طیب ایردوان کی جماعت نے نیاریکارڈ قائم کردیا

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ڈاکٹرفرقان حمید۔۔۔۔۔۔۔
ترکی میں 31مارچ کے بلدیاتی انتخابات سے قبل، اسے صدر رجب طیب ایردوان اور ان کی حکومت کی مقبولیت کا ایک کڑا امتحان قرار دیا جا رہا تھا اور اب ان کے حاصل نتائج کی روشنی میں اسے صدر ایردوان اور ان کی جماعت کے لیے ایک دھچکا قرار دیتے ہوئے دنیا بھر کے میڈیا میں اسے ایردوان کی شکست اور زوال کے آغاز سے تعبیر کیا جا رہا ہے

حالانکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے کیونکہ صدر ایردوان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے گزشتہ اور موجودہ بلدیاتی انتخابات کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ آق پارٹی نے 2009کے بلدیاتی انتخابات میں 38.40 فیصد ووٹ حاصل کئے اور اس کے چار سال بعد 2014 کے بلدیاتی انتخابات میں 43.32فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ اکتیس مارچ 2019کے بلدیاتی انتخابات میں سترہ سال کے طویل اقتدار کے بعد بھی اپنے ووٹوں میں اضافہ کرتے ہوئے 44.32فیصد ووٹ حاصل کئے۔

دیکھا جائے تو دنیا میں جہاں جہاں ڈیموکریسی موجود ہے وہاں پر کوئی بھی جماعت اتنا طویل عرصہ برسرِ اقتدار رہنے کےبعد اپنے ووٹوں میں اضافہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی۔ یعنی ترکی کی آق پارٹی نے سولہ سال کے طویل اقتدار کے بعد بھی اپنے ووٹوں میں اضافہ کرتے ہوئے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں