با حجاب مسلمان خاتون مسکراتے ہوئے

حجاب کا حصار

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عصمت اسامہ

 حجاب حکم خداوندی ہے ۔یہ اللہ رب العزت کا تحفہ ہے ۔ حجاب حیا کا مظہر اور حفاظت کا ضامن ہے ۔ ایک مسلمان لڑکی یا خاتون جب پردے میں نکلتی ہے تو یہ حجاب اس کے ایمان کی پہچان اور علامت بن جاتا ہے ۔ حجاب ، سکارف ، عبایا اور چادر ان سب کا مقصد سترپوشی اور جسم کو ڈھانپنا ہے ۔ اور موجودہ دور میں جب بہنوں بیٹییوں کو تعلیمی ضروریات یا کسی جاب وغیرہ کے لئے گھر سے نکلنا پڑتا ہے تو وہ حجاب میں خود کو محفوظ تصور کرتی ہیں ۔ ارشاد الہی ہے : ترجمہ :

اے پیغمبر ) ص ( اپنی بیویوں اور بیٹییوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپرچادر لٹکا لیا کریں تاکہ ان کی شناخت ہوجائے ) کہ مسلمان ہیں ( اور وہ ستائی نہ جائیں اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے -) سورہ الاحزاب 59( -حضرت علی بن ابی طلحہ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالی’ نے مسلمان خواتین کو حکم دیا ہے کہ جب وہ گھر سے باہر نکلیں تو اپنی اوڑھنیوں کے ساتھ اپنے سروں کے اوپر سے چہروں کو ڈھانپ لیا کریں –

دراصل حجاب کوئی فیشن یا ٹرینڈ سے بڑھ کر اسلام کے کلچر کا نام ہے ۔ ہمارا دین اتنا خوبصورت ہے کہ مرد و عورت کا الگ الگ دائرہ کار متعین کرتا ہے اور ایسا مکمل نظام دیتا ہے جہاں ہر کسی کی اپنی پرائیویسی ہے اور لمٹ ہے ۔ جہاں مرد و عورت ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھ سکتے ہیں اور اپنے فرائض کو پہچان سکتے ہیں ۔ اپنے الگ سسٹم میں حصول تعلیم اور جاب کر سکتے ہیں –

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
کوئی عورت بغیر محرم کے سفر نہ کرے اور کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ اس کے محرم کے بغیر خلوت نہ کرے -) صحیح بخاری(

اللہ سبحانہ و تعالی ‘ نے اس وقت آیات پردہ نازل نہیں فرمائی تھیں جب حضرت عمر فاروق ؓ نےحق بات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ یا رسول اللہ ) ص ( ! آپ کے یہاں آنے والوں میں سبھی طرح کے لوگ ہوتے ہیں ، اچھے بھی اور برے بھی ، کیا ہی اچھا ہو کہ آپ گھر والیوں کو پردے کا حکم دے دیں ۔اس کے بعد وہ آیت نازل ہوئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں غیر لوگ بغیر اجازت داخل نہ ہوں اور اگر کوئی چیز مانگنی ہو تو پردے کے پیچھے سے مانگیں ۔ اس کے بعد مسلم خواتین باپردہ ہو گئیں اور گھروں کے دروازوں پر بھی پردے آویزاں کر دئیے گئے۔

وقت کی تیز رفتاری نے جہاں ہماری سوسائٹی میں مادہ پرستی اور پیسہ کمانے کی دوڑ کو تیز کردیا ہے وہیں انسان کو اپنے اندر ایک کھوکھلا پن ، روحانیت کی پیاس اور دین کے قریب آنے کی خواہش بھی محسوس ہو رہی ہے ۔ باوجود اس کے کہ اسلام مخالف قوتیں اپنا جھو ٹا پروپیگنڈہ پوری دنیا میں میڈیا کے ذریعے نافذ کرنا چاہتی ہیں اور نوجوانوں کو ان کے دین سے دور اور بیزار کرنے پر پوری طرح تلی ہوئی ہیں .

اسلام میں فطرت نے یہ کشش رکھی ہے کہ ہر ذی شعور کو سوچنے پر آمادہ کرتا ہے ۔ اس وقت حجاب اور پردہ نئی نسل کو وقت کی ضرورت بھی لگ رہا ہے اور فطرت کی آواز بھی . نہ صرف اسلامی ممالک میں بلکہ یورپی ممالک میں بھی حجابی کلچر میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔

حال ہی میں سویڈن میں ایک مسلم حجابی خاتون فرح کو جاب انٹرویو میں اس لئے فیل قرار دیا گیا کہ اس نے مردوں سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا تھا . فرح نے اپنے اصولوں پہ سمجھوتہ نہیں کیا اور کورٹ میں کیس کردیا جس پر سویڈن کی کورٹ نے اسے درست قرار دیا ۔ اسی طرح ٹی وی چینل CAIR Florida کی خصوصی رپورٹ میں امریکی فوج میں شامل ایک مسلم خاتون کے بارے میں بتایا ہے جو اپنے مذہب اور اپنے کلچر پر فخر کرتے ہوئے اپنے ہیڈ سکارف کو فوجی یونیفارم کے ساتھ استعمال کرتی ہے . اس مسلم خاتون کا نام ثنا۶ حمزے ہے. آئیے ہم بھی اپنے نبی علیہ الصلو’ہ وا لسلام کے گھرانے کی پیروی میں اپنے گھر کو باپردہ بنانے کا آغاز کریں۔

پھر رہی ہے ہوس کی بلا بے نقاب
اوڑھ لے ہر مسلمان بیٹی حجاب


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں