ناراض مسلمان میاں بیوی

میاں بیوی کے نام پر رہنے والے روبوٹ

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نگہت حسین

کچھ دنوں پہلے ایک بہت ہی عزیز خاتون نے باتوں باتوں میں کہا کہ ہم دنوں یعنی ( میاں بیوی ) آپس میں بات ہی کہاں کرتے ہیں ! میاں صاحب کو تو باتیں کرنے کا موقع نہیں ملتا ۔
گھر پر بھی ہر وقت میسج ، موبائل اور آفس کا کام ہی چلتا ہے ۔

یہ بات نہیں کہ میسیج ، موبائل وغیرہ فضول چیزوں کے لئے استعمال ہوتا ہے بلکہ وہ سب کسی نہ کسی جاب ، لوگوں سے روابط اور کام کے لئے استعمال ہوتا ہے لیکن بس یہی ہوتا ہے ۔ ہم گاڑی میں ٹھونس کر ادھر ادھر گھومتے بھی ہیں تو میاں صاحب کے کان اور ہاتھ موبائل کے ساتھ ہی لگے رہتے ہیں ۔
کیا بات کریں ۔۔۔۔دل ہی نہیں کرتا اب تو کچھ شئیر کیا جائے ۔۔۔

کبھی ایسے مصروف آدمیوں کو توجہ دلائی جائے تو ان میں زیادہ تر تڑخ کر کہیں گے تو کیا ہم تمھاری شکل دیکھیں ؟ بچوں کے لئے اور تمھارے خرچوں کے لئے ہی سب کچھ کرتا ہوں ۔
خاتون خانہ بے چاری خاموش ہوجاتی ہیں اور کیا کہیں ۔
اس ملاقات نے کچھ باتوں کی طرف متوجہ کیا

موجودہ دورکا سب سے بڑاالمیہ یہ ہے کہ گھر کے افراد ایک دوسرے سے اجنبی ہیں ۔
خاندان کا نظام ٹوٹ رہا ہے اور میاں بیوی کا رشتہ سب سے زیادہ متاثر ہے ۔ وجہ یہی ہے کہ بیوی بننے کے بعد سسرال کے ہر فرد سے لے کر بعد میں میاں تک یہی طعنے مارتے نظر آتے ہیں کہ تمھارے پہلو میں بیٹھے رہیں ؟

جس نکاح کے ذریعے ایک پاکیزہ رشتے کی بنیاد ڈالی جاتی ہے ، وہ ہم سب مل کر آپ اپنے ہاتھوں برباد کرتے ہیں ۔ پھر ناخوشگوار نتائج کے الزامات ایک دوسرے پر لگتے ہیں ۔

جہاں میاں بیوی خوشگواری موڈ میں نظر آئے کوئی تیسرا فرد ضرور ایسا ہوگا جس کو یہ خوشگواریت بہت بری لگے گی ۔
رفتہ رفتہ زندگی جب آپ اپنی ڈگر پر چل پڑتی ہے تو دو ربوٹ ٹائپ لوگ گھر میں میاں بیوی کے نام پر رہتے ہیں ۔

آپس میں خوش گوار تعلقات کا سب سے پہلی اینٹ خیال و محبت سے پڑتی ہے ۔

کبھی کبھی کسی کا اچانک خیال رکھنا ہی انسان کو چونکا کر رکھ دیتا ہے ۔کیا اس خیال کا پہلا حق اس عورت کا نہیں جو نکاح کے دو بول پر سب کچھ چھوڑ کر آپ کے ساتھ بندھی ہے ۔

المیہ یہ ہے کہ مرد حضرات اپنے سب سے قریبی رشتے کو اس خیال و محبت سے دور کردیتے ہیں ۔
ادب احترام محبت کے پہلے پہلے قرینے ہیں ۔
افسوس کہ مشاہدہ یہی ہے کہ میاں بیوی کے رشتے میں اب نہ ہی ادب و احترام ہے نہ عزت و اکرام ۔۔۔۔ محبت تو مذاق بن جاتی ہے ہمہ وقت کی تلخ کلامی ، طنز و طعنے ۔ میری امی تیری امی کی ، تمھارے گھر والے میرے گھر والے کی گردان ہی نظر آتی ہے ۔

مجھے ایسے کولہو کے بیل مردوں کو دیکھ کر حیرت اور تعجب ہوتا ہے کہ جن کے پاس اپنے گھر والوں کے لئے وقت نہیں ہوتا ۔
کام ، کاروبار ، جاب کو سر پر سوار کرنے والوں کے یہ بودے گھسے پٹے ڈائیلاگ کہ ” میں مصروف ہوں ” صرف یہ بتاتے ہیں کہ مجھے ٹائم منیجمنٹ نہیں آتی ہے ۔مجھے رشتوں کی قدر نہیں ہے اور میرے لئے گھر والوں کی کوئی اہمیت و قدر نہیں ہے ۔

گھر والوں کو وقت نہ دینا اور ان سے بات چیت کرنے کے لئے فرصت نہ نکالنا کوئی سنت طریقہ بھی نہیں ہے ۔۔۔۔۔نہ ہی یہ ایمویشنل بلیک میلنگ کوئی جواز ہے کہ آپ سارا دن گھر والوں کے لئے ہی محنت کرتے ہیں ۔ایسی محنت کا فائدہ جس کا خسارہ رشتوں اور محبت کی محرومی سے نکلے ۔

دل میں جگہ بنانے کے لئے اپنا ایمویشنل بینک اکاؤنٹ بنائیے ۔۔۔۔یہ سرمایہ دارانہ نظام کے ملازموں کے باس اور ادارے کام کرنے والوں کو لیموں کی طرح چوس کر نچڑے ہوئے چھلکے جب پھینک دیتے ہیں تو یہی گھر والے بیوی بچے ہی ہوتے ہیں جو آپ کو سمیٹتے ہیں ۔۔

پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ زندگی اپنائیے تویہ ساری مشکلات حل ہو جائیں کہ ایک خاندان ، معاش ، عبادت اور دوسرے امور کے ساتھ انسان کس طرح زندگی گزار سکتا ہے ۔
ہر دوسری جگہ خوشگوار تعلق کے لئے مختلف باتیں نظر سے گزرتی ہیں ۔۔ ۔۔۔۔۔

مسئلہ یہ ہے کہ جب ہم اس کو تعلق سمجھیں گے تو کچھ کریں گے ۔ عجیب بیزاریت سے زندگی گزار کر اپنے اپنے کردار کا احسان ہی جتاتے رہنا اور اس کو ہی اپنی محبت اور ذمہ دار ہونا کی دلیل سمجھنا ہے تو کچھ نہیں ہوسکتا ہے ۔

افسوس ہوتا ہے کہ بچے ماں باپ کے تعلق کی خوشگواریت سے یہ سیکھتے ہیں کہ میاں بیوی کا رشتہ کیا ہوتا ہے ۔۔۔۔ ہم اپنی نئی نسل کو کیسا رول ماڈل دے رہے ہیں ۔۔۔۔؟
یہی بے حسی اور بے وقعتی ؟
پھر اس نسل کی بے حسی کا شکوہ کیوں اور کس سے ؟
ہم اپنے عمل سے گرل فرینڈ بوائے فرینڈز اور ڈیٹنگ کے عمل کو پروان چڑھا کر پاکیزہ رشتوں کو بے قعت اور حرام تعلقات کو چانس سمجھ کر فائدہ اٹھانے کا درس دے رہے ہیں ۔

گھر میں رہنے والی خواتین گھٹ گھٹ کر جس طرح جذباتی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ، مجھے اسے دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے ۔
خود ہی سوچیے کہ کیا اس مسئلے کا واقعی کوئی حل نہیں ؟


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں