سائیکالوجسٹ اور نفسیاتی مریض لڑکا سیشن میں

نفسیاتی صحت کو شاندار کیسے بنائیں؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ماہر نفسیات محترمہ خولہ ارشاد ’بادبان‘ پر نفسیاتی مسائل، ذہنی امراض کے حوالے سے مکمل رہنمائی اور مشاورت دیں گی

پاکستان میں ذہنی امراض یا نفسیاتی امراض میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ ان مسائل کی وجہ سے لوگوں کی زندگیاں تباہ ہورہی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پانچ کروڑ لوگ مختلف ذہنی امراض میں مبتلا ہیں۔ اس میں سب سے بڑا مرض ڈپریشن ہے۔

انہی نفسیاتی مسائل کے سبب پاکستان میں بڑی تعداد میں لوگ منشیات کا استعمال کرتے ہیں اور شراب پیتے ہیں۔ نفسیاتی امراض میں شیزوفرینیا بھی ہے، بائی پولر ڈس آرڈر بھی ہے۔ پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈس آرڈر بھی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ان نفسیاتی امراض نے لوگوں اور ان کے ساتھ رہنے والوں کی زندگیاں عذاب بنا دی ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق36 فی صد پاکستانی ذہنی پریشانی اور ڈپریشن کا شکار رہتے ہیں۔ اس کا سبب ان کے اپنے خاندان والوں یا دوستوں سے تعلقات میں خرابی ہوتی ہے۔ دوسرا سبب لوگوں کا اپنے معاشرے میں مطمئین زندگی نہ گزارنا بھی ہوتا ہے۔ ملک میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام بھی لوگوں کو ذہنی بیماریوں میں مبتلا کر رہا ہے۔ بے روزگاری اور غربت بدترین اثرات مرتب کررہی ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں 14فی صد طلبہ و طالبات بائی پولر ڈس آرڈر کا شکار ہوتے ہیں۔ بعض لوگوں کی زندگی میں کوئی خوفناک حادثہ رونما ہوتا ہے۔ وہ انھیں پوسٹ ٹرامیٹک ڈس آرڈر کا شکار بنا دیتا ہے۔ پاکستان میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد منشیات استعمال کرتی ہے۔ایک اندازے کے مطابق سڑسٹھ (67) لاکھ نوجوان منشیات کے عادی بن چکے ہیں۔ ان میں اکثریت کی عمر 25 سے39 سال تک ہے۔

شیزو فرینیا بھی ایک سنگین ذہنی مرض ہے۔ یہ انسان کے سوچنے، سمجھنے کی صلاحیت، اس کے جذبات اور رویے پر نہایت برے اثرات مرتب کرتا ہے۔ یہ زیادہ تر 16 سے 30 سال تک کے نوجوانوں میں دیکھا جا رہا ہے۔ وہ وہم کا شکار رہتے ہیں، معمولات زندگی میں ان کی دل چسپی کم ہوجاتی ہے، آہستہ آہستہ وہ کم گو بنتے چلے جاتے ہیں۔

اب ایک بار پھر مندرجہ بالا اعداد و شمار پر نظر ڈالیے، اندازہ کیجیے کہ پاکستانی قوم کس قدر سنگین نفسیاتی بحران کا شکار ہورہی ہے۔ کیا آپ پسند کریں گے کہ ہم اور ہمارے بچے بھی اس بحران کی نذر ہوجائیں۔ اگر آپ اپنے اور اپنے گھر والوں کے رویوں کا جائزہ لیں تو آپ کو ان کی شخصیت، رویے پر برے نفسیاتی اثرات نظر آئیں گے۔

سوال یہ ہے کہ کیا ہم اپنے آپ کو، اپنے پیاروں کو نفسیاتی مسائل کے چنگل میں پھنستے دیکھتے رہیں گے۔گھر میں ایک نفسیاتی مریض ہو تو اس کی وجہ سے باقی لوگ بھی شدید متاثر ہوتے ہیں۔ اگر ہم ان نفسیاتی مسائل کا گھیرا توڑ کر باہر نہ نکلے تو یہ ہمیں اپنے شکنجے میں پیس ڈالیں گے۔ اس تناظر میں ہمارا جسمانی کے ساتھ ساتھ نفسیاتی طور پر صحت مند ہونا بھی ضروری ہے۔

بادبان ڈاٹ کام نے اس سنگین ہوتے بحران کو محسوس کرتے ہوئے معروف کلینیکل سائیکالوجسٹ محترمہ خولہ ارشاد کی خدمات حاصل کی ہیں۔ وہ باقاعدگی سے اپنے مضامین اور مشاورت کے ذریعے ’بادبان‘ کے قارئین کو نفسیاتی صحت بہتر بنانے کی راہ پر لے جائیں گی۔ وہ سوالات کے جوابات بھی دیں گی۔ وہ مختلف نفسیاتی امراض پر لکھیں گی، ان امراض کی علامات بتائیں گی، اور ان کے علاج میں بھی مدد بھی کریں گی۔

محترمہ خولہ ارشاد نے پشاور یونیورسٹی سے سائیکالوجی میں ماسٹر ڈگری حاصل کی۔کلینکل سائیکالوجی میں پوسٹ میجسٹیریل ڈپلومہ اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور سے لیا۔ خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور سے ہیلتھ ریسرچ میں سرٹیفکیٹ بھی حاصل کیا۔ ان کی ریسرچ سٹڈی ’پاکستان کارڈیالوجی جرنل‘ میں شائع ہوئی۔

گزشتہ سات برس سے، وہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں سائیکاتھراپسٹ کے طور پر خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔اس سے پہلے سی ایم ایچ کوہاٹ، دوست ویلفئیر فاؤنڈیشن سمیت مختلف این جی اوز میں بھی کام کرتی رہی ہیں۔

خولہ ارشاد شدید نفسیاتی مسائل کے شکار ہزاروں مریضوں کا علاج کرچکی ہیں۔ انھوں نے مریضوں کی ڈپریشن، اینگزائٹی، ٹراما اور غم سے نجات دلائی۔ انھوں نے ایسے مریضوں کا بھی علاج کیا جن کے دوسروں سے تعلقات میں مسلسل بحران تھا، جو ہر کسی سے لڑتے جھگڑتے اور ناراض ہی رہتے تھے یا ایسے مریض جو خود اعتمادی جیسی نعمت سے محروم ہوچکے تھے۔ وہ گروپ تھراپی فیسیلیٹریٹر کے طور پر بھی خدمات سرانجام دیتی ہیں۔ متعدد سائیکالوجیکل، بی ہیورل اور ہیومین ڈویلپمنٹ کے موضوعات پر ٹریننگز دے چکی ہیں۔

خولہ ارشاد ایک سائیکاتھراپسٹ کے طور پر اہم ترین نفسیاتی مسائل سے لوگوں کو جان چھڑانے میں مسلسل مدد دے رہی ہیں۔ آپ بھی ان سے مشاورت کرسکتے ہیں۔ اس مضمون کے آخر میں تبصرہ کے خانے میں اپنا مسئلہ لکھ دیں، وہ اس کے حل کے لئے مکمل رہنمائی فراہم کریں گی۔

آپ اپنا مسئلہ ای میل [email protected] کے ذریعے بھی پوچھ سکتے ہیں۔ موبائل نمبر 03454552065 پر ایس ایم ایس بھی کرسکتے ہیں۔ آنے والے دنوں میں ان سے رہنمائی کے مزید ذرائع اور مواقع بھی میسر آئیں گے۔

واضح رہے کہ کسی ذہنی عارضے کا شکار فرد پاگل نہیں ہوتا، بیمار ہوتا ہے۔ جس طرح ہمارے جسم کے باقی اعضا بیمار ہوتے ہیں، اسی طرح ذہن بھی بیمار ہوتا ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں