الخدمت فائونڈیشن کا رضاکار مندرمیں سپرے کررہاہے

الخدمت فائونڈیشن کے بعض کام جن سے بہت کم لوگ واقف ہیں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

قدسیہ ملک / ایم فل، ماس کمیونیکیشن، کراچی یونیورسٹی:

جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن نے کرونا وائرس کی ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے ملک بھر میں اپنے 300 ایمبولینس، 53 اسپتال اور 10 جدید لیبارٹریز حکومت کے حوالے کیے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار گھر گھر راشن کی تقسم میں مصروف عمل ہیں۔

آئیے! میں آپ کو الخدمت کے کچھ کارکنان سے ملواتی ہوں۔ایسے نفوس سے جماعت اسلامی الخدمت بھری پڑی ہے۔

ڈاکٹر عبدالقادر سومرو 1956 – 2020
ڈاکٹر فیاض عالم بتاتے ہیں کہ زمانہ طالب علمی ہی سےجوش، جذبہ اور اسلام کے غلبے کی دھن اور قائدانہ صلاحیت نوجوان نے اپنے والد سے ورثے میں حاصل کی۔ نوجوان کے والد حیدر بن محمد سومرو جماعت اسلامی کے رکن اور مبلغ اسلام تھے۔

زمانہ طالب علمی میں عبدالقادر سومرو کی نظامت میں اسلامی جمیعت طلبہ کا پینل شاندار فتح سے ہمکنار ہوا۔لوگوں کی بڑی تعداد عبدالقادر بھائی کو نہیں جانتی کیونکہ وہ میڈیا کے تماشوں سے دور رہ کر کام کرنے پر یقین رکھتے تھے۔ کئی سال پیما کی مرکزی شوریٰ میں بھی رہے ۔

سمندر کی طرح خاموش اور پرسکون رہ کر کارہائے نمایاں انجام دینے والےسچے تحریکی فرد تھے۔الخدمت فریدہ یعقوب ہسپتال کا کروڑہا روپے کا پلاٹ انہی کی ذاتی کوششوں سے ملا تھا۔انہیں اپنے مریضوں کی صحت اپنی زندگی سے بھی زیادہ عزیز تھی اور یہ اندازہ تو کسی کو بھی نہیں ہوسکتا کہ ان کے پاس مزید خواب دیکھنے کے لئے وقت تھا بھی یا نہیں؟

اے کرونا کی وباء!
تو نے مسیحائوں کے لشکر کا بڑا قیمتی شہسوار گرادیا!
اللہ انسانوں کو توفیق دے کہ تجھ پر قابو پاسکیں، بموں اور میزائلوں کی ایجاد سے باز آجائیں، زمین کو پھولوں اور خوشبووں سے بھرنے کی فکر کریں، سرخ گلاب کا ایک پودا کاش !ہم بھی ڈاکٹر عبدالقادر سومرو کی قبر کے سرہانے لگا سکیں!
اور
کتبے پر لکھ سکیں کہ یہاں ” انسانیت کا ایک خادم آرام کررہا ہے“

عبدالوسع بھائی
اور یہ ہیں سابق یوسی ناظم شاہ فیصل عبدالوسع بھائی۔ جن کے خوبصورت نوجوان 20 سالہ بھائی کو ایک لسانی تنظیم نے اس پاداش میں موت کی نیند سلادیا۔ کیونکہ وہ اپنے شہر اپنے علاقے اپنے لوگوں اپنے وطن اس میں بسنے والی ہر انسان سے محبت کرتاتھا۔

اس سفاکیت بھری موت کے باوجود یہ خاندان ذرہ بھر بھی اپنے مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹا بلکہ پوری قوت توانائی ہمت وحوصلےکے ساتھ اپناتمام مال واسباب اپنے وسائل اپنی جوانیاں اپنا سب کچھ آج بھی جماعت اسلامی اور اس وطن عظیم کو دینے کے لیئے مستعد تیار کھڑا ہے۔ مسائل اور مشکلات نے ہر دور میں اس خاندان کی راہ میں روڑے اٹکائے۔

بھائی کی شہادت کے دس سال بعد جب جواں سالہ بھتیجا اسلام آباد اجتماع عام میں جاتے ہوئے اللہ رب العالمین کی بارگاہ میں حاضر ہوا تھا تو قاضی حسین احمد خود ان کے گھر تشریف لائے اور اس گھرانے کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔کیونکہ ان کے والد محترم مولانامحمد عبدالعزیز نے ہمیشہ یہ نصیحت کی کہ بیٹا!جماعت اسلامی سے کبھی کچھ لینے کی نہیں،ہمیشہ جماعت کو دینے کی نیت کرنا۔

ایسے ہی خاندانوں اور اس میں بسنے والے پرعزم نفوس سے الخدمت بھری پڑی ہے۔یہ ہےشاہ فیصل ٹاون کا سابق یوسی ناظم اور اس کی ٹیم جو جماعت کے مخلص کارکنان پر مشتمل ہے۔ شاہ فیصل کی گلیاں اس بات کی گواہ ہیں کہ ہر مصیبت کی گھڑی میں بلا رنگ نسل،فرقے ذات اور مسلک کے اس نے ہمیشہ نعمت اللہ خان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہر وہ کام کیا جو خلق خدا کو فائدہ پہنچائے۔ چاہے وہ اجتماعی قربانی ہو،نوجوانوں کیلئے کرکٹ اور فٹ بال ٹورنامنٹ کا انعقاد،حلیم پارٹی ہو یا سیرت النبی(ص)کانفرنسز۔

مصطفی کمال کے دور میں منتخب ہوئے اور اپوزیشن میں رہتے ہوئے ہرمشکل میں عوام میں رہ کر کام کیااور آج تک کررہےہیں۔اللہ انہیں ہمیشہ ان کےعظیم، روشن،اقرباء پروری سے پاک اور حب الوطنی سے سرشار تمام مقاصد میں کامیاب کرےآمین۔

اندرون سندھ میں سماجی و مذہبی جماعت ”الخدمت فاؤنڈیشن“ نے مساجد کے ساتھ ساتھ مندروں میں بھی کرونا کے پیش نظر کیمیکل اسپرے کیا۔ سکھر میں بلا تفریق راشن بانٹنے کے ساتھ ساتھ بلا تفریق مساجد، مندروں اور امام بارگاہوں میں کرونا وائرس سے بچاؤ کےلیے کیمیکل اسپرے کرنے میں مصروف ہے۔رہنما الخدمت فاؤنڈیشن محمد زبیر کا کہنا تھا کہ شہر کی کئی مساجد، مندروں اور امام بارگاہوں میں اسپرے کیا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

غیر مسلموں نے بھی اس کام کو بہت سراہا اورانھیں مسیحا قرار دیا۔ والمیکی مندر کے پجاری پیارے لال کہتے ہیں کہ بہت اچھا کام ہے اور ان لوگوں کی مہربانی جو یہاں آئے۔ سندھ صوفیوں اور اولیاء کرام کی دھرتی ہے۔ اس تنظیم کاکام انسانی بھائی چارے کا بڑا پیغام ہے۔

خواجہ سراء بھی ہمارے معاشرے کا ایک حصہ ہیں اس حقیقت کو ہم جھٹلا نہیں سکتے لیکن انہیں ماں باپ ،بہن بھائی بلکہ ارد گرد کے لوگ بھی قبول نہیں کرتے۔ والدین،بہن و بھائیوں،رشتہ داروں اور معاشرے کی ستم ظریفی کا شکار ہیں اور پے درپے محرومیوں ایک ایسا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جو انہیں ہر موڑ پر احساس دلاتا ہے کہ خواجہ سرا گھرگھرمانگنے، ناچنے گانےاور لوگوں کی ہوس کا نشانہ بننے کیلئے ہی پیدا ہوتا ہے۔ خوشیوں، تعلیم،صحت،شیلٹر اور ملازمتوں کے دروازے ان پر بند ہو تے ہیں۔ صورتحال یہاں تک سنگینی کا شکار ہو تی ہے کہ ایسے افراد اپنے وجود کو باعث شرمندگی اور ناکارہ سمجھتے ہیں اور بس!

اسی حساسیت کو سمجھتے ہوئے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں امیر جماعت سینیٹر سراج الحق نے اس جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا ہے کہ خواجہ سرا پہلے ہی آئسولیشن کا شکار ہیں۔ حالیہ لاک ڈاؤن ان پر بھاری گزرے گا۔ جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار ان کی ضروریات کا خیال رکھیں۔انہوں نے خواجہ سراؤں کو بھی تاکید کی ہے کہ وہ کسی قسم کی مدد کے لیے اپنے علاقے میں قائم جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے دفاتر سے رابطہ کریں۔ سینیٹرسراج الحق کے اس پیغام کو پورے پاکستان میں پسند کیا جارہا ہے . ٹویٹر پر جماعت اسلامی کے ناقدین نے بھی سینیٹرسراج الحق کے اس اقدام کو دل سے سراہا اور اسکا اظہار کیا ہے

ملک کے مختلف شہروں،قصبوں،دیہاتوں،اضلاع اور علاقوں میں امیر جماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق کی ایک ٹویٹ پر الخدمت فاؤنڈیشن اس نادار طبقے کیلئے راشن تقسیم کیا۔الخدمت فائونڈیشن ڈیرہ اسماعیل خان کے ضلعی صدر منظر خٹک نے ڈیرہ اسماعیل خان میں رہائش پزیر خواجہ سراؤں میں آٹا چینی اور دیگر ضروریات زندگی کی اشیاء تقسیم کیں۔

الخدمت فائونڈیشن کتے، بلیوں اور خوراک کی تلاش میں بےحال پرندوں کے لئے بھی خوراک کا انتظام کرنے میں مصروف ہے۔ ایک تصویر میں الخدمت کے کارکنوں کے چہرے نظر نہیں آ رہے لیکن یہ بھوکے ہجوم کو کھانا کھلا رہے ہیں ‘ یعنی یہ فوٹو سیشن نہیں ہے سچ مچ امداد کی جا رہی ہے اور یہ ہجوم کن بھوکوں کا ہے؟انسانوں کا نہیں‘ کتوں کا، یعنی صرف انسانوں ہی کی نہیں جانوروں کو بھی مدد دی جا رہی ہے‘ ریاست مدینہ کی بات یاد آئی جب فاروق اعظمؓ نے کہا تھا کہ بھوک پیاس کی وجہ سے کوئی کتا بھی مرتا ہے تو ذمہ دار میں ہوں گا۔

اس وائرس نے انسانیت کو دکھی کردیا ہے اور یہ دکھ نظرآ رہا ہے لیکن انسانیت سے زیادہ ’’حیوانیت‘‘ دکھی ہے اور اس کے دکھ کسی کو نظر بھی نہیں آ رہے۔ کتے اور بلیاں اپنی خوراک کے لئے انسانی مسافروں کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں۔ انہیں کھلانے والے سخی تو آٹے میں نمک سے بھی کم ہیں۔ جو کچرا انسان پھینکتا ہے‘ اسی میں ان کا رزق چھپا ہوتا ہے۔ ہوٹلوں کے باہر‘ ڈھابوں کے آس پاس‘ شادی ہالوں کے سامنے قصاب کی دکانوں پر تختوں کے نیچے ان کتے بلیوں کے ہجوم ہوتے ہیں۔ یہ ساری جگہیں اجڑ گئیں‘ انہیں تھوڑا بہت دینے والے لاک ڈائون میں محصور ہو گئے۔ کسی اخبار میں ان کی خبر نہیں چھپتی۔ ٹی وی پر ان کے لئے کوئی پروگرام نہیں ہوتا۔ ایسے میں الخدمت کے کارکنوں کی یہ تصویر بے یقینی سے دیکھی جاسکتی ہے۔

آج سینیٹرسراج الحق صاحب کی ٹویٹ نظر سے گزری جس میں وہ قلیوں کا ذکر کررہے تھے۔ان کی ٹویٹ کچھ اس طرح کی تھی:
”آج لاہور ریلوے سٹیشن پر جاکر قلیوں کی صورتحال معلوم کی، افسوس ہوا کہ صرف 2 ہزار قلیوں کےلیے بھی حکومت کےپاس دینےکو کچھ نہیں ہے،ٹرینیں بند ہیں مگر معدہ چلتا ہے۔ ان کےگھروں میں بچےہیں، انھیں بھی بھوک ستاتی اور پیاس لگتی ہے۔ دوائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن ان کا خیال رکھےگی۔“

الخدمت فائونڈیشن 1990 سےبطور رجسٹرڈ این جی اوکام کررہی ہے۔آج اس کا دائرہ کار آفات سے بچاؤ، صحت، تعلیم، کفالتِ یتامیٰ، صاف پانی، مواخات پروگرام اور دیگر سماجی خدمات تک پھیل چکا ہے۔ الخدمت کو خدمت خلق کی ایک نمایاں تنظیم ہونے کا اعزاز حاصل ہےاوراس کا سب سے بڑا سرمایہ ملک بھر میں پھیلے ہوئے ہزاروں رضاکار ہیں جو نیک نیتی سےبے سہارا اور ضرورت مند لوگوں کی خدمت میں ہمہ وقت مصروف ہیں۔

ادارہ مکمل طور پر خود مختار، غیر سرکاری اور غیر سیاسی ساکھ کا حامل ہے۔الخدمت فاونڈیشن کی جانب سے کی جانے والی تمام تر خدمات تنظیم کے خصوصی اصول و ضوابط کے تحت سر انجام دی جاتی ہیں۔پاکستان یا دنیا کے کسی بھی اور ملک میں کام کرنے والی کسی مذہبی یا سیاسی تنظیم کا اس ادارے سے کوئی تعلق ہے اورنہ ہی اس کا کوئی سیاسی ایجنڈا ہے۔

دنیا بھر میں الخدمت کو دیئے جانے والے عطیات صرف اور صرف فلاحی اور سماجی امورکی انجام دہی کیلئےاستعمال کئے جاتے ہیں۔اس وائرس کی شکل میں مملکت پاکستان پر آنے والی آفت میں سینیٹر سراج الحق کی ہدایت کےمطابق جماعت کا ہرکارکن الخدمت کے کارکن کی حیثیت سے ہرممکنہ خدمت اداکرتے ہوئے عوام کو بلا تخصیص رنگ،نسل،مذہب،ذات،مسلک اور فرقے کےاس مشکل سے نکالنے میں ہمہ تن مصروف عمل ہے۔ہر کارکن اپنے ارد گرد ایک ادارے کے طور پر کام کررہاہے۔

اسی لئے تو 35 سال سے شوبز سے وابستہ مزاح نگار،مصور،اداکار،ڈرامہ و اسکرپٹ رائٹر،شاعر مصنف اور ٹی وی میزبان انور مقصود بذریعہ ٹویٹ فرماتے ہیں:
”جماعت اسلامی وہ غریب رشتہ دار ہےجو ہر مشکل میں سب سے آگے مدد کو ہوتاہے۔اور ہم ہرخوشی میں اسلو فراموش کردیتے ہیں“

صحافی انصار عباسی نے جنگ کالم کے بعد اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا
”الخدمت فائونڈیشن کے کارکنوں نے اگر مساجد کی صفائی کی وہاں کورونا وائرس کے خاتمہ کے لیے اسپرے کیا تو وہ مندروں، گوردواروں چرچوں وغیرہ کو بھی سپرے کرتے نظر آئے۔ مقصد یہ تھا چاہے کسی کا کوئی بھی مذہب ہو، اس وائرس سے انسانیت کو بچانے کے لیے سب کی خدمت کرنی ہے۔“

ایسے وقت میں جب وطن عزیز نازک ترین موڑسے گزررہاہے الخدمت محبت کے جذبے سے سرشار ہوکر جس طرح عوام کی خدمت کررہی ہے۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اگر کسی اور قوم میں ایسے مخلص لوگ موجود ہوتے تو وہ ہمیشہ ان محسنین کو یاد رکھتی۔لیکن ہماری قوم کا المیہ ہی یہی ہے کہ ہم اپنے محسنوں کو جلد بھول جاتی ہے۔اللہ اس قوم کو اس محب وطن تنظیموں کو سمجھنے اور ان سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

اے قوم تو دے مل کے اگر ساتھ ہمارا
ہم لوگ بدل سکتے ہیں حالات کا دھارا


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں