مہوش حیات ، لیونارڈو ڈی کیپریو

بڑا پن

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

آصفہ عنبرین قاضی

اداکارہ مہوش حیات کے انٹرویو کا ایک کلپ نظر سے گزرا ۔

جب سہیل وڑائچ نے پوچھا کہ آپ کا پسندیدہ اداکار کون ہے تو انہوں نے ہزاروں پاکستانی باصلاحیت فن کاروں کو نظر انداز کر کے لیونارڈو ڈی کیپریو کا نام لیا۔

آپ آزما کر دیکھ لیجیے بلکہ اکثر انٹرویو نکال کر دیکھ لیں کسی بھی اداکار ، لکھاری ، گلوکار یا سیاست دان سے اس کے اپنے ہی شعبے کی پسندیدہ شخصیت کا نام پوچھیں تو وہ کبھی بھی اپنے ہم عصروں کا نام نہیں لیں گے ۔ اول تو ان کی زبان پر غیر ملکی افراد کانام آئے گا، اگر کسی پاکستانی شخصیت کا نام آ بھی جائے تو وہ یقینا فوت شدہ ہوگا۔

نہیں معلوم ناقدری ہے ، نفرت ہے یا پیشہ وارانہ جیلسی لیکن میں نے نوٹ کیا ہے کہ پاکستان میں فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر افراد اپنے پسندیدہ لوگوں کی فہرست میں ہمیشہ غیر ملکی یا مرحوم آرٹسٹوں کو ہی رکھتے ہیں۔

لیجنڈز کی صلاحیت پر کوئی شک نہیں ، لیکن اپنے ہم عصروں کا نام نہ لینا بھی ایک نفسیاتی عارضہ ہے۔

کسی لکھاری سے پوچھیں کہ آپ کا پسندیدہ لکھاری کون ہے؟ تو وہ پہلے سوچے گا کہ پاکستان کے کسی ایسے رائیٹر کا نام لوں جو جہان فانی سے کوچ کر چکی یا چکا ہو تاکہ نیے لکھاری خواہ مخواہ اکڑنے نہ لگیں ۔ اس لیے نام بانو قدسیہ ، رضیہ بٹ ، عصمت چغتائی کے لیے جائیں گے چاہے ان کی ایک کتاب بھی نہ پڑھی ہو۔

شعرا سے پوچھیں تو وہ دل ہی دل میں موجودہ شعرا کے فن کے معترف ہوتے ہوئے بھی غالب ، فیض اور گلزار کا نام ہی جپتے پھریں گے ۔ اسی طرح کسی فنکار کے منہ سے آپ موجودہ کسی ایکٹرس یا ایکٹر کا نام نہیں سنیں گے ان کو یا تو ریکھا پسند ہوگی ، یا شمیم آرا یا پھر الزبتھ ٹیلر ۔۔۔

موجودہ گلوکاروں کو مجال ہے جو اپنے ملک کا کوئی سنگر پسند ہو اور پبلک میں اس کا نام لے کر عزت دینا گوارہ کریں ۔ عوام کا معاملہ اس سے بالکل الٹ ہے اگرچہ ان کی پسند ناپسند بدلتی رہتی ہے لیکن وہ اس معاملے میں تنگ نظری یا ناقدری نہیں کرتے ۔ لیکن اکثر آرٹسٹ اپنی ہی فیلڈ کے افراد کو نظر انداز کرکے خوش ہوتے ہیں ۔

ان کے انٹرویو دیکھ کر مجھے وہ ساس یاد آجاتی ہے جو تعریف کے وقت اپنی خدمتگار بہو کا نام چھوڑ کر اس بہو کا ذکر کرے گی جو پچھلے دس سال سے امریکہ بیٹھی ہے۔ ہمیں ہمیشہ دور کے ڈھول ہی سیانے لگتے ہیں ۔ بڑا نام ہوتے ہوئے بھی بڑا پن کوئی نہیں دکھاتا ۔

لگتا ہے ہم پچھلے تیس سال سے کوئی ڈھنگ کا لکھاری ، گلوکار ، فنکار پیدا ہی نہیں کرسکے جس کا ہم نام لیں سکیں ۔ جو بھی پیدا ہوئے وہ یا تو غیر ملک میں ہیں یا پھر منوں مٹی تلے ۔۔۔۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “بڑا پن”

  1. زبیدہ رؤف Avatar
    زبیدہ رؤف

    بالکل درست کہا آپ نے یہ لوگ ایسا ہی کرتے ہیں ، دراصل یہ صرف مشہور لوگ ہوتے ہیں بڑے نہیں ہوتے ۔ اگر آپ اصلی قدآور لوگوں سے پوچھیں جیسے بانو ،اشفاق تو وہ اپنے لوگوں کے نام ضرور لیتے تھے بلکہ نئے لکھنے والوں کو بھی پسند کرتے تھے یہ صرف وسعت نظری اور اعلی ظرفی کی بات ھے۔