computer license

سوفٹ وئیر لائسنس کی ضرورت ،اہمیت اور افادیت

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

محمد بلال اکرم کشمیری

           یہ دور ٹیکنالوجی کا دور کہلاتا ہے۔آج کمپیوٹر کیساتھ ساتھ موبائل کے استعمال میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ موبائل کےبڑھتے استعمال کی ایک سب سے بڑی وجہ اس میں استعمال ہونے والے سوفٹ وئیر یا ایپلیکیشن  ہیں جس کی مدد سے نہ صرف یہ کہ روز مرہ کاموں میں آسانی پیدا ہوئی ہے تو دوسری جانب ان کے بنانے والوں کی آمدن میں بھی خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے ۔ ان سب کے باوجود ایک چیز جس سے اکثریت لا علم ہے وہ یہ کہ یہ تمام سوفٹ وئیر اور ایپلیکیشن کے کچھ تقاضے بھی ہیں ،کہیں تو ہم انہیں مفت بھی استعمال کر سکتے ہیں اور کہیں ہمیں ادائیگی کرنا پڑتی ہے ،کمپیوٹر سائنس کے طلبا بعض سوفٹ وئیر کے ساتھ تو چھیڑ چھاڑ کر سکتے ہیں مگر بعض کے ساتھ سختی سے چھیڑ چھاڑ پر سخت سزائیں بھی مقرر ہیں ،ان سوفٹ وئیرز کے استعمال کے حوالے سے باقاعدہ قوانین موجود ہیں ۔زیر نظر مضمون میں  چند اہم باتوں پر روشنی ڈالتے ہیں۔

                اوپن سورس  اور کلوز سورس (Open source and Closse source)

                                           جیسا کہ قارئین یہ بات جانتے ہیں کہ کسی بھی ہارڈوئیر کو چلانے کے لیے سوفٹ وئیر کی ضرورت ہوتی ہے۔ جس  کمپیوٹر لینگوئج میں  سوفٹ وئیر لکھا جاتا ہے اسے کہتے ہیں "پروگرام کوڈ”  یا "سورس کوڈ”،اب جب اس کوڈ کو کمپائلر کے ذریعے کمپائل کر لیا جاتا ہے تو وہ  "آبجیکٹ کوڈ "Object codeبن جاتا ہے ۔اس کو آپ ایگزیکیوٹ ایبل بائنری کوڈ یا پھر صرف ایگزیکیوٹ ایبل پروگرام "Executeable Program”بھی کہہ سکتے ہیں ۔ونڈو میں جب کوئی سوفٹ وئیر کرنا ہوتا ہے تو عام طور پر اس کی ایکسٹیشن پر آپ غور کریں تو وہ "EXE”ہوتی ہے ،جس کا مطلب ہوتا ہے کہ یہ پروگرام ایگزیکیوٹ ایبل  ہے ۔اب کچھ کمپنیایاں سورس کوڈ دیتی ہیں اور کچھ کمپنیایاں صرف ایگزیکیوٹ ایبل پروگرام دیتی ہیں ۔مائیکروسوفٹ صرف اور صرف ایگزیکیوٹ ایبل کوڈ دیتا ہے ،وہ سورس کوڈ فراہم نہیں کرتا۔ کمپنی ایک ایگزیکٹوایبل پروگرام بنا لیتی ہے مثال کے طور پراگر آپ ونڈو میں مائیکروسوفٹ آفس انسٹال کرتے ہیں تو وہ آپ کو ایگزیکیوٹ ایبل فارم میں ملتا ہے  سی ڈی کی شکل میں یا پھر ڈاون لوڈ کی صورت میں  جس کے بعد اسے صرف انسٹال کیا جاسکتا ہے ،ونڈو سورس کوڈ فراہم نہیں کرتی جو کہ اس کا ٹریڈ سیکرٹ بھی کہلاتا ہے۔دوسری جانب لینکس ہے جو کہ صارف کو سورس کوڈ ہی کی شکل میں ملتا ہے جسے صارف کمپائلر کے ذریعے کمپائل کرکے چلا سکتا ہے ۔اب جو کمپنیاں سورس دیتی ہیں وہ  "Open source "کہلاتا ہے اور جو کمپنیاں صرف بائنری کوڈ دیتی ہیں وہ  "Close source”کہلاتا ہے ۔

                                           جیسا کہ ہم نے یہ بات جان لی کہ سوفٹ وئیر کی دو ٹائپ ہیں یا دو قسم کی کیٹیگریز ہیں ایک وہ جو کہ اوپن سورس کہلاتی ہیں اور ایک وہ جو کہ کلوز سورس کہلاتی ہیں ۔کلوز سورس تو وہ سوفٹ وئیر ز یا پروگرام ہوتے ہیں جو کہ صارف کو بائنری یا ایگزیکیوٹ ایبل شکل میں دیئے جاتے ہیں ،جو  Ready to useہوتے  ہیں ،یعنی سی ڈی ڈالیے یا ڈاون لوڈ کر کے انسٹال کرکے استعمال کیجیے،دوسری جانب اوپن سورس کوڈ ہےاسے لینے کے بعد کسی بھی کمپائلر کے ذریعے   کمپائل کرکے چلایا جا سکتا ہے ،تاہم اس میں اس بات کی ذمہ داری نہیں   کہ وہ چلے یا نہ چلے ، اس وقت چونکہ ہارڈوئیر پلیٹ فارم کی ایک وسیع رینج موجود ہے اگر کسی ہارڈ وئیر پر مطلوبہ اوپن سورس پروگرام نہیں بھی چلتا تو اس کی ذمہ داری ڈویلپر پر نہیں۔

اس وقت دنیا بھر میں چلنے والے سوفٹ وئیر میں کچھ تو بالکل مفت دستیاب ہیں جبکہ کچھ قیمتا ہیں تاہم ان میں ان کے لائسنس اور شرائط کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ اس سوفٹ وئیر سے بہتر طور پر استفادہ کیا جا سکے

                           اب اوپن اور کلوز سورس  کے تحت جتنے بھی پروگرامز ہیں ان کو استعمال کرنے کی کچھ شرائط ہیں جنہیں "لائسنس” کہتے ہیں ۔ کوئی بھی سوفٹ وئیر بغیر لائسنس کے نہیں ہوتا ،یہ لائسنس بہت زیادہ فری سے لے کر بہت زیادہ پابندیوں والے ہو سکتے ہیں ۔یہ لائسنسز کی پوری ایک طویل فہرست ہے ۔

                بنیادی طور پر لائسنسز کی دو اقسام ہیں           

(1)ملکیتی سوفٹ وئیر(Proprietor software)

(2)فری سوفٹ وئیر (Free software)

سوفٹ وئیر کی ان دو بنیاد ی اقسام یا کیٹیگریز کےعلاوہ   ایک اور کیٹیگری بھی ہے جسے  "پبلک ڈومین”کہتے ہیں،پبلک ڈومین میں سوفٹ وئیر عام طور پر کاپی رائیٹ پروٹیکٹڈ (جملہ حقوق محفوظ)نہیں ہوتا۔ملکیتی سوفٹ وئیر اور فری سوفٹ وئیر میں لائسنس کی بات ہوئی ہے مگر ابھی تک کاپی رائٹ کی بات نہیں ہوئی یعنی جس نے وہ کوڈ لکھا ہے وہ سوفٹ  وئیرکے استعمال کی اجازت کیساتھ  ساتھ آپ کو مزید کس کس بات کی اجازت دیتا ہے ۔یعنی آپ اس سوفٹ  وئیرکی کاپی بنا سکتے ہیں یا نہیں یا آپ اس سوفٹ وئیر کیساتھ مزید کیا کچھ کر سکتے ہیں۔ لائسنس دراصل وہ شرائط ہیں جن کے تحت آپ سوفٹ وئیر کو استعمال کر سکتے ہیں کاپی رائٹ وہ چیز ہے کہ آپ کا سوفٹ وئیر مزید کس کام میں استعمال ہو سکتا ہے ؟ مزید آسانی کے لیے یوں سمجھیے کہ ونڈو نے جو کوڈ لکھا ہے وہ اس کا کاپی رائٹ ہے اور اس کے استعمال کی جو شرائط ہیں وہ اس کا لائسنس ہے ۔

                                ان اقسام میں پبلک ڈومین کی قسم سب سے کمزور جبکہ کاپی رائٹ (copy right)اور ٹریڈ سیکریٹ(Trade secret) سب سے سخت قسم ہے ۔پبلک ڈومین میں ہوتا یہ ہے کہ جو چاہے اس کا کوڈ اٹھائے اور جہاں چاہے استعمال کرے  ،اور اس پروگرام پر جس کا چاہے نام استعمال کرے۔غر ض اگر یہ کہا جائے کہ یہ بغیر لائسنس پروگرام ہوتا ہے تو غلط نہ ہو گا مگر اس کے باوجود اس کی ایک الگ کیٹیگری بنائی گئی ہے جس کو پبلک ڈومین کہتے ہیں ۔جبکہ ٹریڈ سیکریٹ اس حد تک سیکریٹ ہوتے ہیں کہ انہیں مختلف پارٹس میں مختلف مقامات پر رکھا جا تاہے ۔

                ایک   عمومی لائسنس کیا ہوتا ہے؟

                                 سوفٹ وئیر  یا پروگرام کا لائسنس اینڈ یوزر یا استعمال کنندہ کو خصوصی شرائط کے ساتھ استعمال کی اجازت دیتا ہے جیسے ونڈوز کی مثال لیں تو ان کی شرائط میں یہ ہے کہ آپ اس کی کاپی نہیں بنائیں گے، کاپی بنانا ان کے لائسنس میں غیر قانونی ہے ہاں ایک صورت یہ ہوتی ہے کہ آپ بیک اپ  کے لیے ایک کاپی بنا لیں۔مائیکروسوفٹ آپ کو اپنی مصنوعات (مائیکروسوفٹ آفس،ایج،سکائپ،اینٹرپرائز وغیرہ ) کے استعمال کی اجازت دیتا ہے لیکن وہ آپ کو ملکیت نہیں دیتا  دوسرے لفظوں میں آپ کوکاپی رائٹ کا مالک نہیں بناتا ۔

                دور حاضر میں کمپنیز نے ایک نئے کام کا آغاز کیا ہے وہ یہ کہ مختلف  کمپیوٹر ہارڈوئیر بنانے والی کمپنیز سے بات کرکے اس میں اپنا سوفٹ وئیر پہلے سے انسٹال کروا کر فروخت کر رہے ہیں اور وہ کمپنیزاس سوفٹ وئیر کی قیمت بھی درمیان میں شامل کرکے اپنا ہارڈ وئیر فروخت کرتی ہیں،مثال کے طور پر آپ لیپ ٹاپ لینے جائیں تو اس میں ونڈوز کا کوئی نہ کوئی ورژن پہلے سے موجود ہوگا اس لیے لیپ ٹاپ کی اصل قیمت کے ساتھ ساتھ ونڈوز کے پیسے بھی آپ کو دینے ہوں گےجس سے لیپ ٹاپ کی لاگت بڑھ جاتی ہے۔اس طرح کے لائسنس کو OEM(Original Equipment Manufacturer)کہتے ہیں۔اس کی مزید مثالیں وہ ڈیجیٹل کیمرے،سکینرز اور پرنٹرز ہیں جن کے ساتھ سوفٹ وئیر آتے  ہیں۔

                یوں تو لائسنس کی ایک طویل فہرست ہے مگر یہاں چند مشہور لائسنسز کے بارے میں بات کرتے ہیں ،

فری وئیر(Free ware)

                اس کا مطلب ہے کہ یہ استعمال کے لیے فری ہے یا پھر اس کی بہت ہی معمولی سی فیس ہےمگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کا کوڈ بھی ساتھ میں دستیاب ہو گا یا دوسرے لفظوں میں یہ اوپن سورس نہیں ہو گا۔یہ زیادہ تر کلوز سورس کے لیے ہی استعمال کیا جاتا ہے جیسے سکائپ استعمال کرتے ہیں مگر اس کا سورس کوڈ نہیں دیا جاتا  ،اس کی مزید مثالیں ایڈوب ریڈر،فری سٹوڈیو  اور ٹیم ویور(Team viewer)،ایس سیوٹ (OfficeSuite)آفس  وغیرہ ہیں ۔

شئیر وئیر(Share ware)

                                یہ زیادہ تر کلوز بیس یا پھر ملکیتی سوفٹ وئیر ہو تے ہیں۔اس کی مثالیں تمام ٹرائل ورژن سوفٹ وئیر ہیں ،اکثر شئیر وئیر سوفٹ وئیر مخصوص مدت تک دیئے جاتے  ہیں ،یا پھر بعض اوقات ان کے کچھ اہم فیچر ڈس ایبل ہوتے ہیں جب تک آپ اس کا لائسنس نہیں خریدتے اس وقت تک وہ  ان لاک نہیں ہو تے ۔

ملکیتی سوفٹ وئیر(Proprietary software license   ) 

                                اس لائسنس کی شرائط میں عموما یہ ہوتا ہے کہ آپ اس کی  نقل  (copy) نہیں بنا سکتے ،اس کی ریورس انجینئرنگ نہیں کر سکتے۔اس کو آگے فروخت نہیں کر سکتے وغیرہ وغیرہ

فری سوفٹ وئیرلائسنسFree Software licence) (

                کاپی کرنے کی آزادی ،تقسیم کرنے کی آزادی اور اس میں ترمیم کرکے مزید بہتر سوفٹ وئیر بنانے کی آزادی ، فریڈم  یا آزادی کا یہ مطلب نہیں کہ وہ فری آف کاسٹ بھی ہو گا ۔فری لائسنس کی بھی مختلف شرائط ہوتی ہیں ،اس کے کوڈ کی مدد سے اگر کوئی شخص  نیا سوفٹ وئیر بنا لیتا ہے تو ضروری ہے کہ وہ اس سے قبل کوڈ لکھنے والے کانام بھی اس میں شامل کرے۔کیونکہ اس کے کاپی رائٹ اصل مالک کے پاس ہی رہیں گے ۔فری سوفٹ وئیر کی ایک شرط یہ بھی ہوتی ہے کہ اس سے کوئی مزید پروگرام  بناکر کلوز سورس کوڈ نہیں بنا  یا جاسکتا ۔

                فری سوفٹ وئیر کی مزید اقسام:

                جی پی ایل (General public licence) GPL

                                یہ لائسنس GNU  پراجیکٹ کے تحت چلتا ہے جسے رچرڈ سٹالمین(Richard Stallman) نے 25 فروری 1989 میں متعارف کرایا تھا۔اس لائسنس کے تحت استعمال کنندہ کو کھلی چھوٹ دی جاتی ہے کہ آپ اس کی کاپیاں بنائیں ،اسے تقسیم کریں اس میں تبدیلیاں کریں چاہے تو اس کی ریورس انجئینرنگ کریں ،یہ تمام چیزیں ملکیتی سوفٹ وئیر میں نہیں ہو تیں اس میں مزید ایک شرط ہے کہ اگر آپ نے اس سے مزید کوئی نیا سوفٹ وئیر بنایا تو اس کے ساتھ آپ کو اس کا سورس کوڈ بھی دینا ہوگااوراس میں پرانے مصنف کو بھی باقی رکھیں گے ۔مشہور آپریٹنگ سسٹم لنکس اسی لائسنس کو لے کر چلتا ہے ۔مزید جو سوفٹ وئیر اس لائسنس کو لے کر چلتے ہیں ان میں Notepad++ سب سے زیادہ معروف ہے ۔

رچرڈ سٹالمین نے 4 اکتوبر 1985 میں فری سوفٹ وئیر فاونڈیشن کی بنیاد رکھی

BSD لائسنس

                اس سے بھی نرم لائسنس کی مثال بی ایس ڈی (Berkeley Software Distribution)ہے ، یہ جی این یو سے بھی ہلکا لائسنس ہوتا ہے ،اس میں چاہےتو آپ صرف اپنا نام لگائیں بلکہ اس کے کوڈ سے  بنائے گے سوفٹ وئیر کا کوئی اور نام بھی رکھا جا سکتا ہے،لنکس پر کچھ ایسے سوفٹ وئیر ہیں جوکہ بی ایس ڈی لائسنس کے تحت چلتے ہیں ۔فائر فاکس بی ایس ڈی  یا ایم آئی ٹی (Massachusetts Institute of Technology) کے تحت ملتا ہے ۔اس لائسنس کے تحت آپ سوفٹ وئیر بنا کر اسے کلوز بھی کر سکتے ہیں اور پھر اسے بائنری فورم میں فروخت کرسکتے ہیں ،اس میں سابق مصنف کا نام لکھنا  بھی ضروری نہیں ہے

                فری سوفٹ وئیر فاونڈیشن (Free software foundation)والے فری سوفٹ وئیر کی پوری ایک فہرست مرتب کرتے ہیں پھر ہر ایک سوفٹ وئیر کی تفصیل کہ اس میں کیا چھوٹ ہے وغیرہ یہ سب کچھ اس میں بتاتے ہیں ،آپ اگر کوئی اپنا پروگرام بناتے ہیں تو آپ اپنا بھی کوئی لائسنس بنا سکتے ہیں مگر ظاہر ہے کہ آپ کی شرائط والا کوئی نہ کوئی لائسنس پہلے سے ہی موجود ہوگا ۔

اس مضمون کے بعد آپ کو پتہ چل گیا ہوگا کہ فری سے کیا مراد ہے ؟  اس سے مراد فریڈم ہے  جو کوئی بھی کلو ز سوفٹ وئیر نہیں دیتا ۔اوپن سورس آپ کو فریڈم دیتا ہے ۔اس کی مثال لینکس اینٹر پرائز ہے ، فڈورا (Fedora)اب بھی مکمل طور پر جی پی ایل لائسنس کے تحت کام کرتی ہے اور اس کی بائنر ی بھی دستیاب ہے بغیر پیسوں کے۔

                               یوں تو لائسنسز کی ایک طویل بحث ہے ،اس مضمون سے ہمیں اس بات کو  سمجھنے میں مدد ملے گی کہ ہمیں اپنے کام کے لیے کون سےپروگرام کا انتخاب کرنا چاہیے ،کہاں ہمیں زیادہ سہولیات دستیاب ہیں اور کہاں کتنی پابندیاں ہیں ؟ اس سلسلے میں درج ذیل ویب سائٹس قارئین کے مطالعے کے لیے دی جارہی ہیں جہاں انہیں  لائسنسز اور کاپی رائٹس کے متعلق مزید معلومات باآسانی مل سکتی ہیں ۔

https://www.gnu.org

https://ipo.gov.pk

https://www.investopedia.com/terms/o/oem.asp


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “سوفٹ وئیر لائسنس کی ضرورت ،اہمیت اور افادیت”

  1. shahid mehmood Avatar
    shahid mehmood

    بہت اعلی