حفظ قرآن کے ایک خوبصورت مسابقہ کی روداد

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ڈاکٹر خولہ علوی

رمضان المبارک نزول قرآن کا مہینہ ہے۔ قرآن مجید ایک ایسا عظیم الشان معجزہ ہے جس
کی نظیر پیش کرنے سے دنیا قاصر ہے۔ یہ حفظ کی صورت میں لاکھوں مسلمانوں کے سینے میں محفوظ ہے۔ ہر سال اسے حفظ کرنے والوں کی تعداد بڑھتی چلی جاتی ہے۔ بعض حافظ قرآن نہ صرف قرآن مجید زبانی یاد کرتے ہیں بلکہ کمپیوٹر کی طرح اس کے متعلق مختلف معلومات بھی ذہن نشین رکھتے ہیں۔

اس دفعہ رمضان میں جامعہ ریاض الحدیث للطالبات، راجووال، اوکاڑہ میں مختلف مقابلہ جات میں مقابلہ حفظ بھی شامل تھا۔ جس کا اہتمام ادارہ ہذا کی پرنسپل (یعنی میں) نے کیا تھا۔ بلکہ طالبات کو مکمل تیاری اور ریہرسل بھی کروائی تھی۔

اس میں حفظ کے روایتی طریقہ کے ساتھ ساتھ دیگر مختلف انداز بھی اختیار کیے گئے تھے جن کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔
1- سب سے پہلے راؤنڈ میں حفظ کے مقابلے میں حصہ لینے والی طالبات سے قرآن مجید کے حصہ نصاب میں سے سوالات پوچھے گئے تھے یعنی حفظ سنا گیا تھا۔ جن طالبات نے قرآن کے پوچھے گئے ایک اور پھر تین حفظ کے سوالات کا مکمل درست جواب دیا اور بنیادی معلومات بھی بتائیں کہ یہ آیت کس سورہ ،پارے اور کس رکوع میں آئی ہے؟ تو ایسی تمام طالبات دوسرے راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کر گئیں۔
2- دوسرے راؤنڈ میں میں یہ انداز تھا کہ حافظہ ٹیچر قرآن مجید کا کوئی ایک لفظ بولتیں اور راؤنڈ میں شامل تمام طالبات کو اس سے متعلق کوئی ایک آیت سنانی ہوتی تھی مثلا لفظ دین، احد ، الناس ، قل، رب، صلوٰۃ، زکوٰۃ، حج ، وغیرہ۔ اور کئی بار آیت سنانے کے ساتھ ساتھ سورہ کا نام بھی بتانا ہوتا تھا -اور بعض اوقات پوری معلومات بتانی ہوتی تھیں کہ یہ لفظ کس آیت، سورہ ،رکوع اور کس پارے میں آیا ہے؟ وغیرہ
3- تیسرے راؤنڈ میں میں قرآن مجید سے متعلق عمومی سوالات پوچھے گئے تھے مثلاً قرآن مجید کی آیات، رکوع، منازل، سورتوں کی تعداد وغیرہ بتائیں۔ ان کی ترتیب، ترتیب نزولی اور ترتیب توقیفی؟
پہلی ،دوسری اور آخری وحی کونسی تھی؟ انبیاء کے نام کی سورتوں کی تعداد اور نام بتائیں، مختلف سورتوں کے ناموں کی وجہ تسمیہ بتائیں، قرآن مجید کی سورتوں کے نام مثلاً تیسری،پندرہویں ، 100 ویں ،110ویں سورت کا نام بتائیں-
4- بعض سوالوں میں پہیلی سنائی جاتی جس سے سورت کا نام معلوم کرنا ہوتا تھا-
5- بعض اوقات شعر یا کوئی قول زریں سنایا جاتا اور اس کو سن کر ،اس سے فہم حاصل کر کے طالبہ نے سورت کا نام بتانا ہوتا تھا-
6- کسی سورت کا زبانی یا تحریری سکیچ وائٹ بورڈ یا پیپر پر بنایا جاتا جسے سن کر یا دیکھ کر طالبہ نے سورت کا نام بتانا ہوتا تھا-
7- اس کے علاوہ اس مقابلہ میں ایک اور انداز متعارف کروایا گیا تھا کہ بیت بازی کی بازی طرز پر بسم اللہ سے سٹارٹ لے کر جس حرف پر آیت ختم ہوتی ہے ،اس حرف سے اگلی آیت پڑھنی ہوتی ہے- اور بالکل بیت بازی کے انداز میں یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے-
(اور نون سے شروع ہونے والی آیتیں ختم ہو جاتی ہیں- اردو میں بالکل ” ی "کی طرح قرآن مجید کی ” ن ” والی آیات کی قلت ہو جاتی ہے۔)
قارئین کرام! مقابلہ حفظ میں یہ چند مختلف انداز تھےجو اختیار کیے گئے۔ان کے علاوہ بھی دیگر کئی انداز ہو سکتے ہیں-

اس مقابلے کا طالبات کے ساتھ ساتھ اساتذہ کو بھی فائدہ ہوا۔ کیونکہ "مقابلہ حفظ” میں روایتی طریقہ کے ساتھ ساتھ نئے انداز اپنائے گئے تھے جس کی طالبات نے استاذہ کی زیر نگرانی بھرپور تیاری کی اور اسے انجوائے بھی کیا- اس طرح کے مقابلہ جات میں شرکاء کو ذہنی مشقت کرنی پڑتی ہے اور ذہن کو بہت چست (ایکٹیو) رکھنا پڑتا ہے۔ درست جواب دینے پر طالبات کو خوشی محسوس ہوتی ہے اور جواب نہ آنے پر شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔ اس لئے قرآن مجید کے حفظ کردہ حصے کو یاد رکھنے پر انسان کی توجہ مبذول رہتی ہے اور اسے یاد رکھنے کا جذبہ انسان کے دل میں موجزن رہتا ہے اور مقابلہ حفظ منعقد کروانے کی بنیادی وجہ اور جذبہ بھی یہی ہوتا ہے۔

یہ بات یاد رہے کہ یہ "مقابلہ حفظ” حافظات کے درمیان نہیں بلکہ شعبہ درس نظامی کی فاضلات (غیر حافظات) کے مابین منعقد کروایا گیا تھا ،جن کا مکمل سلیبس تقریباً دواڑھائی پارے ہے۔
اگرغیر حافظ طلبہ و طالبات یہ مقابلہ مکمل اہتمام اور بھر پور طریقے سے کر سکتے ہیں تو حافظ طلباء و طالبات یہ مقابلہ ان سے کہیں بہتر انداز میں کر سکتے ہیں۔
وما توفیقی الا باللہ-

                  **********

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں