درست نہیں ہے۔ اس سے منع کریں۔

آئیں ہم اپنے گھروں میں پیپل کی چھاؤں سے آغاز کرتے ہیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں