Online Fraud

آن لائن فراڈ : بچیں اور بچائیں

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

محمد بلال اکرم کشمیری

انفارمیشن ٹیکنالوجی کو دور حاضر کی سب سے اہم ضرورت خیال کیا جاتا ہے ،بالخصوص کوڈ کے بعد اس کے استعمال میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔پاکستان میں جنوری 2020 تک انٹرنیٹ صارفین کی تعداد تقریبا 7کروڑ 63 لاکھ سے زائد تھی۔صرف 2019 اور 2020 کے دوران ایک کروڑ دس لاکھ صارفین کا اضافہ ہوا۔پی ٹی اے کے اعدادو شمار کے مطابق اس وقت انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 10 کروڑ 10 لاکھ ہو چکی ہے ۔خاص طور پر آن لائن ایجوکیشن اور دیگر سرکاری کاموں کے بڑھتے آن لائن پورٹل کے سبب انٹرنیٹ کے استعمال میں بے پناہ اضافہ ہوا اور اس میں مسلسل اضافہ جاری ہے ۔

ایک جانب  جہاں انٹرنیٹ کے استعمال میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ، تو دوسری جانب اس میں فراڈ میں بھی اضافہ ہوا ہے ، جہاںزیر نظر مضمون میں انٹرنیٹ پر بڑھتے فراڈ اور اس کی مختلف اقسام پر بات کی جائے گی وہاں اس کے تدارک کی بھی مختلف صورتیں بیان کی جائیں گی۔

حکومتی ویب سائیٹس:

کچھ صارفین ایسے ہیں جو کہ عرصہ دراز سے انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں ،عموما ً وہ ایسے حملوں کا بہت کم شکار ہوتے ہیں مگرنئے صارفین فوراً انعامی سکیم کی لالچ کے بنا پر اسکا شکار بن جاتے ہیں ۔اب یہ پیغامات کس طرح سے بنائے جاتے ہیں اور ان کا مقصد کیا ہوتا ہے اس کا ایک جائزہ لیتے ہیں۔مثلا ً ’’25 ہزاریا اس سے کم آمدنی والے افراد کے لیے حکومت کا گھر دینے کا اعلان،ابھی اس لنک پر کلک کیجیے اورتفصیلات جانیے‘‘،’’فلاں کمپنی نے اپنے سو سال پورے ہونے پر مفت گاڑی دینے کا اعلان کر دیا ابھی قرعہ اندازی میں شامل ہونے کے لیے لنک پر کلک کیجیے‘‘،’’فلاں سرکاری سکیم میں آپ کو ملے ہیں 50،000 روپے ،کلک کرکے وصول کریں‘‘اور اس طرح کے بے شمار پیغامات پر جب صارف بغیر سوچے سمجھے اس لنک پر کلک کرتا ہے یاتو اس کا ڈیٹا فوراً اس لنک بنانے والے کے پاس چلا جاتا ہے یا پھر اس نے جس مقصد کے لیے لنک بنایا ہوتا ہے اسکا وہ مقصد پورا ہو جاتا ہے ۔یہاں قارئین کے لیے ہم ایک براہ راست مثال پیش کرتے ہیں جس سے ان کو سمجھنے میں آسانی ہو گی ،(تادم تحریر یہ لنکس ایکٹیو ہیں :مصنف)(نوٹ: اگر اس سے صارفین کے ڈیٹا کو کوئی نقصان پہنچتا ہے تو ادارہ(بادبان) اس کا ذمہ دار نہیں ہو گا)اب سب سے پہلےاس لنک پر کلک کیجیے اور دیکھیے۔http://lesco.gov.pk/Modules/CustomerBill/CheckBill.asp یہ لیسکو کی آفیشل ویب سائیٹ ہے ۔جہاں سے آپ بل نکال سکتے ہیں ۔اب اس کے بعد اس لنک کو دیکھیے https://lesco.com.pk/lesco-bill/lesco-bill-online-duplicate/ اب یقینا ً آپ میں سے بعض احباب کو ان میں زیادہ فرق محسوس نہیں ہورہا ہوگا۔اب ساتھ اس لنک پر بھی نظر دوڑایئے۔https://lescobill.pk/ یہاں آپ کو واضح تبدیلی بھی محسوس ہوگی ۔اور آخر میں اس لنک کو دیکھیے https://lesco.com.pk/ یہاں بھی آپ کو بالکل لیسکو کی آفیشل ویب سائیٹ کی طرح کا ملتا جلتا بیج نظر آئے گا ۔لیکن اگر ان کے کام پر غور کیا جائے تو آپ کو سب جگہ ایک آپشن مشترک نظر آئے گا کہ اپنا بل نمبر ڈالیے اور بل حاصل کیجیے، یا لنک پر کلک کیجیے اور بل دیکھیے وغیرہ ۔مگر اس میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر مختلف کیا ہے ؟ اب اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ آخر اس میں مختلف کیا ہے ؟

یہاں یاد رکھیے کہ جب بھی آپ کو کسی سرکاری ویب سائیٹ پر کوئی کام ہو تو اس کے ساتھ ڈومین میں ’’ gov‘‘ لازمی طور پر لکھا ہوا دیکھ لیں ،اور اس کے بعد جس ملک کی وہ ویب سائیٹ ہے کنٹری کوڈ ساتھ لازمی ہو گا مثلا اگر ہم اپنی دی گئی مثال کو دیکھیں تو اس میں لیسکو کی آفیشل ویب سائیٹ کا ایڈریس ہے http://lesco.gov.pk اس میں غور کریں تو پتہ چلے گا کہ ’’gov‘‘ بھی ہے اور ساتھ میں ’’pk‘‘ بھی لکھا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ویب سائٹ حکومت پاکستان کے ادارے کی آفیشل ویب سائٹ ہے ۔اب اس کے مقابلے میں آپ دوسری ویب سائیٹ کے ایڈریسز پرغور کیجیے تو وہ سب کے سب فیک ایڈریس ہیں جو آپ کو نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں ۔

فیک ایڈریس کا استعمال کب اور کیسے کیا جاتاہے؟

اگر ہم اس کی گہری میں جانے کی کوشش کریں گے تو یہ مضمون خاصہ طویل ہو جائے گا تاہم قارئین کے لیے چند اہم نکات بیان کر دیتے ہیں جس سے ان کو سہولت رہے گی۔بعض اوقات کسی ویب سائیٹ پر ٹریفک حاصل کرنے کے لیے ایسی حرکات یا فیک لنک تخلیق کیے جاتے ہیں اور اس پر ایسے عنوانات لکھے جاتے ہیں کہ دیکھنے والا فورا اس لنک پر کلک کیے بنا نہ رہے سکے ۔مثلا ً حکومت نے فوری نوکریوں کا اعلان کر دیا ابھی لنک پر کلک کیجیے اور تفصیلات حاصل کیجیے اور اس کے نیچے ایک طویل سا لنک دیا گیا ہو گا یا بعض اوقات بہت شارٹ لنک ہو گا۔صارف اس پر جیسے ہی کلک کرتا ہے تو سامنے نوکریاں تو نہیں البتہ کچھ اور ہی برآمد ہوتا ہے ۔اب چونکہ لنک پر کلک ہو چکا ہوتا ہے اس لیے ویب سائیٹ کی رینکنگ میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔

دوسرا مقصد صارفین کو اپنی ویب سائیٹ پر لا کر ان کو اشتہارات دکھانا مقصود ہو تاہے ،اپنی دی گئی مثال میں جو آخری لنک دیا گیا تھا اس پر کلک کرنے کے بعد ایک ’’click for bill LESCO Online Bill(Customer Bill)

‘‘ لنک دیا گیا ہے لیکن صارف جیسے ہی اس لنک پر کلک کرے گا تو وہ فورا ً اس کو اشتہار دکھا دے گا ۔اس طرح فیک لنک بنانے والا اس سے پیسے کمائے گا ۔یہاں فیک لنک بنانے اور پھیلانے کے اور بھی بہت سے مقاصد ہیں مگر فی الحال ہم اسی پر اکتفا کرتے ہیں۔

احتیاط کیجیے:

ماضی قریب کی بات ہے کہ جب پاکستان میں آن لائن بینکنگ کا آغاز ہوا تو فون اورای میل کے ذریعے ایسے پیغامات بھیجے جاتے تھے کہ آپ کا اتنے لاکھ کا انعام نکلا ہے اس لنک پر کلک کیجیے اور اپنی معلومات دے کر انعام حاصل کیجیے او رپھر جب اس معلومات کے فارم کو فل کیا جاتا تھا تو وہ فارم غائب ہو جاتا تھا ۔ہیکر ز کا اصل مقصد اس صارف کی بینک کی تمام معلومات لینا ہوتا تھا ۔یہ سلسلہ تاحال جاری ہے ۔اس لیے کسی بھی لنک پر کلک کرنے سے پہلے درج ذیل باتوں کا خیال رکھیں

1۔اگر پیغام میں کسی سرکاری سکیم یا حکومت کی جانب سے کسی نوٹس کی اطلاع دی جارہی ہے تو اس پیغام میں ’’gov.pk‘‘ لکھا لازمی دیکھ لیں مثال کے طور پر ’’https://www.website.gov.pk‘‘ اگر لنک کے آغاز میں گورنمنٹ اور پاکستان کی ڈومین موجود ہوتو اس لنک کو کھولیے ورنہ ہرگز نہ کلک کیجیے۔یہاں یہ بھی یاد رکھیے کہ گورنمنٹ آف پاکستان اپنے مخصوص چار ہندسی نمبروں سے ہی موبائل صارفین کو پیغام بھیجتی ہے ،یاد رکھیے کہ حکومت کبھی بھی کسی لوکل نمبر سے آپ کو پیغام نہیں بھیجتی،اور نہ ہی کوئی عام صارف گورنمنٹ کی ڈومین خرید سکتا ہے ۔لیکن اگر ای میل کے ذریعے پیغام موصول ہوتو ای میل کو دوسرے حصے میں بھی گورنمنٹ اور پی کے کی ڈومین لازمی دیکھ لیں مثال کے طور پر [email protected]اب اس ای میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ای میل آفیشل ہے۔اس ویب سائیٹ کے ذریعے بھی آپ حکومت پاکستان کی تمام آفیشل ویب سائیٹس کی تصدیق کر سکتے ہیں ،https://www.pakistan.gov.pk/۔

2۔اگر آپ کو بینک کی جانب سے ای میل یا کوئی پیغام موصول تواس کی تصدیق بھی آپ باآسانی کر سکتے ہیں سب سے پہلے ڈومین دیکھیے ۔مثلا حبیب بینک لمیٹڈ کی ویب سائیٹ کا آفیشل ایڈریس ہے ،hbl.comلیکن اب اگرآپ کو وہاں hbl.net یا hbl .orgوغیرہ نظر آرہا ہے تو فورا ً الرٹ ہو جایئے کہ یہ فیک ایڈریس ہے ۔اس پر کلک کرنے سے گریز کریں۔اور طرح ای میل میں بھی ڈومین کا خیال رکھیےیعنی [email protected]ہی ہوگا اس کے علاوہ سے اگر ای میل ڈومین نیم (ویب سائیٹ کا ایڈریس) کچھ اور لکھا نظر آرہا ہوتو ہرگز کلک نہ کریں۔اس کے علاوہ یا د رکھیے کہ بینک اپنا کوئی بھی لنک اپنے چار ہندسی نمبر سے ہی آپ کو بھیجے گا وہ کسی بھی لوکل نمبر سے آپ کو کوئی لنک نہیں بھیجے گا ،اگر کسی بھی بینک کا کوئی بھی لنک یا سکیم آپ کو لوکل نمبر سے موصول ہو اسے فوراً ڈیلیٹ کر دیں۔

3۔مالی معاملات میں کسی بھی شارٹ لنک پر ہر گز کلک نہ کریں اوراسے نظر انداز کردیں ،شارٹ لنک کیا ہوتاہے مثلا ہماری ویب سائیٹ کا ایڈریس ہے badbaan.comجبکہ https://bit.ly/34qq135 ہماری ویب سائیٹ کا شارٹ لنک ہے ۔

امید ہے قارئین کے لیے یہ باتیں مفید ثابت ہونگی اور اس پر عمل کرکے وہ اپنے آپ کو کسی بھی بڑے نقصان سے بچا سکتے ہیں ۔اگر آپ کے ساتھ کوئی ایسا واقعہ پیش آیا ہوتو اپنی سٹوری ہمارے ساتھ ضرور شئیر کریں تاکہ اسے ہم دوسروں تک پہنچا کر ان کی بہتر رہنمائی کر سکیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں