بلاول بھٹو زرداری، شہبازشریف

ڈیل ، ڈھیل اور جماعت اسلامی

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عبیداللہ عابد۔۔۔۔۔۔
کل چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے نام پر ملک کے اعلیٰ ترین ایوان میں ایک بارپھرگندا کھیل کھیلا گیا، وہی کھیل جس کے سبب یہ ملک اور قوم مسائل کے گہرے گرداب میں پھنسی ہوئی ہے۔

عمران خان جو گزشتہ بائیس برس سے ہارس ٹریڈنگ کے خلاف باتیں کیاکرتے تھے، انھوں‌نے خود اس بار گھوڑوں کی منڈی لگائی اور اپوزیشن کے 14 گھوڑے خریدے، انھیں اتنے ہی گھوڑوں کی ضرورت تھی۔ ان میں سے پانچ نے اپنے ووٹ مسترد کروائے، باقی گھوڑوں نے صادق سنجرانی کو ووٹ دیا۔ اگرجماعت اسلامی کے ارکان بھی ووٹنگ کے لئے ایوان میں‌آتے تو اغلب امکان ہے کہ ان کا ووٹ بھی صادق سنجرانی کے خلاف ہی ہوتا، ایسے میں تحریک انصاف کو پیپلزپارٹی یا پھر ن لیگ میں سے مزید گھوڑے خریدنے پڑتے۔

بعض حلقوں کا خیال ہے کہ فروخت ہونے والے سب گھوڑوں کا تعلق پیپلزپارٹی سے تھا۔ یہ ایک ڈیل تھی جو پیپلزپارٹی کے سربراہ آصف زرداری سے ہوئی۔ اگریہ خیال درست ہے تو پھر آصف علی زرداری کامیاب ٹھہرے، انھوں نے حکومت بلکہ اسٹیبلشمنٹ پر بھرپوردبائوڈالنے کے لئے ایک ہی چال چلی اور اس کے نتیجے میں ڈھیل حاصل کرلی۔

بعض حلقوں‌کا خیال ہے کہ اس ڈیل یا ڈھیل سے ن لیگ نے بھی فائدہ اٹھایاہے، تاہم زیادہ تر اطلاعات یہی ہیں‌کہ پیپلزپارٹی نے ڈھیل حاصل کرنے میں ن لیگ کو بھی استعمال کرلیا۔ شہبازشریف کو پیپلزپارٹی کی اس چال کا اندازہ تھا لیکن مریم نوازشریف جذباتی تھیں، پیپلزپارٹی نے ان کے جذباتی پن کا خوب فائدہ اٹھایا۔ پیپلزپارٹی نے صرف ن لیگ ہی نہیں بلکہ مولانافضل الرحمن سمیت سب قائدین حزب اختلاف کو بھی استعمال کیا اور اپنی گیم سیدھی کرلی۔

یہ کیسا عجیب کھیل ہے کہ جن اپوزیشن ارکان نے کل صادق سنجرانی کو ووٹ دیا، وہ ووٹنگ کے بعد حزب اختلاف کے اجلاس میں بھی موجود تھے۔ ایسے میں جماعت اسلامی کا اس سارے کھیل سے الگ رہنے کا فیصلہ درست معلوم ہوتاہے ورنہ اس کے مخالفین اسے کہتے کہ زرداری کی ڈیل کے لئے جماعت اسلامی استعمال ہوگئی۔ اب گندے وہ ہوئے جنھوں‌نے زرداری سے ڈیل کی یا پھر وہ جنھوں نے ڈھیل لی یاپھر وہ جو اس ڈیل اور ڈھیل کے کھیل میں استعمال ہوئے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں