ٹوٹا ہوا دل

بہت مضبوط رشتے تھے لیکن ۔۔۔۔۔

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

رشتوں کو دیمک کی طرح چاٹنے والے عوامل کا تذکرہ جن سے بچ کر ہی رشتے مضبوط ہوسکتے ہیں

قرة العین

آج کل ہر دوسرا گھر بے چینی اور نفرت کی آماج گاہ بنا ہوا ہے ، بڑی حق تلفیوں ، حسد ، کینہ بغض ، غیبت ، باہم مقابلہ بازی سے قطع نظر کچھ غیر محسوس رویے بھی دلوں کو پھاڑنے کا کام کر رہے ہیں ، اس ضمن میں کچھ مشاہدات پیش خدمت ہیں:

🚦رشتوں میں سیاست اور حد درجہ ہوشیاری
🚦کسی کا دنیاوی مقام دیکھ کراس کے ساتھ اپنا رویہ طے کرنا ( کس کو کتنی عزت دینی ہے )
🚦فائدے کو مدنظر رکھتے ہوئے حسن سلوک ( عام سننے کو ملتا ہے کہ فلاں بڑے کام کا ہے اس سے بنا کے رکھنا پڑتی ہے )
🚦رشتوں کے بارے میں منفی جذبات رکھنا کہ یہ تو اچھے ہو ہی نہیں سکتے جیسے ساس بہو ، نند بھابھی وغیرہ،

🚦ان رشتوں کی اچھائی میں بھی ہمیشہ کیڑے نکالنا اور کہنا کہ باہر باہر سے اچھائی کا مظاہرہ ہے یا ضرور کوئی مطلب ہے یا کہیں کچھ ہو تو الزام انہی کو دینا۔۔۔
🚦رشتوں کے بارے میں خوا مخواہ میں بد گمان رہنا اور دوسروں کو بھی بد گمان کرتے رہنا ( کہ تمہیں نہیں معلوم اندر سے وہ کیسی ہے )
🚦دل سے خلوص ،محبت اور عزت نہ دینا

🚦ہمیشہ دوسروں کو ہی غلط سمجھنا اور خود کو عقل کل سمجھنا
🚦میں اچھا باقی سب خراب سمجھنا
🚦ہر وقت یہ سوچنا کہ دوسرے نے میرا خیال نہیں رکھا اور اپنے گریبان میں نہ جھانکنا

🚦کسی کی ناراضگی پر اپنی اصلاح کی بجائے یہ کہنا کہ کسی نے اس کے کان بھرے ہیں( ایسے لوگ کبھی اپنے رویے کی اصلاح نہیں کر سکتے )
🚦ہر بات کا بڑھ چڑھ کر جواب دینا، کتنے تعلقات معمولی باتوں پر درگزر نہ کرنے کی وجہ سے خراب ہوتے ہیں۔
🚦دوسرے کا مؤقف نہ سننا ، نہ سمجھنے کی کوشش کرنا

🚦اپنے بارے میں انتہائی حساس کہ کسی کا معمولی جملہ بھی دل توڑ دے مگر دوسروں کے دل اپنے طعنوں اور بدگوئی سے زخمی کرتے رہنا ، پھر یہ سمجھنا کہ میں نے تو کچھ نہیں کیا۔۔۔

🚦اپنے لئے صحیح غلط کے مستقل اصول طے نہ کرنا ، بس حالات اور رشتوں کے مطابق یہ پیمانے بدلتے رہنا، مثلاً بھابھی کوئی بات بھائی کو کہے تو وہ غلط لیکن خود دن بھر اپنے شوہر کو اس کے گھروالوں کے خلاف کہتے رہنا صحیح ، ننھیال کی ہر غلطی پر درگزر کا بھاشن لیکن ددھیال کی ذرا بات بھی پہاڑ بنا کر بچوں کے ذہن میں نفرت بھرنا صحیح
🚦ان باتوں کو کتابی سمجھ کر نظر انداز کر دینا😊

♨️خدارا دوسروں پر چسپاں کرنے کی بجائے تنہائی میں بیٹھ کر ذرا غور کریں کہ ان میں سے کون سا رویہ میرے اندر ہے اور آج ہی تزکیہ کا عمل شروع کریں کہ
قد افلح من زکّٰھا ۔۔۔۔فلاح پاگیا وہ جس نے اپنا تزکیہ کیا

جس طرح خوب صورت پھولوں کے باغیچے میں خود رو جھاڑیاں اگ آتی ہیں اور مستقل ان کی چھانٹ کانٹ کی ضرورت رہتی ہے بالکل اسی طرح ہر شخص جانے انجانے ان رویوں کی لپیٹ میں ضرور آتا ہے لہذا خود احتسابی ضروری ہے۔ (جس کو اپنے اندر کوئی خرابی نظر نہیں آتی وہ رب سے دعا کرے کہ اسے اپنی خرابی خود دکھ جائے تاکہ وہ بروقت اپنی اصلاح کر سکے)

🔴اپنی زندگی میں پرانے اور خصوصاً نئے آنے والے رشتوں کو تعصب سے پاک ہوکر دل سے قبول کریں ،ظاہری دکھاوے اور میل ملاپ کی جگہ فطری محبت کا اظہار کریں ، رشتے نبھانے میں دکھاوے کی بجائے رب کی رضا و تقوی کا لحاظ رکھیں ، دل کو دوسروں کے بارے میں برے خیالات اور بدگمانیوں سے پاک کر کے قلب سلیم بنائیں ، آپ دیکھیں گے کہ اس کی روشنی سے خود بخود لوگ آپ کی طرف کھنچے چلے آئیں گے اور جو نہیں آئیں گے ان کا دور رہنا ہی آپ کے لئے بہتر ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں