مصر کے سابق صدر ڈاکٹرمحمد مرسی

پھر ایک کارواں لٹا۔۔۔

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

روبینہ شاہین۔۔۔۔۔۔۔۔
مصر کی تاریخ جہاں اپنے اندر فرعونوں کا غرور اور طنطنہ رکھتی ہے تو وہاں موسیٰ ؑ بھی عصا لیے امن و آشتی کا پیامبر بنے، حق پرستوں کے لئے داعی امن بنے باطل قوتوں کو للکارتے نظر آتے ہیں۔

اللہ نے ہر دور میں فرعون کے لیے ایک موسیٰ ضرور بھیجا ہے۔زمانے کے ناخدا ہمیشہ سے حق کا راستہ روکنے کے لئے بڑے بے چین و بے قرار رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اسی مصر کے ایوانوں میں جب ڈاکٹر محمد مرسی پہلے صدر منتخب ہوئے تو یہ بات حق مخالف قوتوں کو بڑی ناگوار گزری۔
کہ
دینی جماعت اخوان المسلمون کا رکن صدر منتخب ہو گیا؟؟

وہ اخوان المسلمون جس نے مصری راہنماؤں کو ناکوں چنے چبوائے،جس کے کارکنوں کو ہر دور میں پابند سلاسل کیا گیا مگر ان کی جرات اور ہمت کے آگے کوئی بند نہ باندھ سکا۔اسی اخوان المسلمون کے رکن تھے ڈاکٹر محمد مرسی جن کو سلو پوائزن دے کر مرنے پہ مجبور کر دیا گیا۔۔
ڈاکٹر محمد مرسی کا جرم کیا تھا؟
کیا وہ ڈکٹیٹراوردہشت گرد تھے؟نہیں بلکہ وہ عوام کے پہلے منتخب صدر تھے

کیا وہ جاہل مولوی تھے؟
نہیں! وہ حافظ قرآن اور پی ایچ ڈی ڈاکٹر تھے۔

پھر آخر کوئی تو جرم ہوگا جس کی پاداش میں انہیں راستے سے ہٹادیا گیا۔۔۔
جی ہاں! وہ اسلامی نظام حکومت کے قیام کے حامی اور داعی تھے۔اسلامی نظام حکومت جس کی کوئی مثال اکسٹھ سے زائد اسلامی ممالک پیش کرنے سے قاصر ہیں۔آج

اگر کسی نے اسلامی نظام حکومت کی کوئی مثال پیش کرنی ہو تو چودہ سو سال پیچھے جانا پڑتا ہے۔اور حق مخالف قوتیں کبھی نہیں چاہتیں کہ کوئی مکمل اسلامک اسٹیٹ بنے اور اس کے ثمرات سے دنیا فیض یاب ہو۔

ایسا پہلی بار نہیں ہوا۔۔۔
دنیا کے کسی بھی خطے میں جہاں کوئی مرسی کھڑا ہوا ہے اس کی آواز کو دبا دیا گیا ہے۔افغانستان کو لے لیجئے، کیا تھا اس مفلوک الحال قوم کے پاس جو امریکہ اس پر چڑھ دوڑا۔ ان سے بھی یہی جرم ہوا تھا جس کے داعی ڈاکٹر محمد مرسی تھے۔

سوال یہ ہے کہ کیا ملا عمر اور محمد مرسی ناکام ہو گئے؟
نہیں رب کعبہ کی قسم ! یہی کامیاب و کامران ہیں۔حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ دجال کے دور میں کلمہ حق کی صدا لگانے والا "سید الشہدا”میں شمارہوگا۔ڈاکٹر محمد مرسی نے وقت کے سب سے بڑے فرعونوں کو اور ان کے نظام کو للکارا تھا۔۔۔

یہی جرم تھا اور یہ جرم چھوٹا نہیں ہے۔جب ہی انھیں قبر میں اتار دیا گیا۔

ڈاکٹر محمد مرسی اس قحط الرجال میں سید الشہدا ہیں۔
گھٹن زدہ فضاؤں میں نغمہ بہار ہیں۔
امید و یاسیت کی ان گھڑیوں روشنی کا مینار ہیں کہ اللہ ہر دور کے فرعونوں کے لئے موسیٰ بھیجتارہا ہے اور بھیجتا رہے گا۔


نعیم صدیقی کی نظم جو جدید دور کی عکاسی کرتی نظر آتی ہے:
میرے حضورؐ دیکھئے پھر آگیا مقام غم
بہ سایہ صلیب پھر بھرے ہیں ہم نے جام غم

کنارِ نیل چھا گئی پھر ایک بار شام غم
پھر ایک حادثہ ہوا پھر ایک کارواں لْٹا

ہر ایک صدی کے دشت میں ہمیشہ کارواں لٹا
بدستِ دشمناں نہیں بدستِ دوستاں لٹا


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں