کاشمیر کرائون بیکری کے کیک رس

ابلے ہوئے انڈے بیچنے والا اب سالانہ ڈھائی ارب کماتا ہے، کیسے؟

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ابن فاضل :

گھریلو حالات کچھ ایسے تھے کہ سات سال کی عمر میں ہی راولپنڈی شہر کی گلیوں میں ابلے ہوئے انڈے بیچنا پڑے . بیس سال کی عمر تک مختلف کام کرتے ہوئے بمشکل گذر بسر کرتے رہے. پاکستان اور برطانیہ سرکار کے درمیان مزدوروں کی فراہمی کا معاہدہ ہوا تو انہوں نے برطانیہ جانے کی ٹھان لی. جیسے تیسے وسائل مہیا کرتے ہوئے، سال انیس سو ساٹھ میں جب لندن پہنچے تو جیب میں صرف پانچ پاؤنڈ تھے. براڈفورڈ میں کچھ شناسا لوگ تھے سو وہاں سکونت اختیار کی.

جی میں تھا کہ کچھ بھی ہو اپنا کام ہی کرنا ہے، اور خود صرف کچھ کھانے بنانا جانتے تھے . سو کچھ عرصہ محنت کرنے کے بعد پچپن پاؤنڈ اکٹھے کیے اور کاشمیر فوڈز کے نام سے ایک چھوٹا سا ڈھابہ بنالیا. خیال یہ تھا کہ جو پاکستانی اور بھارتی یہاں مقیم ہیں انہیں اپنے روایتی کھانے بطور خاص مٹھائیاں مہیا کی جائیں۔

ان کے گھر کے سامنے ایک چھوٹی سی بیکری تھی جو کسی عمررسیدہ انگریز کی تھی. وہ بڑھاپےکی وجہ سے کام چھوڑ رہا تھا، نہ صرف اس سے تین ہزار پونڈ میں وہ بیکری خرید لی بلکہ اس گورے سے بیکری کا بہت سا بنیادی ہنر بھی سیکھ لیا. لیکن پچپن پاؤنڈ سے تین ہزار پاؤنڈ کا یہ سفر دس سال کی کڑی محنت پر محیط تھا.

شوق تو تھا ہی اور آگے بڑھنے کی لگن بھی. سو کچھ ہی دن کے تجربات سے اپنے آبائی علاقے میں بنائے جانے والے کیک رس کامیابی سے بنالیے. . لوگوں کو نئی قسم کے یہ بسکٹ بہت بھائے اور دن بدن بکری بڑھنے لگی. چند ہفتوں میں ارد گرد کچھ دکان والوں نے بھی مال لینا شروع کردیا. کام رفتہ رفتہ بڑھتا رہا، یوں صرف سات سال کے عرصے میں علاقہ میں تیسری برانچ بنالی. کاشمیر فوڈز اب کاشمیر کراؤن بیکری بن چکا تھا.

وقت گزرتا رہا. محنت لگن اور ترقی یہ سفر اس طرح آگے بڑھا کہ آج کاشمیر کراؤن بیکری کی نہ صرف انگلینڈ بھر میں بلکہ امریکہ اور یورپ میں بھی درجنوں برانچیں اور سینکڑوں ڈسٹری بیوٹرز ہیں. ان کی سالانہ فروخت ڈھائی ارب روپے سے متجاوز ہے، عزم وہمت اور کامیابی کی یہ روشن داستان کاشمیر کراؤن بیکری کے مالک جناب محمد سلیم صاحب کی ہے. اور بلاشبہ یہ سنہری داستان محنت، راست فکری اپنا کام کرنے کی دھن اور قسمت سے عبارت ہے.

سوچیں پچپن پاؤنڈ اور تھوڑا سا عزم تو ہم بھی مہیا کرسکتے ہیں…… تو پھر اٹھیں….… ایک کامیابی کا کراؤن ہمارا بھی منتظر ہے…!


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں