جنگ بدر

غزوہ بدر کی کہانی

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ڈاکٹر فائزہ امجد

               سترہ رمضان المبارک یوم البدر کے دن خدیجہ کی کلاس ٹیچر نے غزوہ بدر کے حوالے سے چند واقعات طالبات کو سنائے ۔ جنہیں خدیجہ بڑی دلچسپی سے سنتی رہی اور حسب عادت سکول سے واپسی پر امی جان کے آگے رکھ دیا اپنا ایک بڑا سوال جو صبح سے ذہن  میں چل رہا تھا جو پریڈ ختم ہو جانے کی وجہ سے ٹیچر سے پوچھنے سے رہ گیا تھا۔

مجھے یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ313 مسلمانوں نے1000 کی اتنی بڑی فوج کو کیسے شکست دے دی جن کے پاس اسلحے کی کمی تھی نہ جانوروں کی نہ مال و دولت کی۔۔۔۔۔۔؟

خدیجہ کے اس سوال پر امی جان کو اس پر بہت پیار آیا کیونکہ وہ ایسے سوال ہی کیا کرتی تھی ۔

ایک شیطان کا کا گروہ تھا اور ایک رحمن کا” . امی جان نے بڑی حکمت سے اس کو سادہ لفظوں میں جواب دیا ” تو کس کو اللہ کی مدد آنا تھی؟”

” آف کورس رحمن کے گروہ کو۔۔۔۔” خدیجہ گویا ہوئی اور کچھ کہنے کے لیے منہ کھولا ہی تھا کہ امی جان نے اپنی بات کو جاری رکھا۔۔شیطانی گروہ کے مکہ سے روانگی سے قبل ابو جہل نے کعبہ کا پردہ پکڑ کردعا کی تھی:

اے رب کعبہ ! ہم میں سے جو بھی حق ہو اسے فتح دے اور  جو بر سر ظلم ہو اسے رسوا کر دے چنانچہ اللہ نے اس کی دعا حرف بحرف پوری کی۔۔۔۔۔۔۔

امی جان ! لیکن اس نے خود کے لیے کیوں بدعا کی؟ خدیجہ کی سمجھ میں یہ بات نہیں آئی ۔۔۔۔۔

بیٹا وہ تو خود کو حق بجانب سمجھتے تھے کہ یہ نیا دین لانے والا ہمارے آبائو اجداد کے دین کو ختم کرنے آگیا ہے ۔۔۔” امی جان نے بات” جاری رکھی۔” مسلمان جو رحمن کا گروہ تھا ۔ اپنے دین کی سر بلندی کے لیے ، حق کو حق ثابت کرنے کے لیئے میدان میں آیاوہ بغیر کسی دنیاوی غرض کے ایمانی طاقت سے بھرپور اللہ اور اس کے نبی کی آواز پر نکلا تھا ۔ "

شیطان کا گروہ مکہ سے بڑی شان اور تکبر سے نکلا کہ آج تو اس نئے دین کو مٹا کر ہی چین سے بیٹھیں گے ۔ انھوں نے مکہ سے مدینہ کے راستے پر نو جگہ پڑائو ڈالا ہر ہر پڑائوپر 10 ،10اونٹ ذبح ہوئے . شراب و کباب اور رقاصوں کی محفلوں سے لطف اندوز ہوتا ہوا یہ قافلہ مدینہ کے نواح میں پہنچا ۔ ادھر آپ محمد صلی علیہ والہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کی مشاورت سے بدر کے مقام پر بالائی اور ریتلی  زمین کو لڑائی کے لیے چنا جہاں پائوں زمین میں دھنس جاتے تھے ۔ مشرکین مکہ نے نشیبی اور مٹی والی جگہ کو اپنا مقام چنا ۔ یہاں رحمن کا گروہ نوافل پڑھ کر سجدوں میں گرا ، اللہ کے سامنے دعائیں اور مناجات کر رہا ہے ۔

اللہ کے نبی اللہ سے ہم کلام ہو رہے ہیں ، گڑ گڑا کر دعائیں کر رہے ہیں کہ اے اللہ ! یہ مٹھی بھر مسلمان تیری راہ میں لڑنے نکلے ہیں اگر یہ آج دشمن کے آگے بے بس ہو گئے تو۔۔۔۔۔

اللہ نے سورہ الانفال کی آیت نمبر 9 اور 10 میں فرمایا: اور وہ موقع جب کہ تم اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے . جواب میں اس نے فرمایا کہ” میں تمہاری مدد کے لیے پے در پر ایک ہزار فرشتے بھیج رہا ہوں . یہ بات اللہ نے صرف اس لیے بتا دی کہ تمہیں خوشخبری ہو اور تمہارے دل اس سے مطمئن ہو جایئں ۔ ورنہ مدد تو جو بھی ہوتی ہے اللہ ہی کی طرف  سے ہی ہوتی ہے ۔ یقینا اللہ زبردست اور دانا ہے۔”

سب سے پہلے تو اللہ نے بارش برسا دی جس سے رحمن کے اس گروہ کو تین فائدے ملے ۔

"وہ کیا۔امی جان؟؟؟ ” خدیجہ نے سوال کیا .

” ایک ریتلی زمین پر جب بارش برسی تو بیٹھ گئی جس سے قدم جمنا آسان ہو گیا . دوسرا مسلمان سفر کر کے آئے تھے انہوں نے نہایا وضو کیا جس سے ان کی تھکن ، شیطانی نجاست ، ڈر ، خوف ، وسوسے اور اندیشے سب دور ہو گئے . تیسرا انھوں نے پانی ذخیرہ کر لیا۔۔۔۔”

خدیجہ امی جان کی باتیں بڑے غور سے سن رہی تھی۔ 

"تو اللہ نے فرشتوں کو بھیجا کہ وہ مسلمانوں کی مدد کریں ۔ جی ہاں ! اللہ کا وعدہ سچا ہوتا ہے ۔ یہ ہمیں اللہ تعالی  سورہ الانفال کی آیت 9 اور 10 میں بتاتے ہیں۔

"وہ وقت جب کہ تمہارا رب فرشتوں کو اشارہ کر رہا تھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں ۔ تم اہل ایمان کو ثابت قدم رکھو ۔ میں ابھی کافروں کے دلوں میں رعب ڈالے دیتا ہوں ، بس تم ان کی گردنوں پر ضرب اور جوڑ جوڑ پر چوٹ لگائو ۔ یہ اس لئے کہ ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کیا اور جو اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرے اللہ اس کے لیے نہایت سخت گیر ہے۔”

سبحان اللہ . اللہ ایسے خود  اپنے بندوں کی مدد کرتا ہے ۔

خدیجہ کو جیسے یقین ہی نہ ہو رہا تھا لیکن آج کشمیر ، فلسطین ، شام عراق برما اور ہر جگہ تو مسلمان ہی بے بس ہیں اور ظلم کا شکار ہو رہے ہیں ۔ پھر آج کیوں اللہ ان کی مدد نہیں کرتے ؟خدیجہ روہانسی ہوئی ۔

"میری پیاری بیٹی ! آج بھی اللہ کا وہی مددکا وعدہ ہے. بس ! ذرا امت مسلمہ کو فضائے بدر پیدا کرنا ہے ۔ سورہ الانفال کی آیت 45 میں اللہ فرماتے ہیں : اے ایمان لانے والو ! جب کسی گروہ سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو ، اللہ کو کثرت سے یاد کرو ۔ توقع ہے کہ تمہیں کامیابی نصیب ہوگی ۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو ۔ آپس میں جھگڑو نہیں ورنہ تمہارے اندر کمزوری پیدا ہو جائے گی اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی۔ صبر سے کام لو ۔ یقینا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے”

اللہ نے ثابت ابتدائی قدمی ، اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ، ذکرالہی ، آپس میں متحد ہونے , صبر اور توکل کا حکم دیا ہے ۔ اگر ہم اللہ کے ان احکام کی پاسداری کریں گے تب وہی نصرت اور فتح آج بھی مسلمانوں کے لیے آئے گی ۔ ان شا اللہ ۔

ان شا اللہ خدیجہ نے نعرہ لگایا اور امی سے لپٹ کر رو دی !


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں