تحفظ ناموس رسالت امن عالم کی ضمانت

تحفظ ناموس رسالت پر ایک عظیم، ایمان افروز تحریری کاوش

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

تبصرہ نگار
ڈاکٹر عبیدالرحمن محسن، ڈاکٹر خولہ علوی

کتاب کا نام:
تحفظ ناموس رسالت :امن عالم کی ضمانت
مصنفہ:
پروفیسر ثریا بتول علوی
تہذیب وتخریج:
پروفیسر ڈاکٹر عبیدالرحمن محسن،
ڈاکٹر خولہ کوثر علوی


شائع کردہ:
. تنظیم اساتذہ پاکستان (خواتین ونگ)
. ریاض الحدیث للطالبات، راجووال ، اوکاڑہ
ڈسٹری بیوٹرز
1.مکتبہ قدوسیہ، لاہور
2.حافظ بک ڈپو، راجووال

"ناموس رسالت ﷺ ” امت مسلمہ کا سلگتا ہوا حساس ترین مسئلہ ہے۔ اس پر متعدد کتب منظر عام پر آچکی ہیں۔

اس کتاب کی مصنفہ پروفیسر ثریا بتول علوی صاحبہ ( زوجہ مولانا عبد الوکیل علوی مرحوم ) معروف مفسر قرآن مولانا عبدالرحمن کیلانی مرحوم کی صاحب زادی ہیں، اور محدث العصر مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی کی شاگردہ ہیں۔

پروفیسر صاحبہ کی ایک درجن کے قریب کتب منظر عام پر آچکی ہیں، مسلمانوں کو درپیش چیلنجز ان کا خصوصی موضوع ہیں، فتنہ تحریک نسواں پر مارکیٹ میں آج سے کم و بیش تیس سال پہلے انہوں نے قلم اٹھایا اور "جدید تحریک نسواں اور اسلام” کے نام سے ایک انسائیکلوپیڈک ( موسوعاتی ) کتاب لکھی جسے ان کی دیگر تصنیفات کے ساتھ ساتھ تنظیم اساتذہ پاکستان شعبہ خواتین میں نصاب کی طرح پڑھا جاتا ہے۔ مصنفہ نصف صدی سے زائد عرصے سے دعوت و تبلیغ، تدریس اور تصنیف سے وابستہ ہیں۔

مصنفہ نے زیر نظر کتاب کو سترہ ابواب میں تقسیم کیا ہے. اولا مسئلہ کی شرعی نوعیت اور حساسیت پر قرآن وسنت کے دلائل پیش کیے ہیں۔ اور قرآن وسنت واجماع امت سے ثابت کیا ہے کہ گستاخ رسول کی سزا قتل ہی ہے. صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے جس انداز سے حرمت رسول کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کیے، اس پر لکھتے ہوئے مصنفہ نے خواتین صحابیات کی جان فروشی کا الگ سے بڑا ایمان افروز تذکرہ کیا ہے.
ایک مسلمان خاتون کے قلم سے اس کتاب نے صحابیات کی یاد تازہ کردی ہے۔


مصنفہ ایک مقام پر رقم طراز ہیں کہ :
"ناموس رسالت کے مسئلے پر جانیں لینا اور دینا تو ہمارا محبوب مشغلہ ہے۔ "

اس کے بعد تاریخی تناظر پیش کیا ہے۔ انسانی تاریخ کے آغاز میں ابلیس کی توہین آدم سے لے کر عہد نبوی سے گزرتے ہوئے، نائن الیون سے ہوتے ہوئے، فرانس کی تازہ ترین ہفوات پر انتہائی مفصل تاریخی تجزیہ پیش کیا ہے۔

اس کے بعد برصغیر میں قانون توہین رسالت کا پس منظر بیان کرتے ہوئے، پاکستان میں اس قانون کے تاریخی تناظر پر قلم اٹھایا ہے۔ بلکہ ثابت کیا ہے کہ تشکیل پاکستان کے عوامل میں مسئلہ ناموس رسالت ایک اہم ترین (factor) تھا۔
مصنفہ نے گستاخان رسول کی شرمناک حرکات کے تذکرے کے ساتھ ساتھ فدایان ناموس رسالت کا ذکر خیر بھی کیا ہے۔

اس کے بعد مصنفہ نے قلم کا رخ مغربی دنیا کی طرف موڑ دیا ہے اور مغرب کی ہرزہ سرائیوں اور بلاس فیمی (Blasphemy) کے پیچھے کارفرما حقیقی عوامل پر مفصل ومدلل لکھا ہے۔

آخری ابواب میں اسلامی اور مغربی ممالک میں بلاس فیمی لاء (Blasphemy Law) سے متعلقہ قوانین کی مثالیں اور تورات و انجیل سے توہین رسالت کی سزائیں بتائی ہیں، نیز قانون توہین رسالت پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کے مدلل جوابات لکھے ہیں۔

سب سے آخر میں مصنفہ نے اس مسئلے کے فوری اور طویل المیعاد ممکنہ حل پر خوب داد طلب تحقیق دی ہے۔

کتاب کا حرف حرف محبت رسول کا آئینہ دار اور ہر باب الفت رسول سے سرشار نظر آتا ہے۔

کتاب کا طباعتی معیار بھی عالی شان ہے۔
377 صفحات، امپورٹڈ پیپر اور دیدہ زیب ٹائٹل.
کتاب کی عام قیمت 600 روپے ہے۔ دعوتی مقاصد کے لیے 400 روپے میں قابل فروخت ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں