نور مقدم

نور مقدم کی کہانی جنم نہ لیتی اگر ……

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عفت بتول

”نور مقدم کے لئے انصاف چاہیے“،
سوشل میڈیا نے جس جذبے سے اس معاملے کو اٹھایا ہے، انصاف مل جائے گا۔ بلیک میلنگ اور قتل و غارت کی جو فضا پورے ملک میں پھیلی ہوئی ہے، اس کے تدارک کی ہر کوشش جہاد ہے۔ اور اس مسئلے پر سب کا اتحاد بھی خاصا سراہے جانے کے لائق ہے۔

وہ تمام لوگ جو نور مقدم کے لئے انصاف مانگنے کے لئے پیش پیش ہیں اور جو اس مظلوم لڑکی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، سب نے مل کر اس معاملہ کو اہم بنایا۔ معاملہ اہم بنا، نمایاں ہوا تو سب طاقتیں اکٹھی ہوگئیں لہذا ثابت ہوا کسی بھی چیز کو اہم بنانے اور منوانے کے لئے متحد ہوکر آواز اٹھانا پڑتی ہے۔ اتحاد لازمی ہے۔

پاکستان ایک ترقی پزیر ملک ہے، کمزور ہے اور غریب بھی۔ جس طرح کسی غریب کے پاس سوائے عزت کے کچھ نہیں ہوتا، ہمارے پاس سوائے اتحاد کے اور کچھ بھی نہیں اور اتحاد خاندان کی صورت ہمارے پاس موجود ہے۔ ہمارا خاندانی نظام تحفظ کی ضمانت ہے۔ ہمیں خاندان کو توڑنے اور اس نظام کو لاحق خطرات کا تدارک بھی متحد ہوکر کرنا ہوگا۔

ہم غریب اور کمزور قوم ہیں۔ ہمارے پاس عزت کے سوا کچھ بھی نہیں اور خاندانی نظام ہماری عزت ہے، پہچان ہے۔ ناانصافی اور ظلم معاشرے میں عدم توازن کو فروغ دیتا ہے۔ ملزمان کو قرار واقعی سزا دلانے کے ساتھ ساتھ باقی جو کچھ بچا ہے، اسے بھی سنبھال رکھنے کی ضرورت ہے۔

نور کا معاملہ اللہ کے سپرد ہوگیا، اللہ اس کی منزلیں آسان فرمائے، ہمیں اپنی بچیوں کو ایسے انجام اور ایسے واقعات، حالات سے محفوظ رکھنا ہے۔ اس کے لئے ایسے واقعات سے عبرت حاصل کرنا ہوگی۔ کس سے کہاں خطا ہوئی، دیکھنا ہوگا۔ معاملہ ماسوائے بدنصیبی کے کچھ نہیں اور اس بدنصیبی سے قاتل بھی محفوظ نہیں رہے گا۔

ظلم کو روکنے کے لئے پہلے ظلم نہ کرنے اور نہ سہنے کی ٹھان لینی چاہئیے۔ ظلم کی سزا بعد میں ملتی ہے لیکن ظلم کو روکنا پہلے ممکن ہے۔ جس طرح ہم کہتے ہیں کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے، اسی طرح محفوظ راستوں کا تعین بھی برے حالات سے بچا سکتا ہے۔ یہ سب راستے ہمیں متعین کرنے ہیں۔ ایسے راستے جن کی منزلیں کٹھن نہ ہوں، بھلے ہی راستے دشوار ہوں، ان میں روک ٹوک ہو، رکاوٹیں ہوں، نصیحتیں ہوں۔ ہمارے ہاں تربیت کا فقدان خاندانی نظام میں کمزوری کے باعث پیدا ہورہا ہے۔ بچے تعلیم یافتہ ہوتے ہوتے غیر تربیت یافتہ ہورہے ہیں، اس کا کون ذمہ دار ہے!

اکیلی ریاست کو ہرگز الزام نہیں دیا جاسکتا۔ ہر فرد ہر خاندان کو اپنی اپنی لاپرواہی، ترک کرنا ہوگی۔ ماں باپ کی ذمہ داری بیٹی کے ختم ہونے پر شروع نہیں ہوتی کہ اپنے گھر کی عزت کے خاتمے پر واویلا کرنے سڑکوں پر نکل آئیں بلکہ اس کی تربیت اور حفاظت اولاد کے پیدا ہوتے ہی والدین کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

لیکن افسوس! تمام والدین کو سوشل میڈیا پر تعلیم دی جارہی ہے کہ لڑکیوں کی حفاظت کے بجائے لڑکوں کو سمجھایا جائے۔ بات لڑکے یا لڑکی کی نہیں، دونوں کو ہی سمجھایا اور پڑھایا بھی جانا چاہیے۔ اور دونوں ہی کو حفاظت کی بھی ضرورت ہے۔ یہاں بات اپنی مرضی کی آجاتی ہے۔

آپ اپنے گھر میں ایک گل دان لے کر آئیں اور لاکر شو کیس میں سجا دیں۔ آپ کے گھر کا ملازم آپ سے کہے کہ نہیں، اسے تو گھر کی دہلیز پر رکھنا چاہیے، کیا آپ مان لیں گے؟آپ نے صرف گل دان خریدا ہے اور اللہ نے تو آپ کو تخلیق کیا ہے، اس کی مرضی کا کیا؟؟ وہ جو مالک بھی ہے، خالق بھی ہے، اس کی مرضی وہ جہاں چاہے اور جس حال میں چاہے رکھے۔ اس نے ہر انسان جانور چرند پرند کو جینے کے طریقے سکھائے۔ ایک واحد انسان ہے جو اس کے طریقوں کے مخالف چلتا اور پھر خسارے کرتا چلا جاتا ہے۔ اور خسارے بھی ایسے جو پورے نہیں ہوتے۔اللہ تعالیٰ سورۃ العصر میں فرماتا ہے:

”قسم ہے زمانے کی! انسان گھاٹے میں ہے مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور آپس میں حق کی تلقین اور صبر کی تاکید کرتے رہے۔“

اب عالم یہ ہے کہ والدین اپنے بچوں کو تلقین کرنے سے کتراتے ہیں کہ ان کی آزادی سلب ہوگی تو وہ ناراض ہوں گے اور سب سے مشکل حق بات کرنا ہے تو پھر گھاٹے جو کھانے کو مل رہے ہیں مختلف صورتوں میں، وہ کیسے نفع میں بدلیں گے نہ حق بات ہوئی نہ صبر اور نہ ہی ایمان نور دلوں میں باقی رہا۔ دلوں میں ایمان کا نور رہتا اور اللہ کی مرضی مقدم ہوتی تو نور مقدم کی کہانی جنم نہ لیتی۔

ایسی یہ ایک کہانی سرعام ہے اور بے شمار ایسی بھی ہیں جن میں عورتیں اپنے شوہروں کو قتل کرنے میں ملوث ہیں۔ ہم مرد اور عورت کی برابری کے نعرے لگانے میں اس قدر محو ہیں کہ شیطان دونوں کو دن بدن خسارے میں ڈالتا چلا جارہا ہے۔ حلال تعلق حرام رابطوں کی نذر ہورہے ہیں۔ رشتوں کا تقدس پامال ہورہا ہے کیونکہ حق بات، صبر اور ایمان کو بالائے طاق رکھ کر اس کی تہذیب کی پیروی کی جارہی ہے جو خود بھٹکے ہوئے سے ہیں اور کہیں چین نہ پاکر خود خدا کو تلاش کرنے کی جانب راغب ہورہے ہیں۔ ایک ہم ہیں کہ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی خسارے میں ہیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

2 پر “نور مقدم کی کہانی جنم نہ لیتی اگر ……” جوابات

  1. آ منہ جبین Avatar
    آ منہ جبین

    بہت خوبصورت تحریر بہت اہم موضوع پر۔
    نہ جانے کتنی نور مقدم ہیں جن کے ساتھ ایسا ہوا ہمیں خود کو سمجھانا ہے مزید ایسے واقعات کو پیدا ہی نہیں ہونا چاہیے بیشک انسان خسارے میں ہے اللہ تعالیٰ ہمیں معاف کر دیں اور کامل ہدایت دیں۔
    آ مین ثمہ آمین۔

  2. عنبرین Avatar
    عنبرین

    بہت متناسب تحریر ہے