ہاتھی کی کہانی ، ایک ہاتھی بان کی زبانی

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

سیدخالدمحسن۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“ہاتھی سو سال سے زیادہ جی لیتا ہے ۔ اگر اچھی خوراک اور حفاظت سے ہاتھی کا پالن ہو تو سیاحتی علاقے میں یہ ایک نفع بخش کاروبار بھی ہے”۔

پینتیس سالہ شاکر پندرہ برس سے والد کا ہاتھ بٹانے کے لئے اس مہم جو پیشے سے تب اے جڑا ہے کہ جب وہ بیس سالہ پھرتیلا، بانکا اور کھلنڈرا جوان تھا۔ شاکر نے بتایا کہ اس کے والد کے علاوہ دو کزنز بھی اسی سے متعلق ہیں۔

یوں خاندانی پیشہ ہونے کی وجہ سے “ چتون نیشنل پارک”کے سب سے ماہر اور مشاق ہاتھی بان سمجھے جاتے ہیں۔ شاکر نے مزید بتایا کہ جب بھی کسی اڑیل اور غصیل ہاتھی کو سنبھالنا مشکل ہوتا ہے میرے والد ہی ریسکیو کے لئے میدان میں کودتے ہیں۔

چونکہ شاکر کے والد ہاتھی کی عادات، نسل اور نفسیات سے خوب واقف ہیں لہذا اس کٹھن کام کا کرنا ان کے بائیں ہاتھ کا کام ہے۔

محتاط اندازے کے مطابق چتون نیشنل پارک ایک ہزار مربع کلامیٹر پر محیط منفرد و قدرتی جنگل ہے۔ چار گھنٹہ گہرے جنگل میں جیپ سفاری کرتے ہوئے نیپال رائل ٹائیگرز، نیپالی گینڈا، سرخ ہرن، مور، سائیبیرین پرندے، شیر ، لیپرڈز، لمبی چونچ والے مگر مچھ، بھالو، رونالڈو ہاتھی کے ساتھ ساتھ سینکڑوں انواع کے چرند پرند بخوبی دیکھے جا سکتے ہیں۔

اب چونکہ شاکر کا تجربہ و ہنر خشکی کے سب سے بڑے جانور ہاتھی سے متعلق تھا سو ہم نے بھی اپنی توجہ اسی پر مرکوز رکھی۔

شاکر نے مزید بتایا کہ چتون نیشنل پارک میں اٹھاون ہاتھی پرائیوٹ لوگوں کی ملیکت جبکہ ایک سو سے زیادہ حکومت نیپال کی ملکیت میں ہیں۔ نسل اور صحت کے اعتبار سے ایک ہاتھی اسی لاکھ سے ایک کروڑ تک کا خریدا اور فروخت کیا جاتا ہے۔ جبکہ کھانا پینا، دیکھ بھال اور ہاتھی بان کا معاوضہ سمیت جملہ اخراجات نکال کر ایک ہاتھی سے دو سے تین لاکھ ماہانہ کمایا جا سکتا ہے۔

تری کے تمام جانوروں کے مقابل ہاتھی کی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت بھی غضب کی ہوتی ہے۔ اب ہاتھی چونکہ ایک غصیل اور بہت جلد مشتعل ہونے والا جانور ہے لہذا علاج پر اٹھنے والا بڑا خرچ نر ہاتھیوں کی آپسی لڑائیوں میں لگنے والے زخموں کا ہوتا ہے۔

نر ہاتھی اپنے مزاج اور اطوار سے آئے روز لڑتے رہتے ہیں، شراب اور جانڑ (ایک خاص نشہ آورجڑی بوٹی) کی مہک سے بد مست ہوجاتے ہیں اور گاؤں میں بسنے والے لوگوں کے لئے آزمائش کا باعث بنتے رہتے ہیں اور تب تک نہیں ٹلتے جب تک مطلوبہ سامان عیش مہیا نہ کردیا جائے۔

شاکر نے مزید بتایا کہ یہ اتنے بد مست اور گرم مزاج کے ہوتے ہیں کہ اگر کبھی مشقت زیادہ کرنا پڑ جائے تو یہ اپنے دیکھ ریکھ کرنے والے کے بھی مقابل کھڑے ہو جاتے ہیں۔

اسی نوعیت کی ایک تازہ مثال یوں ہے کہ چند ماہ قبل جب سیاحتی سیزن اپنے عروج پر تھا، ایک ایسا ہی گرم مزاج ہاتھی چھٹی بار سوار برداروں کو اٹھائے گھنے جنگل میں اتنا مشتعل ہوگیا کہ بیس سال کے ہنر مند اور ماہر ہاتھی بان کو روند ڈالا اور جب تک ان کے والد وہاں پہنچ کر اس کی جان بچا پاتے ہاتھی اپنا کام کر چکا تھا۔ تب ایک ماہ بعد جا کر ہاتھی اپنی جنونی کیفیت سے واپس آیا۔

ہماری دلچسپی کو مدنظر رکھ کر ہمارے داستان گو نے مزید بتایا کہ ہتھنی بائیس ماہ تک اپنے بچے کو پیٹ میں رکھتی ہے۔ دس ماہ کے بعد دوارن حمل وزن برداری اور جملہ امور اسے آزاد رکھا جاتا ہے اور پیدائش کے ایک ماہ بعد جب نوازئیدہ بچہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہوجاتا ہے تب جا کر مادہ ہاتھی دوبارہ اپنے کام پر لگ جاتی ہے۔

ہاتھی کے مالک کے لئے یہ وقت سونے پہ سہاگے کا ہوتا ہے جب وہ اپنی لگانی کا نفع سود سمیت وصول کرتا ہے۔

گذشتہ کچھ سالوں سے حکومت نیپال نے اس کی بریڈنگ پر خاص توجہ دی ہے جس کا نتیجہ ہاتھی کی نسل افزائی سے اچھا خاصا زرمبادلہ ملکی آمدنی میں اضافہ کی وجہ بناہے۔ ساتھ ہی ساتھ نسلِ ہاتھی کی افزائش اور سیاحوں کی دلچسبی بڑھانے میں بھی ممد ثابت ہوا ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں