’دومانی‘/ ’راکا پوشی‘

ہنزہ نگر کے پہاڑ اور صدیوں پرانی کہانت کی دم توڑتی روایت

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

تحریر و تصویر: ڈاکٹر محمد کاشف علی

کہانت یعنی شامنزم قدیم دنیا کا مذہب رہا ہے، ابھی بھی کہیں کہیں خاص طور پر قبائلی سماجوں میں رائج ہے۔ کاہن یا شامن کو ایک مذہبی و روحانی رہنما کی حثیت حاصل ہوتی ہے

پاکستان میں آج بھی دو قبیلے ایسے ہیں جو ازمنہ قدیم سے شامنزم کی پیروی کرتے آئے ہیں۔ ایک تو ہے چترال کا کالاش قبیلہ اور دوسرا بروشو قبیلہ یعنی ہنزہ کوت یا ہنزہ کے لوگ۔ بروشو زبان ( جس کو غلط العام ہنزائی زبان بھی کہا جاتا ہے) میں شامن کو دینل کہتے ہیں۔

چترال سے قدیم روابط کی وجہ سے چترالی زبان (کھوار) کا لفظ بیٹان دینل یا شامن یا کاہن کے لئےاستعمال ہوتا ہے۔ ہنزہ میں شامنزم کے زوال کے پیچھے وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ ہنزہ ریاست کی تحلیل ہے کیونکہ ہنزہ کے راجہ (میر) سیاسی، جنگی، موسمی، زرعی قسم کی پیشگوئیوں کے لئے دینل کی سرپرستی کیا کرتے تھے۔

’دومانی‘/ ’راکا پوشی‘

ہنزہ والوں کا ماننا ہے کہ دینل ہنزہ کے صرف ان دیہاتوں میں پیدا ہوتا ہے جہاں سے دومانی ( جس کا عام نام راکا پوشی ہے) پہاڑ نظر آتا ہے۔ تصویر میں جو برف پوش اہرام کے جیسا ابرق میں ملفوف پہاڑ ہے یہی ہنزہ نگر والوں کا ’دومانی‘ اور میرا، آپ کا ’راکا پوشی‘ ہے جس کو دیکھ دیکھ کر دینل وجود میں آتے رہے۔

جب آپ شمال کے پہاڑوں میں جائیں تو نگر کے چھلت اور چھپروٹ گاؤں کا چکر بھی لگائیں۔ کیا پتا کوئی دینل آپ کو مل ہی جائے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں