دنیا میں لاک ڈائون

پوری دنیا میں‌کرفیو، اب کیا کیا جائے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

لائبہ عامر( بی ایس سی۔2) :
دور حاضر کے حالات پر نظر ڈالی جائے توہر طرف خوف و ہراس اور نفسانفسی کا دور دورہ ہے۔ خوف و ہراس کیونکر نہ ہو، ایک جان لیوا، موذی مرض دنیا میں بہت تیزی سے پھیلتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ ڈاکٹرز جو بہت زیادہ ماہر ہیں ہر بڑی سے بڑی بیماری کا علاج ممکن بنا لیتے ہیں لیکن یہ کرونا وائرس جو کہ انسانی آنکھ دیکھنے سے بھی قاصر ہے،کا علاج کرنے کی کوئی تدبیر نہیں پارہے ہیں، لاشوں پہ لاشیں بچھتی جارہی ہیں۔

انسانی ذہن اس بات کو سوچنے سمجھنے سے کیوں قاصر ہیں کہ یہ ہمارے گناہوں کا نتیجہ ہے !!!ہمارے معاشرے میں مجموعی طور پر وہ تمام گناہ پائے جاتے ہیں جن کی وجہ سے اللہ آپ نے ہم پر عذاب کی شکل میں یہ وائرس بھیجا ہے کہ شاید ہم اللہ کی طرف لوٹ آئیں۔

لیکن اب بھی کوئی مسجد ایسی دکھائی نہیں دے رہی ہو جہاں اجتماعی استغفار کا اہتمام کیا گیا ہو بلکہ آج ہماری حکومت یہ کہنے سے نہیں جھجھکتی کہ مسجدوں میں نماز جمعہ کا خطبہ مختصراً ادا کیا جائےاور جلدازجلدنمازختم کی جائے جبکہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ ہم زیادہ سے زیادہ اللہ سے لو لگاتے اور اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتے ۔

آج سے تقریباً سات ماہ قبل کشمیر (جو پاکستان کی شہ رگ ہے) میں کرفیو لگایا گیا اس پر ہماری حکمرانوں کی زبانوں پر تالے لگ گئے۔ کشمیری مائیں ،بہنیں، بیٹیاں ،بچے ،بوڑھے سب نے مسلمانوں کو پکارا کہ ہماری مدد کرو، ہمیں ظالموں کے ظلم کے شکنجے سے آزادی دلاؤ لیکن ہماری طاقتور حکومتیں خاموش تماشائی بنی رہی

اس کے نتیجے میں آج اللہ نے پوری دنیا میں کرفیو لگا کر یہ حقیقت ہم پر آشکار کر دی کہ اگر تم حق کا ساتھ نہیں دوگے تو وہی مشکل تم پر بھی آ سکتی ہے۔ آج ہم بھی کشمیریوں کی طرح اپنے اپنے گھروں میں مقید ہیں اور خوف ہمارے دلوں میں بیٹھا ہوا ہے۔

یہ ایک طرح سے ہم پر اللہ کا قہر ٹوٹ پڑا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اللہ کے آگے روئیں، گڑگڑائیں، سچی توبہ کریں اور آنے والی زندگیوں میں نہ کرنے کا عہد کریں تاکہ اللہ تعالیٰ ہم سب پر سےاپنا عذاب ٹال دیں ۔
تخیل میں اچانک تصویر بن رہی ہے
یہ دنیا رفتہ رفتہ کشمیر بن رہی ہے


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں