ڈاکٹر زواگو اور لارا

ڈاکٹر زواگو ۔۔۔۔ ناول جس نے ایک پوری سلطنت کو ہلا کر رکھ دیا تھا (3)

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عبید اللہ عابد

سب سے پہلے یہ پڑھیے

ڈاکٹر زواگو ۔۔۔۔ ناول جس نے ایک پوری سلطنت کو ہلا کر رکھ دیا تھا (1)

ڈاکٹر زواگو ۔۔۔۔ ناول جس نے ایک پوری سلطنت کو ہلا کر رکھ دیا تھا (2)

پہلی بار، جب وہ ایک خاتون کے گھر جاتا ہے جس نے خودکشی کرنے کی کوشش کی تھی۔ یہ ایک بلجئین انجینئر کی بیوہ تھی۔ شوہر کے انتقال کے بعد اس نے اس کی چھوڑی ہوئی دولت سے کپڑے سینے کا ایک کارخانہ خرید لیا اور کاروبار کرنے لگی۔ ’لارا‘ اس خاتون کی بیٹی ہے، نہایت خوبصورت لڑکی۔ زواگو نے دیکھا کہ لارا ایک بڑی عمر کے مرد ’کومارو وسکی‘ کی نگاہوں کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ اس نے محسوس کیا کہ لڑکی اس بڑی عمر کے مرد کے سامنے مجبور ہے جو ماسکو کا ایک وکیل ہے۔

اس کی شہرت کسی بھی اعتبار سے اچھی نہیں، وہ لوگوں کو پھانستا ہے۔ لارا ابھی نوعمر تھی کہ کومارو وسکی اس پر ڈورے ڈالنے لگا تھا لیکن وہ اس کی حرکتیں پسند نہیں کرتی ہے۔ اس کی ماں بری شہرت کے مالک اس وکیل پر ضرورت سے زیادہ اعتماد کرتی ہے کیونکہ وہ ان کی دیکھ بھال کرتا ہے،

معاشی معاملات کو بہتر طور پر چلانے میں خیال رکھتا ہے۔’لارا‘ کا خیال تھا کہ وہ لوگ کومارو وسکی کے ہاتھوں غلام بنے ہوئے ہیں۔ زواگو نے’لارا‘ کو دوسری بار تب دیکھا جب وہ تانیہ کے ساتھ کومارو وسکی کے ہاں کرسمس پارٹی پر جاتا ہے۔ رات کے دوبجے تقریب کے شرکا نے گولی چلنے کی آواز سنی، دیکھا تو ’لارا‘ نے ایک پارٹی میں کومارو وسکی پر گولی چلادی تھی لیکن وہ بچ گیا۔


اس سے پہلے لارا کی ملاقات پاشا سے ہوتی ہے۔ وہ ایک انقلابی ہوتا ہے، دونوں شادی کر لیتے ہیں۔ چند سال بعد پاشا کو محسوس ہوتا ہے کہ لارا اس سے بہت زیادہ محبت نہیں کرتی۔ چنانچہ وہ فوج میں بھرتی ہو جاتا ہے اور باقاعدگی سے خط و کتابت کے ذریعے اپنی بیوی سے رابطہ رکھتا ہے۔ چند سال بعد یہ سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے۔لارا کچھ عرصہ انتظار کرتی ہے، پھر شوہر کی تلاش میں نکل کھڑی ہوتی ہے۔

وہ ایک ٹرین ہسپتال میں بطور نرس ملازمت حاصل کرتی ہے جو ’لسکی‘ جا رہی ہے۔ پاشا کا آخری خط اسی علاقے سے آیا تھا۔ تلاش کے سفر کے دوران میں اسے خبر ملتی ہے کہ پاشا ہلاک ہو چکا ہے۔ یہ جنگ عظیم اول کا دور تھا۔ ملک ابتر معاشی حالات سے دوچار تھا، روسی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد ہتھیاروں حتیٰ کہ فوجی بوٹوں کے بغیر لڑ رہی تھی، اور بڑی تعداد میں فوجی مارے جا رہے تھے۔


اسی اثنا میں زواگو اور لارا ایک ہسپتال میں اکٹھے ہوجاتے ہیں۔ زواگو دیکھتا ہے کہ لارا ہر وقت بطور نرس مریضوں کی خدمت میں مگن رہتی ہے، دوسری طرف لارا دیکھتی ہے کہ زواگو بطور ڈاکٹر ہمہ وقت مصروف رہتا ہے۔وہ زواگو کی محبت میں گرفتار ہو جاتی ہے لیکن زواگو کا رویہ پرجوش نہیں ہوتا۔ اسی اثنا میں زواگو اپنی بیوی تانیہ کو خط لکھتا ہے، اسے یہاں گزرنے والے شب و روز کی بابت بتاتا ہے، لارا کا تذکرہ بھی کرتا ہے۔ تانیہ غصے بھرے جوابی خط میں اسے کہتی ہے کہ وہ اسے چھوڑ دے اور لارا سے شادی کر لے۔

زواگو فوراً اسے جوابی خط میں لکھتا ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں۔ اس کے دل میں لارا کے حوالے سے محبت والے جذبات نہیں ہیں۔ اسی اثنا میں لارا ڈاکٹر زواگو سے اظہار محبت کیے بغیر اپنے آبائی علاقے میں چلی جاتی ہے اور ڈاکٹر زواگو ماسکو اپنی بیوی اور بیٹے کے پاس۔ زواگو ماسکو آتا ہے۔ تانیہ اس کا پرجوش استقبال کرتی ہے۔ دونوں میاں بیوی ان باتوں کو بھول جاتے ہیں جو خطوط میں لکھی گئی تھیں۔ اب زواگو ہولی کراس ہسپتال میں ملازمت شروع کردیتا ہے۔


یہ ایک مشکل دور ہے جب لوگ کھانے پینے کا سامان اور آگ جلانے کے لئے لکڑیوں کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔ اکتوبر کے انقلاب نے سب کچھ بدل کے رکھ دیا۔ پرانے اداروں کی جگہ نئے ادارے قائم کردیے گئے۔ جو لوگ پہلے امیر تھے، وہ اب غربت کی زندگی گزارنے لگے۔ تانیہ نے زواگو کے آنے سے پہلے ہی گھر کا ایک بڑا حصہ کرائے پر دیدیا ہے۔ زواگو نے بیوی کے فیصلے کی تحسین کی۔ اب وہ اپنے گھر کے بالائی حصے میں تین کمروں میں زندگی گزارنے لگے۔ پھر لڑائی شدت اختیار کر گئی۔ کسی کا گھر سے باہر نکلنا خطرے سے خالی نہ تھا۔ ایک روز زواگو کا بیٹا ساشا بیمار ہوا، اس کے علاج کے لئے دودھ اور سوڈا کی ضرورت تھی لیکن لڑائی کے سبب یہ بھی دستیاب نہ ہوا۔


پھر موسم سرما شدید ہو جاتا ہے۔ ہر طرف بھوک ڈیرے ڈالے ہوئے ہے۔ خوراک کی شدید کمی تھی۔ تانیہ نے بریڈ بنا کر فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا تاہم حالات خراب سے خراب تر ہوتے چلے گئے۔ بھوک نے زواگو کے گھر میں بھی ٹھکانہ بنا لیا۔ کچھ عرصہ بعد زواگو بیوی، بیٹے سمیت مشرقی علاقے کی طرف چل پڑتا ہے، اس کی منزل ’وارینیکو‘ ہوتی ہے۔ یہ ریاست کبھی تانیہ کے دادا کی ملکیت تھی، اب اسے مشترکہ طور پر چلایا جا رہا تھا۔ زواگو اور اس کے اہل خانہ کو بڑی مشکل سے ٹرین ملتی ہے۔

یہ ٹرین بہت خراب حالت میں ہے،مشرقی روس کے علاقے میں داخل ہوئی تو جگہ جگہ تلاشی کے لئے ٹرین کو روکا گیا۔ کئی جگہوں پر خراب پٹڑی کے سبب کئی کئی دن رکنا پڑا۔ جب ٹرین ’یریاتین‘ نامی مقام پر پہنچتی ہے تو زواگو کو لارا اور اس کی ماں یاد آجاتی ہے۔ یہ انھی کا آبائی علاقہ ہے۔ زواگو، اس کی بیوی اور بیٹا اپنی منزل پر پہنچتے ہیں تو انھیں بالکل مختلف حالات نظر آتے ہیں، یہاں ہر کوئی ایک دوسرے کو بہت اچھی طرح سے جانتا ہے، خوراک اور لکڑیاں بھی وافر ہوتی ہیں۔ کچھ مخلص لوگ تانیہ کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ کسی کو نہ بتائے، یہ ریاست اس کے دادا کی تھی۔


زواگو کسی پر ظاہر نہیں کرتا کہ وہ ڈاکٹر ہے، اس کے باوجود دور دراز سے لوگ اس کے پاس علاج کی خاطر آتے ہیں۔ وہ آلو کاشت کرتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ کلاسیک لٹریچر پڑھتا ہے، روزانہ ڈائری لکھتا ہے۔ پھر وہ بیمار رہنے لگتا ہے۔ اسے محسوس ہوتا تھا کہ وہ عارضہ قلب میں مبتلا ہو چکا ہے۔ ایک روز اسے لائبریری استعمال کرنے کی ضرورت پڑتی ہے، وہ ’یریاتین‘ پہنچ جاتا ہے۔

لائبریری ہی میں اسے ’لارا‘ نظر آتی ہے۔ اس نے ’لارا‘ سے بات کرنے کا سوچا لیکن پھر اس نے ارادہ ترک کیا اور کتاب کے مطالعے میں مستغرق ہوگیا۔کچھ دیر بعد جب اس نے دیکھا تو’لارا‘ جا چکی تھی۔ اس نے جائزہ لیا کہ ’لارا‘ جن کتابوں کا مطالعہ کر رہی تھی، وہ مارکس ازم سے متعلق تھیں۔ اس نے لارا کی دی ہوئی آرڈر سلپ سے اس کا رہائشی پتہ نوٹ کر لیا اور اس سے ملنے کا فیصلہ کر لیا۔


جب زواگو لارا کے گھر کے پاس پہنچا تو وہ پانی کی بالٹی اٹھائے جا رہی تھی۔ لارا نے اسے بتایا کہ اس نے بھی اسے لائبریری میں دیکھا تھا اور اسے علم ہے کہ وہ ڈیڑھ سال سے اسی ضلع میں مقیم ہے۔ دوران گفتگو انکشاف ہوا کہ لارا کا شوہر پاشا زندہ ہے۔ زواگو نے وہ رات لارا کے گھر میں گزاری۔ اگلے روز واپس تانیہ کے پاس پہنچا تو جھوٹ بول دیا کہ وہ کسی ہوٹل میں سویا تھا۔

دو ماہ تک زواگو کا ضمیر جھوٹ بولنے پر اسے ملامت کرتا رہا۔ ایک روز اس نے ساری بات سچ سچ تانیہ کو بتانے کا فیصلہ کر لیا۔ اسی طرح اس نے لارا پر بھی واضح کرنے کا سوچا کہ وہ اس سے محبت نہیں کرتا لیکن اپنے ارادوں پر عمل نہ کر سکا۔ لارا پہلے ہی زواگو کے عشق میں گرفتار تھی،اب ڈاکٹر بھی اس سے محبت کرنے لگتا ہے۔


زواگوکو زار گوروں اور کمیونسٹ سرخوں کے درمیان جنگ کے اختتام تک فوج میں بطور میڈیکل افسر رہنا پڑتا ہے۔ اس نے تین بار فرار کی کوشش کی لیکن پکڑا گیا۔ پھر جب اسے نجات ملی تو وہ ’لارا‘ کے گھر پہنچ جاتا ہے۔ اگرچہ وہ لارا سے محبت کرتا ہے لیکن اظہار نہیں کرتا۔ دونوں چند ماہ اکٹھے گزارتے ہیں۔ دوسری طرف زواگو کے خاندان کو جلا وطن کردیا جاتا ہے۔


ایک روز کومارووسکی لارا سے ملنے آتا ہے۔ وہ اسے بتاتا ہے کہ آپ اور زواگوکی جانوں کو خطرہ ہے۔ وہ زواگو سے ملنا چاہتا ہے، اور شام کو آنے کا کہہ کے چلا جاتا ہے۔ زواگو کو پتہ چلتا ہے تو وہ کومارو وسکی کے آنے سے پہلے چلے جانے کی کوشش کرتا ہے لیکن لارا اس کے قدموں میں گر جاتی ہے اور اسے نہ جانے کا کہتی ہے۔ بالآخر زواگو کومارو وسکی سے ملتا ہے۔ زواگو کو پتہ چلتا ہے کہ اس کا نام اس فہرست میں شامل ہے جنھیں مار دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کومارو وسکی اسے پیشکش کرتا ہے کہ وہ اور لارا اس کے ساتھ چلے جائیں۔ وہ اسے ملک سے باہر بھیجنے کا انتظام کر دے گا۔ تاہم وہ کومارو وسکی کی پیشکش قبول نہیں کرتے اور ’ویریکینو‘ میں جا کر چھپ جاتے ہیں۔


ایک دن کومارو وسکی یہاں بھی پہنچ جاتا ہے۔ اب زواگو’لارا‘ سے کہتا ہے کہ وہ کومارووسکی کے ساتھ چلی جائے، بعد میں وہ اس سے آ ملے گا۔ تاہم زواگو ٹرین پر سفر کرتے ہوئے ماسکو آ جاتا ہے۔ وہ پیرس (اپنی فیملی کے پاس) جانے کے لئے ویزہ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن ناکام رہتا ہے۔ پھر اپنی فیملی کو واپس روس بلانے کی اجازت حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن ناکامی سے دوچار ہوتا ہے۔ وہ مرینہ کے ساتھ رہنا شروع کردیتا ہے جو اس کے ایک خاندانی دوست کی بیٹی ہوتی ہے۔دونوں کے دو بچے ہوتے ہیں۔ اسی دوران میں ڈاکٹر زواگو کو ایک نئی ملازمت مل جاتی ہے۔ پہلے ہی دن دفترجاتے ہوئے، راستے ہی میں دل کا دورہ پڑنے سے زواگو مر جاتا ہے۔


لارا یوری کی آخری رسومات میں شرکت کے لئے آتی ہے،کچھ عرصہ بعد وہ اچانک غائب ہوجاتی ہے۔ بعد میں خبریں اڑتی ہیں کہ وہ شاید کسی حراستی کیمپ میں مر گئی ہے۔ برسوں بعد، میشا اور نکی (زواگوکے دوست) دوسری جنگ عظیم میں شریک ہوتے ہیں، انھیں ایک لڑکی تانیہ ملتی ہے جو لانڈری کا کام کرتی ہے۔ وہ انہیں اپنی زندگی کی کہانی سناتی ہے۔ اس کہانی سے وہ اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ تانیہ ڈاکٹر زواگو اور لارا ہی کی بیٹی ہے۔


یہ ناول کے مرکزی کردار کی کہانی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ دوسری کہانیاں بھی چلتی ہیں۔ وہ ناول کو نہایت پرلطف بناتی ہیں۔اس کے لئے ناول کا مطالعہ ضروری ہے۔ اس کے بعد ’ڈاکٹر زواگو‘ فلم بھی دیکھیے گا۔ یقیناً یہ آپ کے لئے یہ ایک یادگار تجربہ ہو گا۔( جاری ہے )


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں