کورونا وائرس، ماسک پہنے پاکستانی لڑکی سوشل ڈسٹینسنگ کو کہہ رہی ہے

یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلہ سے ملا کرو

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

قدسیہ ملک / شعبہ ابلاغ عامہ، جامعہ کراچی :

ایک محفل میں اشد ضرورت کے تحت جانا ہوا۔ ڈرتے ڈرتےسب کو زور سے سلام کر کے خاموشی سے ایس او پیز کا خیال رکھتے ہوئے ایک کونے پر جاکربیٹھ گئے۔اب ہمیں کیا معلوم تھا کہ وہاں شریک لوگوں کو یہ بات کتنی ناگوار گزرے گی۔ واپسی پر ایک خاتون ہمارے قریب آئیں اور ہم سے ناراضگی کے عالم میں گویاہوئیں ” میں آپ سے ناراض ہوں۔ آپ اتنا روکھا روکھا ملی ہیں ہم سے۔“

ان خاتون کو کیسے سمجھائیں کہ ہم جہاں سے آئے ہیں وہاں سبھی ہمیں سمجھا کر بھیجتے ہیں۔ دور سے سلام کرو۔ مصافحہ اور معانقہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔اب کس کی سنیں؟ جائیں تو کدھر جائیں۔ اللہ ہم سب کو وبائی امراض سے محفوظ رکھے۔

یہ سچ ہے کہ مسلمان اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا اور ڈرنا بھی نہیں چاہیے لیکن مسلمان وہی ہے جو توکل علی اللہ کے ساتھ ساتھ اقدام خودکشی سے مکمل اجتناب کرتاہے، جو بھی ہو انسان میں بے حسی نہیں ہونی چاہیے۔ بے حسی یہ ہے کہ انسان اپنی ظاہری اور باطنی ذمہ داریوں سے غافل ہوجائے۔ ظاہری ذمہ داریاں حقوق العباد کے زمرے میں آتی ہیں اور باطنی ذمہ داریا ں حقوق اللہ کا زمرہ ہیں۔

ظاہر اور باطن میں فرق بغرضِ تفہیم ہے۔ جب تفہیم مکمل ہوجاتی ہے تو فرق نکل جاتا ہے۔ تفریق ختم ہو جاتی ہے۔ ظاہر اور باطن میں ثنویت کا ایک ربط ضرورہے لیکن اس ربط میں ہمیشگی نہیں ہے ۔ ثنویت کا تعلق صرف انسانی شعور کے ساتھ ہے، وگرنہ حق اور مظاہرِ حق سب لباسِ حقیقت میں ہیں۔ اور حقیقت میں دوئی کا شائبہ نہیں۔ اس طرح حقوق العباد سب کے سب حقوق اللہ ہی ہوتے ہیں ، کیونکہ بندے سارے کے سارے اللہ کے بندے ہی تو ہوتے ہیں ۔ بے حسی حقوق کا نعرہ بلندکرتی ہے لیکن اپنے فرائض کی آواز پر کان نہیں دھرتی۔

لوگوں نے سوشل میڈیا پر اس وبائی بیماری کو لےکر بہت ہی ذومعنی مضحکہ خیز اور تمسخرانہ پوسٹیں شئیر کرنی شروع کردی ہیں۔ یہ سب چیزیں بھی ایک حد تک تو اچھی لگتی ہیں لیکن خیال رہے کہ احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ جانے پائے کیونکہ مومن اونٹ باندھ کر توکل کرتاہے۔

آج کل مختلف شعراء کی شاعری کو کورونا وائرس سے کس طرح جوڑاجارہاہے۔آپ بھی دیکھیے۔ مشہور شاعر جون ایلیا نے اپنی شاعری میں جگہ جگہ کورونا کے مختلف پہلوؤں پہ تجربہ و تجزیہ بیان کیا ہے، ذرا ملاحظہ کیجئےکہ عوام الناس نےجون ایلیاء کی شاعری کو کس طرح کوروناوائرس سے جوڑا ہے۔

Birth of Pandemic
اب نہیں کوئی بات خطرے کی
اب سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے

Requesting people to be at home:
ایک ہی حادثہ تو ہے اور وہ یہ کہ آج تک
بات نہیں کہی گئی بات نہیں سنی گئی

Dynamics of Social Distancing:
کرم والوں کی بستی میں صدائیں دی بہت ہم نے
سبھی نے کھڑکیاں کھولیں، کسی نے در نہیں کھولا

Fed up after telling people about social distancing:
یہ بستی ہے مسلمانوں کی بستی
یاں کارِ مسیحا کیوں کریں ہم؟

Muslims propagating false news:
خواہشِ زیست کس سے چُھوٹی ہے
امتِ صادقین جھوٹی ہے

If people survived the pandemic:
حواس میں تو نہ تھے پھر بھی کیا نہ کر آئے
کہ دار پر گئے ہم اور پھر اُتر آئے

When public don’t listen, Government be like..
میری ہر بات بے اثر ہی رہی
نقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا

Public to Government.
علاج یہ ہے کہ مجبور کر دیا جاؤں
وگرنہ یوں تو کسی کی نہیں سنی میں نے

People quietly living in quarantine without creating a fuss.
خموشی سے ادا ہو رسم دوری
کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم

People who caught virus because of carelessness.
میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں

People running from quarantine center with pathetic conditions
نہیں دنیا کو جب پروا ہماری
تو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم

Friends and Family meeting each other since it is off these days
وار کرنے کو جانثار آئیں
یہ تو ایثار ہے عنایت ہے

At the end of another day living under treat
آج کا دن بھی عیش سے گزرا
سر سے پا تک بدن سلامت ہے

نوٹ : میں بالکل بھی اس وائرس کو نان سیریس نہیں لے رہی لیکن اپنے معاشرے کا ایک عمومی مزاج بیان کررہی ہوں۔
ہمارے معاشرے میں ہر چیز ایک مذاق ہے، دل لگی ہے لیکن زندگی مذاق نہیں ہے۔ احتیاط ہر صورت میں لازم ہے۔

کورونا وائرس کے حوالے سےماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ وائرس کی ایک نئی قسم ہے۔ لہذٰا دستیاب معلومات میں کمی کے باعث اس حوالے سے افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں جو کہ ایک غلط اقدام ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ حالیہ جائزوں کے مطابق کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی شرح محض دو سے تین فی صد ہے۔ جو دیگر وبائی امراض مثلاً برڈ فلو 40 فی صد، مرس کورونا وائرس 35 فی صد اور ایبولا وائرس جس میں اموات کی شرح 40 فی صد ہے کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

ماہرین کے مطابق گوشت اور انڈوں کو اچھی طرح پکانا بھی حفاظی تدابیر میں شامل ہے۔ نزلہ اور زکام کی صورت میں پرہجوم مقامات پر جانے سے اجتناب اور ڈاکٹر سے تفصیلی طبی معائنہ کرانا بھی اس مرض سے بچاؤ کے لیے فائدہ مند ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے تاحال اسے عالمی وبائی مرض قرار نہیں دیا لیکن بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ جس تیزی سے یہ وائرس دُنیا کے مختلف ملکوں میں پھیل چکا ہے۔ خدشہ یہی ہے کہ ڈبلیو ایچ او اسے وبائی مرض قرار دے سکتا ہے۔

مملکت مفاد پاکستان کسی خطرے سے دوچار ہو ایسے میں الخدمت اور اس جیسی رفاہی جماعتوں کا کردار سب سے اہم رہا ہے۔ اس وبائی بیماری کی روک تھام کے لئے الخدمت کے کارکن ہر جگہ موجود ہیں۔ جماعت اسلامی کی تنظیم الخدمت فاونڈیشن نے کورونا کے ٹیسٹ کرنے کیلیے سینٹر قائم کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں اور مزید سینٹر قائم کیئے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ نادار اور غریب افراد میں مفت راشن کی تقسیم کو بھی ہر سطح پر ممکن بنایاجارہاہے۔ لوگوں کے گھروں پر راشن دیاجارہاہے۔

ہماری حکومت اس نازک وقت میں بھی عوام کو لوٹنے میں مصروف عمل ہیں۔ ہم پر ایسے حکمران مسلط ہیں کہ جن کے آگے کورونا کا عذاب بھی اب حقیر نظر آتا ہے۔ جتنی دعائیں کورونا کے خاتمے کے لیے کریں اس سے زیادہ ان سے نجات کے لیےبھی کرنی چاہیے۔

گندم، آٹا اور چینی سے مال بنانے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات سے مال بنانے کا وقت آگیا ہے۔ عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد پاکستان میں پیٹرول کی قیمت میں 27 روپے فی لیٹر کی کمی آنی تھی لیکن 15 روپے کمی کرکے اس کو بھی کورونا ریلیف پیکج میں شامل کردیا ہے۔ اللہ ہمیں لٹیروں سے محفوظ رکھے۔

آخر میں پروین شاکر کا کلام جو خوشبو سے نقل کیاجارہاہے جس میں وہ شاید ” کورونا “ سے بچنے کےمفید مشورے دے رہی ہیں۔

یوں ہی بے سبب نہ پھرا کرو کوئی شام گھر میں رہا کرو
وہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو

کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے
یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلہ سے ملا کرو


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں