سگریٹ ساز کمپنیوں کی نئی حکمت عملی، طلبہ وطالبات خصوصی ہدف

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

تمباکو نوشی ویسے ہی انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے لیکن جب اس چیز کو جان بوجھ کر کیا جائے تو یہ مزید نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔

ایسا ہی کچھ بھارت میں ہورہا ہے جہاں تمباکو کمپنیاں تعلیمی اداروں کے اطراف اپنی مصنوعات کی تشہیر کر رہی ہیں تاکہ جان بوجھ کر طلبہ کو ہدف بنایا جاسکے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ تمباکو کمپنیاں جان بوجھ کر طلبہ کو اپنے اہداف کا نشانہ بنا رہی ہیں اور تعلیمی اداروں کے اطراف اپنی مصنوعات کی تشہیر کر رہی ہیں۔

بھارت کے 20 شہروں میں تشہیر کی نگرانی میں محققین نے طریقہ کار کی وضاحت کی، جس کے ذریعے تمباکو کی صنعت خاص طور پر کمزور بچوں اور نوجوانوں کو فروخت کرکے قوانین کی خلاف ورزی کر رہی۔

کمپنیز کی جانب سے پوسٹرز کے ذریعے تمباکو مصنوعات کی تشہیر کی جارہی ہے اور اسکولز کے قریب دکانوں پر کم قیمتوں اور ایک سیگریٹ کی فروخت کے ذریعے اپنی جانب متوجہ کیا جارہا۔

خیال رہے کہ بھارتی قوانین کے مطابق 18 سال سے کم عمر کے فرد کو تمباکو مصنوعات کی فروخت ممنوع ہے جبکہ کسی تعلیمی ادارے کے 100 گز کے اندر ایسی مصنوعات کی فروخت پر پابندی ہے۔

اس حوالے سے بھارتی وزیر مملکت برائے صحت اور خاندانی فلاح و بہبود ایشونی چھوبے کا کہنا تھا کہ ریاستی حکومتیں تمباکو کی دکانوں کو اس شرط پر لائسنس جاری کرتی ہیں کہ ’تمباکو مصنوعات کی فروخت کے لیے مجاز دکانیں تمباکو کے علاوہ دیگر مصنوعات، جو بچوں کی توجہ مبذول کرسکتی ہیں، جیسے ٹوفیز، کینڈیز، چپس، بسکٹ، سافٹ ڈرنکس وغیرہ فروخت نہیں کرسکتیں‘۔

تاہم تحقیق میں ماہرین کا کہنا تھا کہ قانون کے نفاذ اور چیکنگ کے عمل میں کمی کی وجہ سے اسکولز کے قریب تمباکو کی غیر قانونی فروخت ممکن ہورہی ہے۔

اس حوالے سے رضاکارانہ طور پر کام کرنے والے گروپ کنزیمر وائس کے ایڈوائزر ہیمنت اپادھیائے کا کہنا تھا کہ تمباکو کے استعمال پر بھارتی قوانین کا اطلاق بہت کمزور ہے کیونکہ ایجنسیوں کے پاس نہ ہی استطاعت ہے اور نہ وہ ایسا کریں گی۔

یہ تحقیق کنزیومر وائس اور والنٹری ہیلتھ ایسوسی ایشن آف انڈیا کی جانب سے 2017 میں 6 ریاستوں کے ایک ماہ کے جائزے کے بعد کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کل 243 اسکولز کا دورہ کیا گیا اور یہ دیکھا گیا کہ گلیوں میں موجود دکاندار کھانے والا تمباکو اور سیگریٹ جیسے مصنوعات کے فروخت کے لیے اہم مقامات ہیں۔

اس رپورٹ میں کہا گیا کہ دکانداروں کی جانب سے تمباکو مصنوعات کو اس طرح سے لگایا جاتا ہے کہ وہ بچوں اور نوجوانوں کو متوجہ کریں، اس کے ساتھ ساتھ 91 فیصد ڈپسلے بچے کی آنکھ کی سطح سے ایک میٹر پر رکھے جاتے ہیں۔

اسی طرح فروخت کے تقریباً 54 فیصد مقامات پر صحت سے متعلق کوئی واضح انتباہ نہیں ہوتا جبکہ 90 فیصد ڈسپلے بچوں کے لیے مارکیٹ کی جانے والی اشیا کینڈی، ٹوفی اور کھلونے کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق بھارت میں ہر سال تمباکو سے 10 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوتے ہیں۔

بھارتی حکومت کے مطابق تمباکونوشی کی آغاز کی اوسطاً عمر 18 سال 9 ماہ ہے، امریکا میں یہی عمر 15سال 3 ماہ جبکہ یورپ میں لڑکوں کے لیے یہ عمر 16 جبکہ لڑکیوں کے لیے 15 سال ہے۔

کنزیومر وائس کے سی ای او آشم سنیال کا کہنا تھا کہ ’18 سے 22 سال کی عمر کے درمیان تمباکو نوشی کے آغاز میں کمی ہوئی ہے جو اچھی پیش رفت ہے‘۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارتی قوانین کی خلاف ورزی جاری رہی تو یہ تعداد بڑھ سکتی ہے، لہٰذا اس کے لیے مقامی انتظامیہ کو ضرور اقدامات کرنے ہوں گے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں