شاہدہ مجید، اردو شاعرہ ، کالم نگار، صحافی

پتلی گلی سے نکلنے والے لوگ

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

کسی بھی انسان کے  ساتھ ہونے والے ظلم یا ناانصافی کو سیاست کی آڑ نہیں دی جاسکتی، الزامات اور توجیہات کی نذر نہیں کیا جاسکتا۔ ہم اسے جواز اور دلیل سے رد نہیں کر سکتے،  قیاس آرائیوں اور متضاد بیانیوں  سے بھی دبایا نہیں جاسکتا، نظریات کی چادر میں ڈھانپا نہیں جاسکتا۔ انسانیت کی پاسداری  کسی تعصب یا سیاسی وابستگی  سے بالاتر ہے۔

لاشیں گری ہیں یا نہیں، معلوم نہیں۔ کتنی لاشیں تھیں، ہم یہ بھی نہیں جانتے۔ اور نہ ہی ہم نے کچھ دیکھا ہے لیکن جو دیکھا ہے، اس ویڈیو کو کیسے نظر انداز کردیں جس میں ایک دعا مانگتے شخص کو کنٹینر سے گرا یا جانا واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔

اس شخص کو کنٹینر سے پھینکا جا رہا ہے، دھکا دیا گیا ہے۔۔۔ یہ واقعہ سنگین سوالات کو جنم دیتا ہے۔ اس کے پیچھے کیا حالات تھے، اس کی وضاحت ہونی چاہیے۔ یہ کوئی منصوبہ تھا یا اچانک پیش آنے والا واقعہ۔

اس وقت معاملے پر بحث جاری ہے کہ  یہ حادثہ تھا یا تشدد کا واقعہ، یا عوامی ہمدردی حاصل کرنے کی کوئی  کوشش۔

وہ  نماز پڑھ رہا تھا یا ڈرامہ کر رہا  تھا یا ٹک ٹاک بنا رہا تھا لیکن دھکا دینے والے  تو ٹک ٹاک  نہیں بنا رہے تھے نا۔ کیا کوئی جواز بنتا ہے کسی کو دھکا دینے کا؟ پکڑ کے نیچے اتارا بھی تو جاسکتا تھا۔

یقین کریں وہ اکیلا نہیں گرا، نجانے کتنے ہی لوگ انسانیت کے معیار سے گر گئے، کتنے ہی نظروں سے گرے اور  کتنے ہی بت ٹوٹ گئے۔

 اب یہ  نہ کہیے گا کہ سوشل میڈیا پر اس گرنے والے آدمی کا بیان چل رہا ہےکہ وہ اپنے دوست سے شرط لگا کر گیا تھا کہ وہاں نماز پڑھوں گا۔

پہلی بات تو یہ کہ کوئی بھی اتنا بچہ یا بے وقوف  نہیں کہ اس کو دکھائی نہ دے کہ یہ کنٹینر سے گرنے والا آدمی نہیں ہے۔ اس کی اور کنٹینر والے آدمی کی ظاہری جسامت میں واضح فرق ہے۔

دوسرا وہ تیسری منزل کے کنٹینر سے سر کے بل گر کے اگلے دن بیان دینے کے لیے کیسے بھلا چنگا دکھائی دے رہا ہے۔

تیسرا  نماز کی شرط بھی لگائی ہو تو دھکا دینے کا یہ جواز تو نہیں ہے نا !

طاہر عباس تارڑ، تیسرے کنٹینر سے گرنے کے سبب دونوں بازو ٹوٹ گئے

کیا دیگر ملکوں میں مظاہرے نہیں ہوتے؟ کیا مظاہرین کا تحفظ حکومت کی  ذمہ داری نہیں؟

سوال تو بنتا ہے کہ مظاہرین کے حقوق اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے حکومت یا سیاستدانوں کی کیا اخلاقی ذمہ داری ہے؟ مظاہروں کے دوران طاقت کا استعمال کیا قانونی طور پر جائز ہے؟

میرا اور میرے جیسے ہر غیر جانب دار پاکستانی کا سوال ہے مخالف سیاسی پارٹی کے لوگوں سے کہ کیا  انسانیت کا تقاضا یہ نہیں  کہ ایسے واقعات کو سیاسی وابستگی یا نظریاتی جھکاؤ کے بجائے غیرجانبداری اور خالص انسانی بنیادوں پر دیکھا جائے۔ اگر کسی کو نقصان پہنچایا گیا ہے یا اس کے حقوق پامال ہوئے ہیں، تو کیا اس کی تحقیقات غیر جانب دار انداز میں نہیں  ہونی چاہیے تاکہ حقائق سامنے آئیں اور انصاف کیا جا سکے؟

اب ذرا تذکرہ اسلام آباد کے جناح ایونیو میں پہنچنے والے مظاہرین کی طرف، کیا آپ کو یہ معلوم نہیں تھا کہ آپ کی پارٹی خونی انقلاب مانگ رہی تھی؟

خون تو تب ہی بہتا ہے نا جب کوئی آپ کا خون بہا دے اور اب جب آپ پر گولی چل گئی تو   آپ یہ کیسےکہہ سکتے ہیں کہ آپ کو امید نہیں تھی کہ آپ پر گولی چل سکتی ہے۔

اچھا چھوڑیں مان لیا آپ کو یہ امید نہیں تھی،  لیکن آپ کو یہ تو یقین تھا نا کہ آپ کے سیاسی راہنما آپ کے ساتھ آخر تک کھڑے رہیں گے تو پھر کیا ایسا ہوا کہ وہ آپ کو چھوڑ کر بھاگ گئے؟ آخر کیوں آپ کو معلوم  نہیں تھا کہ ان کو  آپ کی بحفاظت واپسی سے زیادہ آپ کی لاشوں کی ضرورت تھی۔ کیا آپ اب بھی سمجھ نہیں رہے ہیں کہ  کارکن تو قربانی دینے کو تیار ہوتے ہیں، جب کہ راہنما اپنی حفاظت کو ترجیح دیتے ہیں۔ اور خطرہ بھانپتے ہی پتلی گلی سے نکل جاتے ہیں۔

اب جب آپ کی قیادت کا مقصد ہی خونی انقلاب  تھا تو اب رونا کیسا؟ رونا تو ہمارا بنتا ہے، اس لیے رو رہے ہیں کہ آپ ہمارے ہی تو بہن بھائی ہیں۔ جب ہمارے ادارے اور ہمارے لوگ متصادم ہوں گے تو دونوں طرف خون ہمارا ہی ہے۔ کسی کی حب الوطنی پر شک نہیں مگر کیا یہ سب وطن کے حق میں ہے۔

کیا آپ کو لگتا ہے کہ ایسے احتجاج کے ذریعے آپ اپنا مقصد حاصل کر پائیں گے؟

یاد رکھیں! کسی بھی سیاسی تبدیلی کے لیے انسانی جانوں کا نقصان کبھی شرط نہیں ہونا چاہیے۔ حقیقی قیادت وہ ہوتی ہے جو اپنے لوگوں کو محفوظ رکھے اور ان کی قربانیوں کی قیمت سمجھے، ان کے ساتھ آخر تک کھڑی رہے نہ کہ انہیں سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرے، ان کو تنہا چھوڑ کر پتلی گلی سے نکل جائے۔

اور آپ کی سیاسی قیادت سے سوال ہے کہ آپ تو نکل لیے لیکن جن غریب معصوم لوگوں کے گھروں کے چراغ گل ہوئے ان کے لیے کیا سوچا ہےآپ نے ؟ کیا ان کے لواحقین کو قربانی کا منجن چٹوائیں گے ؟ کیا آپ کی ذمہ داری نہیں کہ مظاہروں کو بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ منظم کریں تاکہ تمام شرکاء خاص طور پر کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

اوراب ایک درخواست ہے اوورسیز پاکستانیوں سے، آپ تو محفوظ بیٹھے ہوئے ہیں یہاں ہر گھر میں نفرت کی دیوار کھڑی کرانے کا پروپیگنڈا چھوڑ دیں۔

اللہ کریم  ہم سب کو ہدایت دے۔

 کہیں اس گھر کو آگ نہ لگ جائے گھر کے چراغ سے


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

6 پر “پتلی گلی سے نکلنے والے لوگ” جوابات

  1. Noreen Sheikh Avatar
    Noreen Sheikh

    اسلام علیکم ، آپ کا لکھا میں نے آنکھوں میں دل میں دیکھا ۔
    کیا ا س گھر کو گھر کے چراغ ہے already آگ نہیں لگی ہوئی ؟
    اللہ ہم سب پر رحم فرمایے
    آمین

    1. شاہدہ مجید Avatar
      شاہدہ مجید

      آمین ۔۔اللہ ہم پر رحمت فرمائے صورتحال تو ایسی ہی ہے ۔

  2. سیدہ فرح ہاشمی Avatar
    سیدہ فرح ہاشمی

    بہت عمدہ کالم شاہدہ لیکن ایک صحافی کو ہر طرح سے ہر سطح کی تحقیقات کرنا چاہیے پی ٹی ائی کی قیادت اخری وقت تک ان لوگوں کے ساتھ تھی ایسا کیا ہوا جب گولیاں چلیں تو کیا کیا صورتحال بنی ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا یہ کسی کو نہیں معلومہوا تو اس کے بعد وہ لوگ وہاں سے غائب کر دیے گئے وہ کہاں ہیں ان کے بیانات کیوں نہیں آ رہے

  3. فوزیہ خان Avatar
    فوزیہ خان

    ظلم و بربریت کے پہاڑ ٹوٹے ہیں یہاں۔ فضا سوگوار ھے۔ حکمران طبقہ فرعونیت میں مگن ھے۔ انجام بخیر کرے رب العالمین 🥹🥲

  4. Muhammad Salleh Avatar
    Muhammad Salleh

    ریاست پاکیستان کے عوام اپنے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اپنے أ ئینی حق کے تحت احتجاج کرنے گے تھے ،اس میںکیا غلط کیا کوئ جوا ب نہیں ہےان کے پاس ۔

  5. جاوید اصغر Avatar
    جاوید اصغر

    بہت خوب صورت تحریر ۔۔۔۔ معنی خیز جملہ۔۔۔ لیڈرز کو انقلاب سے سیاسی کارکنوں کی لاشوں کی ضرورت تھی۔۔۔۔

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے