اسرائیلی اخبار ہارٹز کے ممتاز کالم نگار زوی بیرئیل (Zvi Bar’el) نے اپنے تازہ تجزیے میں خبردار کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں عسکری فتح کے نام پر ایک ایسی طویل اور خطرناک جنگ میں الجھنے جا رہا ہے جو شاید کبھی ختم نہ ہو۔
تجزیہ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ غزہ پر کنٹرول یا اسے مکمل طور پر ’صاف‘ کرنے کی سوچ ایک سیاسی اور تزویراتی جال (Trap) ہے، جس میں اسرائیل خود بخود پھنس رہا ہے۔
حماس کی بیرونی قیادت نشانے پر —کیا یہی حل ہے؟
زوی بیرئیل کے مطابق حالیہ اسرائیلی میڈیا رپورٹس اور مبصرین مسلسل حماس کی بیرونِ ملک قیادت مثلاً خالد مشعل (قطر)، زاہر جبارین، خلیل الحیۃ کی تصاویر نشر کر رہے ہیں اور اعلانیہ طور پر ان کی ‘سرکوبی‘ کی بات کر رہے ہیں۔
تجزیے کے مطابق، ان رہنماؤں کو نشانہ بنانا صرف ایک علامتی عمل ہو گا، یہ حقیقتاً کوئی پائیدار حل فراہم نہیں کرے گا، کیونکہ حماس کی تنظیمی ساخت مرکزی نہیں بلکہ منتشر (decentralized) ہے، اور نئی قیادت تیزی سے سامنے آ سکتی ہے۔
اسرائیل کے لیے ایک ’سیاسی دلدل‘
زوی بیرئیل لکھتے ہیں کہ اسرائیل اس وقت جس راہ پر چل رہا ہے، وہ اسے ایک ایسی ’ہمیشہ کی جنگ’ میں جھونک دے گا جہاں نہ کوئی واضح ہدف ہے، نہ کوئی قابلِ عمل اختتامی حکمتِ عملی۔
زوی بیرئیل کے مطابق غزہ پر مکمل قبضہ دراصل ایک سیاسی خودکشی ہو گی۔ یہ ایک جنگ نہیں بلکہ ایک مسلسل زخم ہے جو کبھی نہیں بھرے گا۔
یہ بھی پڑھیے
امریکا اور اسرائیل جنگی مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے، تجزیہ کار
نیتن یاہو کے پاس جنگ بندی کے سوا کوئی چارہ نہ تھا: اسرائیلی تجزیہ کار
القسام بریگیڈ کی تقاریب سے اسرائیلی حکومت پریشان کیوں ہے؟
ان کے مطابق، اسرائیل نہ تو غزہ کو مکمل طور پر ’خالی‘ کر سکتا ہے، اور نہ وہاں ایک قابل قبول نیا نظام مسلط کر سکتا ہے۔ اس لیے ہر نیا حملہ، ہر نیا فوجی آپریشن، صرف دہشت اور تباہی کا دائرہ بڑھاتا جا رہا ہے۔
غزہ میں قبضہ — کیا اسرائیل تیار ہے؟
اگرچہ اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کے وزراء نے بارہا کہا ہے کہ ’حماس کو ختم کیا جائے گا‘ اور ’غزہ کو محفوظ بنایا جائے گا‘، لیکن بیرئیل کے مطابق سوال پیدا ہوتا ہے کہ قبضے کے بعد روزمرہ کی گورننس کون سنبھالے گا؟ اسرائیلی فوجی کتنے وقت تک تعینات رہیں گے؟ ہر روز کے حملے، مزاحمت، بغاوت اور بین الاقوامی دباؤ کا مقابلہ کون کرے گا؟
یہ سوالات اسرائیلی حکمتِ عملی میں ابھی تک تشویشناک حد تک غیر واضح ہیں۔
بین الاقوامی تنہائی اور قانونی خطرات
تجزیے میں بین الاقوامی صورتحال کا بھی تفصیل سے ذکر ہے مثلاً
عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) میں جاری مقدمات،
بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کی ممکنہ کارروائیاں،
امریکا اور یورپی ممالک میں بڑھتی ہوئی تنقید،
اور پوری دنیا کی رائے عامہ میں اسرائیل کے خلاف جذبات۔
زوی بیرئیل خبردار کرتے ہیں کہ غزہ پر مکمل کنٹرول اسرائیل کو نہ صرف عسکری دلدل میں جھونک دے گا بلکہ اسے سفارتی تنہائی اور قانونی گرفت میں بھی لے آئے گا۔
کیا ’فتح‘ دراصل شکست ہے؟
زوی بیرئیل کا تجزیہ اسرائیلی حکومت کے سامنے ایک آئینہ رکھتا ہے۔ ایک ایسا آئینہ جو ظاہر کرتا ہے کہ اگر جنگی جنون پر مبنی پالیسی جاری رہی، تو اسرائیل نہ صرف ایک ریاستی بحران کا شکار ہو گا، بلکہ اپنی اخلاقی بنیادیں اور بین الاقوامی حمایت بھی کھو دے گا۔
اسرائیلی اخبار ’ہارٹز‘ میں شائع شدہ یہ تجزیہ اسرائیلی پالیسی پر نکتہ چینی کرنے والا ایک اہم فکری انتباہ ہے جو صرف داخلی حالات پر ہی نہیں، بلکہ عالمی منظرنامے اور انسانی قیمت پر بھی توجہ دلاتا ہے۔ اس کا پیغام واضح ہے:
طاقت سے پائیدار امن نہیں آتا؛ عقل، انصاف اور سیاسی وژن سے آتا ہے۔
تبصرہ کریں